محروم طبقات بارے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا ملک میں جلد مردم شماری کی ضرورت پر زور

وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کو ملک کے مختلف طبقات کی از سر نو درجہ بندی کی سفارش گزشتہ تین سال کے دوران ملک کے محروم طبقات کی درجہ وار فنڈنگ کی بھی تفصیلات طلب ملک میں کوئی واضح غربت کے خاتمے کی پالیسی نہیں ہے، کنونیئر سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ

جمعہ 18 نومبر 2016 11:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18نومبر۔2016ء) سینیٹ کی محروم طبقات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی نے ملک میں جلد مردم شماری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کو ملک کے مختلف طبقات کی از سر نو درجہ بندی کی سفارش کی ہے تاکہ معاشرے کے محروم طبقات کی واضح طور پر نشاندہی کی جا سکے ۔ کمیٹی نے گزشتہ تین سال کے دوران ملک کے محروم طبقات کی درجہ وار فنڈنگ کی بھی تفصیلات طلب کی ہیں ۔

سپیشل کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی واضح غربت کے خاتمے کی پالیسی نہیں ہے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پاکستان بیت المال غریبوں کیلئے اچھے پروگرام ہیں لیکن ان کا دائرہ کار انتہائی محدود ہے ۔وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کو ایک خط ذریعے کہا ہے کہ معاشرتی تحفظ پالیسی صرف اداروں تک محدود ہے جبکہ اسے محروم طبقات کی ضروریات کے پیش نظر افراد سے متعلق ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت معاشرے کے پسے ہوئے افراد، اقلیتیں بالخصوص کلاش اور غربت کا شکار لوگ محروم طبقات کی زمرے میں آتے ہیں ۔ آئین کے آرٹیکل تین اور چار کو اس حوالے سے پالیسی فریم ورک کا حصہ بنایا جانا چاہیے ۔ باقاعدہ اعداد وشمار نہ ہونے کی وجہ سے محروم طبقات کیلئے متعلقہ وزارتوں کی جانب سے فنڈ ز فراہم نہیں کیے جاتے اور حوالے سے سارا انحصار سروے ٹیموں پر کیا جاتا ہے ۔

جن کے اعداد وشمار مشکوک ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ان طبقات کے حوالے سے الگ سے وزارت ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں سروے کیلئے باقاعدہ طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے ۔ جس کیلئے برتھ سریٹفکیٹ کو بنیاد بنایا جائے اور خاندانوں کی رجسٹریشن نادرا کے ذریعے کی جائے تاکہ قابل اعتبار اعداد وشمار مرتب کیے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر محروم طبقات کی نمائندگی کیلئے ایڈوائز تعینات کی جانا چاہیے اور یہ کہ ان شعبوں کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدوں کی تفصیلات بھی حاصل کی جائیں جن پر پاکستان کی حکومت نے دستخط کیے ہوئے ہیں۔

کمیٹی نے محروم طبقات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اداروں کی جانب سے فراہم کیے گئے فنڈز کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں اور یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ کمیٹی حقائق سے آگاہی کیلئے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کرے گی اور اس سلسلے میں صوبوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ محروم طبقات سے متعلق پالیسی سازی کے دوران علاقائی مسائل مثلاً دہشت گردی اور اپریشن کے نتیجے میں بے گھرہونے والے افراد کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے۔

کمیٹی کی سفارشات کے تناظر میں وزارت منصوبہ بندی ترقی واصلاحات نے بتایا ہے کہ گورنمنٹ کی ایک جامع غربت کے خاتمے کی پالیسی موجود ہے ۔وزارت کا مزید کہنا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک کی17 فیصد آبادی تک رسائی رکھتا ہے اور یہ علاقائی سطح پر معاشرتی تحفظ کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے ۔ وزارت نے بین الاقوامی معاہدوں کی تفصیلات اور ملک میں مردم شماری کے حوالے سے کمیٹی سفارشات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعداد وشمار کی دستیابی کی صورت میں محروم طبقات کی نشاندہی اور ان تک رسائی آسان ہو جائے گی ۔

وزارت نے ملک کے مختلف علاقوں کے دورے سے متعلق کمیٹی کی تجویز کا بھی خیر مقدم کیا ہے کہ اور کہا ہے کہ اسے سے حقائق سے آگاہی میں مدد ملے گی اور صوبوں کی آرا ء سے بھی استفادہ کیا جا سکے گا ۔