پاکستان سٹیل ملزکی حالت اس قدر خراب ہوچکی کہ اسکی قیمت کا تعین نہیں کیا جا سکتا ہے ،نجکاری کمیشن حکام کا انکشاف

سٹیل ملز کو لیز پر دینے کیلئے چین اور ایران کے سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا رہا ہے ،سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ کمیٹی نے سٹیل ملز کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے اور سندھ حکومت کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کی ہدایت کر دی

جمعرات 10 نومبر 2016 11:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10نومبر۔2016ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں نجکاری کمیشن کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملزکی حالت اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ اس کی قیمت کا تعین نہیں کیا جا سکتا ہے ،سٹیل ملز کو لیز پر دینے کیلئے چین اور ایران کے سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا رہا ہے ،سندھ حکومت کو سٹیل ملز دینے کیلئے کئی خطوط لکھے مگرآج تک انہوں نے ہمارے ساتھ ملاقات نہیں کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی ،سکوک بانڈ کی فروخت کے موقع پر پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے سرمایہ کارتذبذب کا شکار تھے بہتر معاشی اصلاحات کی وجہ سے یورو بانڈ کے مقابلے میں تین فیصد کم شرح پر سکوک بانڈ فروخت کئے ہیں کمیٹی نے سٹیل ملز کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے اور سندھ حکومت کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیرمین سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت خزانہ اور نجکاری کمیشن کے موجودہ مالی سال کے بحٹ اور منصوبوں کی تفصیلات سمیت پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئیں اس موقع پر سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے کہاکہ سکوک بانڈز کی فروخت کے موقع پر پاک بھارت کشیدگی کیو جہ سے صورتحال ٹھیک نہیں تھی اور مختلف ممالک کے سرمایہ کارکشیدگی سے متعلق پوچھتے رہے انہوں نے کہاکہ گذشتہ سال یورو بانڈز8.5فیصد پر فروخت کئے گئے مگر سکوک بانڈ5.25فیصد شرح پر فروخت کئے گئے انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی ادارے سٹینڈرڈ اینڈ پوورکی رینکنگ پہلے جاری ہوجاتی تو اس سے بھی کم شرح سود پر بانڈز فروخت ہوسکتے تھے انہوں نے کہاکہ سکوک بانڈز کی فروخت میں موٹر وے کا ایک حصہ گروی رکھا گیا ہے موٹر وے کی کل مالیت2.5آرب ڈالر لگائی گئی ہے جبکہ ہم نے اب تک2آرب ڈالر کے بانڈز فروخت کئے ہیں اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینٹر محسن عزیز اور عثمان سیف اللہ نے کہاکہ اگر یورو بانڈ کا مہنگا قرضہ ختم ہوسکتا ہے تو اس کو ختم کردیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ اس کیلئے معاہدے کو دیکھا جائے گاسینٹر کامل علی آغا نے کہاکہ موٹروے کو گروی رکھنے کا فیصلہ کس نے کیا تھا اور کیا اس بارے میں ای سی سی میں فیصلہ کیا گیا تھاانہوں نے دریافت کیا کہ اقتصادی راہداری کے تحت ملنے والی رقومات میں کتنا قرضہ ہے جس پر سیکرٹری خزانہ نے بتایاکہ اقتصادی راہداری کے تحت11آرب روپے کا سافٹ لون دیا گیا ہے جبکہ باقی رقم توانائی کے منصوبوں کے بارے میں آئی پی پیز موڈ میں ملے ہیں اور توانائی کے منصوں کو ٹیرف 2015کی پالیسی کے تحت دیا جائے گاپاکستان سٹیل ملز کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے چیرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے بتایاکہ سندھ حکومت کو سٹیل ملز کی فروخت کیلئے کئی بار خطوط لکھے ہیں مگر ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ہے انہوں نے کہاکہ اب دوبارہ سٹیل ملز کی نجکاری کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے انہوں نے انکشاف کیا کہ اس سے قبل نجکاری کیلئے چین کے سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی اور انہوں نے رضامندی بھی ظاہر کر دی مگر وفاقی حکومت کی جانب سے نجکاری کا عمل روکنے اور سندھ حکومت کے ساتھ بات کرنے میں ایک سال کا عرصہ صرف ہوگیا ہے اور جو سرمایہ کار خریدنے میں خواہشمند تھے وہ بھی اب پیچھے ہٹ گئے ہیں انہوں نے بتایاکہ اس وقت پاکستان سٹیل ملز کے ذمے 140آرب روپے کے بقایا جات ہیں جبکہ سٹیل ملز کے ساتھ ملحقہ زمین کی قیمت 200آرب روپے سے زائد ہے انہوں نے کہاکہ سٹیل ملز کی نجکاری کے ساتھ ساتھ ایک دوسرا اپشن بھی رکھا جا رہا ہے کہ اس کو لیز پر دیا جائے اور اس کیلئے چین اور ایران کے سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطے کئے جا رہے ہیں انہوں نے بتایاکہ اس وقت سٹیل ملز کی حالت بہت خراب ہے ادارے پر 15ہزار ملازمین کا بوجھ ہے گیس ،بجلی اور ملازمین کے پراوڈنٹ فنڈ کی مد میں اربوں روپے بقایا جات ہیں اگر اس ادارے کی نجکاری کرنی ہوگی تواس کی حالت کو بہتر بنانا ہوگاچیرمین کمیٹی نے کہاکہ سندھ حکومت کے ساتھ سٹیل ملز کی نجکاری کے سلسلے میں کوئی ملاقات بھی کی ہے جس پر چیرمین نجکاری کمیٹی نے کہاکہ نہیں سندھ حکومت کے ساتھ باضابطہ طور پر کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے جس پر کمیٹی کے اراکین نے چیرمین کمیٹی سے درخواست کی کہ نجکاری کمیشن اور سندھ حکومت کے درمیان باضابطہ ملاقات کا بندوبست کیا جائے چیرمین کمیٹی نے نجکاری کمیشن کی جانب سے گذشتہ اجلاسوں میں کی جانے والی سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے کا شکوہ کیا جس پر سیکرٹری نجکاری کمیشن نے معذرت کرتے ہوئے بتایاکہ تمام سفارشات پر عمل درآمد جلد از جلد کیا جائے گا کمیٹی نے نجکاری کی فہرست میں آنے والے اداروں کے بارے میں اگلے 60دنوں میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی