کابل،اہل تشیع کی مسجد میں خود کش دھماکہ،35افراد ہلاک، متعدد زخمی

ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، دھماکے کے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں عبادت گزار جمع تھے

منگل 22 نومبر 2016 11:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22نومبر۔2016ء)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اہل تشیع کی باقر العلوم مسجد میں خود کش دھماکے میں کم ازکم 35افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ،خودکش دھماکے کے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں عبادت گزار جمع تھے۔غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق شیعہ مسلک کی مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 35افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکے کے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں عبادت گزار جمع تھے۔پیر کو بھی شیعہ مسلک کی مسجد پر خودکش حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب دنیا بھر میں شیعہ پیغمبراسلام کے نواسے امام حسین کا چہلم منا رہے تھے ۔ اس دن مسلم دنیا کے اکثر ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں غم گسار، ساتویں صدی میں امام حسین اور ان کے اقربا کی شہادت کے 40دن پورے ہونے پر عزاداری کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے حوالے معلومات موصول ہوئی ہیں ،ابھی ذمے داروں کا تعین کرنا قبل از وقت ہو گا ۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے شہر کے مغربی حصے میں واقعہ باقر علوم مسجد کو نشانہ بنا یا جو اہل تشیع گروہ کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں کرکے لاشوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے ،کابل میں اس سے پہلے بھی شیعہ آبادی کو شدت پسندی کے واقعات میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

گذشتہ ماہ کابل میں ایک مزار پر مسلح حملے میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے کم از کم 14افراد ہلاک ہو گئے تھے۔کابل میں حملے کے وقت شیعہ عزادار یوم عاشور کے لیے سخی مزار زیارت پر جمع تھے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق الصدیقی نے بتایا کہ کابل کے مغربی علاقے میں واقع مسجد باقر العلوم میں دوپہر ساڑھے 12بجے کے قریب دھماکا ہوا۔اس سے قبل رواں برس 11اکتوبر کو بھی کابل میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک مزار میں عاشورہ کے حوالے سے جاری مجلس میں فائرنگ کرکے 18افراد کو ہلاک اور 30سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔

بعدازاں اگلے ہی روز 12اکتوبر کوافغانستان کے شمالی صوبے بلخ میں بھی ایک مسجد کے قریب بم دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 15افراد ہلاک اور 28زخمی ہوگئے تھے۔دسمبر 2014میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں 1996سے 2001کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

متعلقہ عنوان :