یورپ اور امریکہ کے لیے تنہا آگے بڑھنا کوئی آپشن نہیں ، نیٹو سربراہ کا ٹرمپ کو انتباہ

امریکی رہنما ہمیشہ یہ مانتے آئے ہیں کہ مستحکم اور محفوظ یورپ ان کے گہرے اور سٹریٹجک مفاد میں ہے،جینز سٹولٹینبرگ

پیر 14 نومبر 2016 11:09

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14نومبر۔2016ء)نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹینبرگ نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ امریکہ یا یورپ کے لیے ’تنہا آگے بڑھنا‘ کوئی آپشن نہیں ہے۔،مغرب نے بڑے سکیورٹی چیلنجوں کا سامنا کیا ہے۔ بریٹن آبزرور اخبار میں لکھتے ہوئے جینز سٹولٹینبرگ نے بعض رکن ممالک کی جانب سے بڑے پیمانے پر مالی حصے دینے کی ضروت کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی بات کو تسلیم کیا۔

کیونکہ اس وقت امریکہ نیٹو کے تقریباً 70 فیصد اخراجات ادا کر رہا ہے۔تاہم انھوں نے مزید کہا کہ امریکی رہنما ہمیشہ یہ مانتے آئے ہیں کہ مستحکم اور محفوظ یورپ ان کے گہرے اور سٹریٹجک مفاد میں ہے۔ناروے کے سابق وزیر اعظم نے مزید لکھا کہ ’آزادی، سکیورٹی اور کامیابی کو خاطر میں نہ لانا بہت آسان ہے۔

(جاری ہے)

ان غیر یقینی حالات میں ہمیں مضبوط امریکی قیادت کی ضرورت ہے اور ہمیں ضرورت ہے کہ یورپ بھی برابر بوجھ اٹھائے۔

‘ان کا کہنا تھا کہ ’تنہا آگے بڑھنا نہ تو امریکہ اور نہ ہی یورپ کے لیے کوئی آپشن ہے۔ ہمیں اس وقت شدید سکیورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یہ یورپ اور امریکہ کے درمیان شراکت کی اہمیت پر سوال اٹھانے کا وقت نہیں ہے۔‘جینز سٹولٹینبرگ نے امریکہ پر ہونے والے نائن الیون کے حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت نیٹو نے اپنے دفاع کی شق کا استعمال کیا جس کے لیے تمام رکن ممالک کا اس ملک کی مدد کے لیے پہنچنا ضروری ہے جس پر حملہ ہوا۔

‘ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک علامت سے کہیں زیادہ ہے۔ نیٹو نے افغانستان میں آپریشن کی قیادت سنبھالی، سینکڑوں ہزاروں یورپی فوجی افغانستان میں اس کے بعد سے لڑے۔‘’ہزاروں نے اس آپریشن کی قیمت ادا کی جو کہ براہ راست امریکہ پر حملے کے نتیجے میں شروع کیا گیا۔‘ اضافہ کر دیا ہے۔خیال رہے کہ جمعے کو صدر ولادی میر پوتن کے ترجمان نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ مل کر نیٹو کو روسی سرحدوں سے اپنی افواج کو واپس بلانے پر مجبور کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔