پرانے بڑے سائز کے نوٹس 30 نومبر تک کمرشل بینکوں میں واپس ہوسکتے ہیں

سٹیٹ بینک میں یہ نوٹ 2021 واپس کئے جا سکیں گے، گندے نوٹوں کا لین دین کرنے والے بینکوں کی متعلقہ برانچ کو 5 ہزار روپے کا جرمانہ کیا جائے گا

بدھ 16 نومبر 2016 10:44

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16نومبر۔2016ء) پاکستانی پرانے بڑے سائز کے نوٹوں 10روپے سے لے کر ایک ہزار روپے والے 30 نومبر2016 تک کمرشل بینکوں میں واپس ہوسکتے ہیں جبکہ سٹیٹ بینک میں یہ سہولت 2021 واپس کئے جا سکے گے جبکہ گندے نوٹوں کا لین دین کرنے والے بینکوں کی متعلقہ برانچ کو 5 ہزار روپے کا جرمانہ کیا جائے گا خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سنیئر آفیسر ٹریژری احمد حیات خاں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فیصل آباد چیمبر میں روپے کو پہچانو کے موضوع پر منعقدہ تقریب میں پاکستانی کرنسی نوٹوں کے سیکورٹی فیچر ز کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ گندے نوٹوں کا لین دین کرنے والے بینکوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور گندا نوٹ ملنے پرمتعلقہ برانچ کو 5 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ 30 نومبر2016 تک کمرشل بینک پرانے نوٹ واپس لے سکتے ہیں مگر سٹیٹ بینک میں یہ سہولت 2021 تک دی جائے گی ۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان کے کرنسی نوٹوں کی حرمت کو برقرار رکھنے اور لوگوں کو جعلی نوٹوں کے بارے میں معلومات دینے کیلئے وسیع پیمانے پر آگاہی تقریبات کا انعقاد ضروری ہے ۔

اس وقت ملک بھر میں بڑی تعداد میں کرنسی نوٹ سرکولیشن میں ہیں جبکہ پاکستان میں ہر قسم کا لین دین انہی نوٹوں کے ذریعے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 7 قسم کے نوٹ چل رہے ہیں جن کی مالیت 10-20-50-100-500-1000-5000 روپے ہے ۔ 2004 میں اے ٹی ایم کے اجرا کی وجہ سے پرانے اور کٹے پھٹے نوٹوں کو ختم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور اب تک ایسے گندے 70 فیصد نوٹوں کو واپس لیا جا چکا ہے ۔

اس سلسلہ میں بینکوں کا کیش چیک کرنے کیلئے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں ۔مزید برآں سٹیٹ بینک سیکورٹی فیچز والے نوٹوں کی چھپائی پر 25 فیصد زائد رقم خرچ کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ عوامی سطح پر پرانے بڑے سائز کے نوٹوں کا استعمال پہلے ہی تقریباً ختم ہو چکا ہے تاہم انکی واپسی کیلئے 30 نومبر2016 کی تاریخ دی گئی ہے ۔انہوں نے برطانیہ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں بھی پرانے نوٹوں کا استعمال عوامی اور کاروباری سطح پر متروک ہو چکا ہے مگر ان کے مرکزی بینک میں درست اور جائز کرنسی نوٹوں کو کسی وقت بھی کیش کرایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ پرانے کرنسی نوٹوں کی جگہ نئے سیکورٹی فیچز والے کرنسی نوٹوں کا استعمال ہو لیکن سٹیٹ بینک کو حکومت پاکستان کی جاری کردہ کسی بھی Valid کرنسی کو کبھی بھی کیش کر دینا چاہیئے۔ وقت کی پابندی سے ان نوٹوں کا عوامی سطح پر لین دین روکنا تو جائز ہے مگر وقت کے ساتھ سٹیٹ بینک کی گرانٹی سے جاری ہونے والے کسی بھی نوٹ کو کم از کم سٹیٹ بینک کی سطح پر نہ لینا ہرگز مناسب نہیں ہے