نقدرتی آفات سے ہر سال ڈھائی کروڑ افراد غربت کا شکار ہورہے ہیں، عالمی بینک

ترقی پذیر ممالک کے دیہی اور پسماندہ علاقوں کو قدرتی آفات مثلاً سیلاب، طوفان، بارش، خشک سالی اور دیگر آفات سے شدید خطرات لاحق ہیں،رپورٹ

جمعرات 17 نومبر 2016 10:54

مراکو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2016ء) عالمی بینک کی جانب شائع کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قدرتی آفات اور سانحات کی وجہ سے نہ صرف سالانہ 500 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہورہا ہے بلکہ اس سے 2 کروڑ 60 لاکھ افراد غربت کے دائرے میں پہنچ رہے ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کی وجہ سے اگلے چند عشروں میں یہ نقصان بلند سے بلند سطح تک پہنچ سکتا ہے۔

اس بات کا انکشاف گزشتہ دنوں مراکش میں ہونے والی ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس میں کیا گیا تھا۔عالمی بینک کی 190 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے دیہی اور پسماندہ علاقوں کو قدرتی آفات مثلاً سیلاب، طوفان، بارش، خشک سالی اور دیگر آفات سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ کے مرکزی مصنف اسٹیفن ہیلگیٹ کے مطابق اگر حادثات کا نقصان کسی امیر علاقے میں ہو تو اس سے بہت کم فرق پڑتا ہے لیکن کسی غریب بستی میں چند سو ڈالروں کا مالی نقصان انہیں معاشی بدحالی اور مزید غربت کی جانب دھکیل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب قدرتی آفات سے بچنے والے انفراسٹرکچر بھی ایسے امیر علاقوں میں قائم کیے جاتے ہیں جہاں سے ٹیکس اور دیگر مراعات کی امید ہوتی ہے جب کہ غریب علاقے اس سے محروم رہ جاتے ہیں اور تیسری دنیا میں یہ ایک عام رحجان ہے۔ لیکن جب سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد کچی آبادیوں پر نظر پڑتی ہے تو ان کے دکھ اور مسائل سالوں تک برقرار رہتی ہے۔ اس طرح غریب علاقوں میں عوام کی بچی کچھی جائیداد تباہ ہوجاتی ہے اور وہ مزید غریب ہوتے جاتے ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق اب تک قدرتی آفات کی تباہ کاریوں کو اچھی طرح سمجھا ہی نہیں گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں اس سے قبل کہا گیا تھا کہ دنیا بھر کے 117 امیر اور غریب ممالک میں قدرتی آفات اور سانحات سے سالانہ 327 ارب ڈالرکا نقصان ہورہا ہے تاہم عالمی بینک نے تعلیم، ادویہ اور خوراک کو بھی اس میں شامل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی نقصان 500 ارب ڈالر تک جاپہنچتا ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے لیے 89 ممالک کے 12 لاکھ افراد سے سوالات کرنے کے بعد کہا گیا ہے کہ ہرسال قدرتی سانحات 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو غریب کررہے ہیں۔ اس کی ایک مثال نرگس سائیکلون تھا جو 2008 میں میانمار سے ٹکرایا تھا اور اس نے 4 ارب ڈالر کا مالی نقصان کیا تھا۔عالمی بینک نے کہا ہے کہ غریب ممالک میں رونما ہونے والے شدید نوعیت کے واقعات برسوں کی ترقی کو منٹوں میں ختم کرسکتے ہیں جس کے بعد غربت اور بے بسی کا راج ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان آفات سے بچنے کا کوئی طریقہ کار وضع کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :