کوئلہ سے چلنے والے660میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے حامل تھر پاور پلانٹس پہلے فیز میں جون2019 سے تجارتی آپریشنز کا آغاز کردینگے،شمس الدین شیخ

جمعرات 17 نومبر 2016 10:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2016ء) کوئلہ سے چلنے والے660میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے حامل تھر پاور پلانٹس پہلے فیز میں جون2019ء سے تجارتی آپریشنز کا آغاز کردینگے۔اس سے پہلے توانائی کے پراجیکٹس کے کمرشل آپریشنز کی تاریخ اکتوبر 2019تھی لیکن منصوبہ کے مدت سے پہلے ہی تعمیرمکمل ہوجانے کے امکان کی بدولت پہلے کی تاریخ متعین کردی گئی ہے۔

یہ بات سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ نے گزشتہ روزپریس کانفرنس کے دورا ن کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ کی فنانشل کلوزنگ4اپریل 2016کو کرلی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی اور پاور پلانٹس پر کام بیک وقت تیزی سے جاری ہے۔ ”یہ کوئلے سے چلنے والے تھر کے پہلے منصوبے ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل اہم منصوبہ ہے، مزید براں یہ واحد منصوبہ ہے جس میں پرائیویٹ سیکٹر کی طرف سے بھی بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

منصوبے کے دوسرے فیز میں330میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے حامل مزید دو نئے پاور پلانٹس جنوری 2017میں لگائے جائیں گے جو دسمبر2019 تک مکمل کرلئے جائیں گے کیونکہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی حبکو اور تھل لمیٹڈکو بلاک2 میں پلانٹس کے لئے76ایم ٹی پی اے کوئلہ ہٹانے کا معاہدہ کرچکی ہے۔“ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دسمبر2021تک سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی 114یم ٹی پی اے کوئلہ کی اضافی صلاحیت شامل کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے۔

”دسمبر2021تک تھر بلاک2میں مزید پانچ توانائی کے منصوبے تعمیر کئے جائیں گے جس سے بجلی کی کُل پیداوار3000 میگاواٹ تک ہوجائے گی۔ شیخ کے مطابق کان کنی منصوبے کی کُل لاگت845ملین امریکی ڈالر ہے جس میں75 فیصد قرضہ اور 25فیصد ایکوئٹی ہے۔ قرضے میں31.5فیصد غیر ملکی جبکہ68.5فیصد ملکی قرضہ ہے۔ منصوبے کے اہم اسپانسرز میں حکومت سندھ54.7 فیصد حصص، اینگرو اور تھل لمیٹد12،12فیصد حصص اور حبیب بینک لمیٹڈ10فیصد حصص یافتہ ہیں۔

شمس الدین شیخ نے مزید کہا کہ330 میگاواٹ کے پلانٹس کی لاگت کا تخمینہ1.1ارب امریکی ڈالر لگایا گیا ہے جس میں78 فیصد قرضہ اور25 فیصد ایکوئٹی ہے۔ قرضے میں75 فیصدغیر ملکی اور 25 فیصد ملکی قرضہ شامل ہے۔ اس منصوبے کے بنیادی اسپانسرز میں اینگروبھی حصص کی مالک ہے جبکہ باقی حصص یافتگان میں ایچ بی ایل ، لبرٹی اور چائنہ مشینری انجینئرنگ کمپنی اور باقی دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تھر منصوبوں میں حکومت نے بہت کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ”حکومت نے فیز ۱ کے لئے 110ملین ڈالر ایکوئٹی سرمایہ کاری کی اور وفاقی حکومت کی جانب سے دی گئی700ملین ڈالرکی گارنٹی کے بیک اپ میں اپنی بھی گارنٹی دی ۔ “انہوں نے کہا کہ بلاک2میں فیز1کے فنانشل کلوزر کے بعد سے متعد کمپنیوں نے تھر کوئلے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

مقامی گروپوں کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں نے بھی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے بلاک2 سے نکالے گئے کوئلے کو خریدنے میں آمادگی ظاہر کی ہے۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف آپریٹنگ آفیسرسید ابوالفضل رضوی نے کہا کہ کان میں ۴۰ میٹر کی گہرائی حاصل کرلی گئی ہے اب مزید100میٹر مزید کھدائی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق3.8ملین ٹن کوئلہ کان سے نکالا جاسکے گا۔

متعلقہ عنوان :