ٹرمپ دنیا کے واحد راہنما ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی پر سائنسی تحقیق کو مسترد کرتے ہیں،ماہر ماحولیات

پیر 21 نومبر 2016 09:38

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21نومبر۔2016ء)ایک ماہر ماحولیات اور سیر ا کلب کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل برون کہتے ہیں کہ ٹرمپ دنیا کے واحد ایسے راہنما ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی پر سائنسی تحقیق کو مسترد کرتے ہیں۔آب و ہو اکی بہتری کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق نو منتخب صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں جو کچھ کہتے رہے ہیں، اگر ان پر عمل ہوا تو روزگار کے بہت سے مواقع امریکہ سے چین منتقل ہوجائیں گے۔

ایک ماحول دوست گروپ 'فرینڈز آف دی ارتھ' ڈونلڈ ٹرمپ کی خلاف توقع انتخابی کامیابی کو کرہ ارض کے منہ پر ایک زبردست مکے سے تعبیر کیا ہے۔صدارتی امیدوار کے طور پر مسٹر ٹرمپ نے کوئلے کی کانیں دوبارہ کھولنے اور آب و ہوا کی تبدیلی پر پیرس معاہدے سے باہر نکلنے اور ماحولیات سے متعلق قوانین واپس لینے کے بارے میں جو کچھ کہا ہے، ماحولیات کے ماہرین کو یہ سوال پریشان کررہا ہے کہ اگلے سال جنوری میں اپنا صدراتی عہدہ سنبھالنے کے بعد کیا وہ اس پر عمل کریں توانائی کی منڈی اب رفتہ رفتہ معدنی ایندھن سے دور جا رہی ہے اوراس کا ہدف دوبارہ قابل استعمال توانائی کی جانب ہے، جس سے یہ مارکیٹ تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس لیے اگر مسٹر ٹرمپ اپنے انتخابی وعدے پورے کرتے ہیں ، تو وہ بجائے اس کے کہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں، امریکہ کے بہت سے روزگار چین منتقل کرنے کا سبب بن جائیں گے۔یونیورسٹی آ ف کیلی فورینا کے پیلک پالیسی کے پروفیسر ڈین کیمن کہتے ہیں کہ زمین کا اوسط درجہ حرارت پہلے ہی صنعتی دور کے عہد کے مقابلے میں ایک درجہ سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔ دو درجے سینٹی گریڈ عالمی حدت وہ نقطہ ہے جس پر انسان آب و ہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات کو روکا نہیں سکے گا۔عالمی حدت کی موجودہ رفتار کے پیش نظر 2050 سے پہلے ہی زمین کا اوسط درجہ حرارت 2 سینٹی گریڈ اضافے کی حد سے آگے نکل جائے گا۔

متعلقہ عنوان :