دولت اسلامیہ نے 40 لاشیں کھمبوں سے لٹکا دیں: اقوام متحدہ

جن 40 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے ان پر آئی ایس ایف یعنی عراقی سکیورٹی فورسز کا ’ساتھ دینے اور غداری‘ کا الزام تھا

ہفتہ 12 نومبر 2016 11:12

نیویارک ، موصل( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2016ء ) حکومتی افواج نے موصل پر سے دولت اسلامیہ کا قبضہ چھڑانے کے لیے گذشتہ ماہ آپریشن کا آغاز کیا تھااقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق کے شمالی شہر موصل میں خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے 40 عام شہریوں کو غداری کے الزام میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کے دفتر کا کہنا ہے کہ بعد میں ہلاک کیے جانے والے افراد کی لاشوں کو کئی علاقوں میں بجلی کے کھمبوں پر لٹکا دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق مرکزی موصل میں دولت اسلامیہ کی جانب سے موبائل فون کے استعمال پر لگائی جانے والی پابندی کو نظر انداز کرنے پر ایک اور شخص کو بھی گولی مار دی گئی ہے۔خیال رہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز کی جانب سے موصل کو دولت اسلامیہ سے آزاد کرنے کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ان افراد کو خود ساختہ ’عدالتوں‘ کے حکم پر مارا گیا ہے۔

جن 40 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے ان پر آئی ایس ایف یعنی عراقی سکیورٹی فورسز کا ’ساتھ دینے اور غداری‘ کا الزام تھا اور انھیں نارنجی کپڑے پہنائے گئے تھے جس پر یہ الفاظ درج تھے : ’غدار اور آئی ایس ایف کے ایجنٹ‘۔اقوام متحدہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ بدھ کی شام شمالی موصل میں غبت فوجی اڈے پر بھی 20 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا جن پر ممکنہ طور پر معلومات مہیا کرنے کا الزام تھا۔

اقوام متحدہ نے اس کے علاوہ دولت اسلامیہ میں نوجوانوں کی بھرتی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو دولت اسلامیہ کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے کہ جاسوسی کرنے والے چار افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ حکومتی افواج نیموصل پر سے دولت اسلامیہ کا قبضہ چھڑانے کے لیے گذشتہ ماہ پیش قدمی کا آغاز کیا تھا۔ موصل شہر 2014 سے دولت اسلامیہ کے قبضے میں ہے۔حکومتی فورسز کی جانب سے شروع کے جانے والا آپریشن اب چوتھے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے جس میں 50 ہزار عراقی فوجی، سپاہی، پولیس سمیت کرد پیشمرگاہ جنگجو، سنی عرب قبائلی اور شیعہ ملیشیا حصہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :