این اے 110 کیس،بابر اعوان کے دلائل مکمل ،خواجہ آصف کا وکیل آج دلائل دیگا

جو دستاویزات آپ پڑھ رہے ہیں وہ بطور شواہد الیکشن ٹربیونل میں پیش کیوں نہیں کیں،امیر ہانی مسلم کا بابر اعوان سے استفسار

جمعرات 10 نومبر 2016 11:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10نومبر۔2016ء)سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110میں دھاندلی کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان کے دلائل مکمل اور خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل جاری۔

کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات سے قبل تمام امیدواروں میں مقابلہ ہوتا ہے لیکن انتخابات کے بعد پتہ چلتا ہے کہ اصل مقابلہ کن دو امیدواروں کے درمیان ہوا تھا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں عثمان ڈار کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جو دستاویزات آپ پڑھ رہے ہیں وہ بطور شواہد الیکشن ٹربیونل میں پیش ہی نہیں کیں اور میں دھاندلی کمیشن کا ممبر تھا جو آپ بیان کر رہے ہیں وہ درست نہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ٹربیونل میں غیر حاضر ہونے پر سپریم کورٹ جو جرمانہ کرے میں ادا کرنے کو تیار ہوں۔ میرا کیس الیکشن ٹربیونل میں دوبارہ بھیجا جائے تاکہ میں اپنا کیس پیش کر سکوں ۔ دھاندلی کمیشن میں قرار دیا گیا تھا کہ عام انتخابات 60 فیصد درست تھی۔ جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ میں اس جوڈیشل کمیشن کا ممبر تھا جو آپ بیان کر رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مال خانے میں جو ریکارڈ جمع کرایا گیا اس کا کوئی ریکارڈ نہیں وہ کس نے جمع کروایا اور کس نے وصول کیا۔ نادرا نے فرانزک آڈٹ میں سب کو حیران کر دیا کہ ووٹس کے انگوٹھے کا پورا نشان نہیں ہے۔ اس لئے اس کی شناخت نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے ارشد محمود بگو کی درخواست خارج کر دی۔ خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ٹربیونل نے عثمان ڈار کی اپیل کو میرٹ پر خارج کیا ہے۔

9 پولنگ سٹیشن دھاندلی کا الزام لگایا گیا ہے لیکن بیان10گواہوں نے بیان حلفی جمع کروائے ہیں۔ 227پولنگ سٹیشن میں سے صرف10پولنگ سٹیشن پر الزام لگایا گیا ہے اور جو بیان حلفی گاہوں نے جمع کروائے ہیں وہ سب نے ایک جیسے بیانات دیئے ہیں کوئی الفاظ تبدیل نہیں کئے گئے۔ بابر اعوان کی طرف سے درخواست میں اپنی والدہ کی بیماری کے حوالے سے نہیں لکھا بلکہ انہوں نے بیرون ملک مختلف میٹنگ کا حوالہ دیا ہے ۔

درخواست میں و الدہ کی بیماری کا حوالہ نہیں دیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جو الزامات خواجہ آصف پر لگائے گئے ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دیا۔ فاروق ایچ نائیک دوبارہ اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔یاد رہے کہ عثمان ڈار کی جانب سے تحریک انصاف کا مقدمہ لڑنے والے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان اور خواجہ آصف کی جانب سے ن لیگ کا مقدمہ لڑنے والے وکیل فاروق ایچ نائیک دونوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔