میاں شریف زندہ ہوتے تو دستاویزات ان کے نام بنائی جاتیں وہ نہیں اس لئے جاوید شفیع کے نام پر بے نامی دستاویزات بنائی گئیں،سینیٹر اعتزاز احسن

دستاویزات جعلی لگتی ہیں،ہر نئی دستاویز پچھلی سے تضاد رکھتی ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 20 نومبر 2016 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20نومبر۔2016ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میاں شریف زندہ ہوتے تو دستاویزات ان کے نام بنائی جاتیں وہ نہیں اس لئے جاوید شفیع کے نام پر بے نامی دستاویزات بنائی گئیں،دستاویزات جعلی لگتی ہیں،ہر نئی دستاویز پچھلی سے تضاد رکھتی ہے۔نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے والے قطری شہزادے کے خط کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک وہ عدالت میں پیش ہو کہ حلفاً بیان نہیں دیتا۔

قطری شہزادے کو خط پر وضاحت دینا ہوگی اور اگر شہزادے کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا تو10سوالوں پر اس کی ٹانگیں کانپنے لگیں گی۔انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس بہت سادہ ہے اس میں اب کوئی پیچیدگی نہیں ،حکومتی ترجمانوں کے بیان سن کر ہنسی آتی ہے،شواہد فراہم کرنے کی ذمہ داری اب تحریک انصاف کی نہیں مسلم لیگ(ن) کی ہے کیونکہ(ن)لیگ اور شریف برادران ملکیت تسلیم کرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ شریف برادران کی جانب سے پیش کی جانے والی دستاویزات جعلی ہیں،ہر نئی آنے والی دستاویز پچھلی سے تضاد رکھتی ہے،میاں شریف زندہ ہوتے تو دستاویزات ان کے نام پر بنائی جاتیں مگر وہ زندہ نہیں ہیں،اس لئے جاوید شفیع کے نام پر بے نامی دستاویزات بنائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ احتساب کیلئے تیار ہیں انہیں عدالت میں پیش ہوکر اپنی بے گناہی ثابت کرنی چاہئے

متعلقہ عنوان :