شادی سے قبل خون کی سکریننگ کرانیکا بل

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے مزید غور کے لئے موخر کر دیا ، وزارت قانون و انصاف کو اگلے 2ہفتوں میں بل پر مزید مشاورت کرنے کی ہدایت ملک میں شادی سے قبل خون کا سکریننگ ٹیسٹ نہ ہونے خاندانوں کو بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،سینیٹر چوہدری تنویر اور دیگر کا اظہار خیال

ہفتہ 5 نومبر 2016 11:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5نومبر۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے شادی سے قبل خون کی سکریننگ کرانیکا بل مزید غور کے لئے موخر کر دیا ہے۔ کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کو بل پر مزید مشاورت کرنے اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی ہے کمیٹی کا مشترکہ اجلاس سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر حافظ حمد اللہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویز خان کی جانب سے ایوان بالا میں شادی سے قبل خون کی سکریننگ کرانے کے حوالے سے پیش کئے جانے والے بل پر غور کیا گیا۔

موقع پر بل کے محرک سینیٹر چوہدری تنویز خان نے کہا کہ ملک میں شادی سے قبل خون کا سکریننگ ٹیسٹ نہ ہونے خاندانوں کو بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بغیر ٹیسٹ کے شادیوں سے پیدا ہونے والے بچوں میں خون کی کمی سمیت دیگر بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسی شادیوں کی وجہ سے ملک میں سالانہ 6ہزار سے 7ہزار بچے تھلیسمیا کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ خواتین کو بھی دیگر بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ شادی سے قبل خون کی سکریننگ کرانا غیر شرعی نہیں ہے اور سعودی عرب، ایران سمیت عرب ممالک میں یہ قانون پہلے سے موجود ہے انہوں نے کہا کہ شادیس ے قبل خون کی سکریننگ کا قانون لازمی قرار دینے سے تھیلی سیمیا سمیت کئی بیماریوں پر قابو پایا جا سکے گا اور میرے بل کا بنیادی مقصد اس بیماری کی روک تھام کے لئے تحقیقات کرنا ہے۔

اس موقع پر قائمہ کمیٹی مذہبی امور کے چیئر مین سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس بل سے متعلق سفارشات میں عوام کے لئے سہولیات لانے اور مشکلات کو دور کرنے پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ابادی کابڑا حصہ دیہاتوں میں رہائش پذیر ہے لہذا پوش علاقوں کی بجائے دیہی علاقوں کے عوام کو بھی مد نظر رکھا جائے انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں شادی سے قبل ٹیسٹ کو گالی تصور کیا جاتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر پڑے گا ۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئر مین جاوید عباسی نے کہا کہ یہ بل پورے معاشرے کے لئے انتہائی ضروری ہے اور مجوزہ قانون کے تحت شادی کی رجسٹریشن بلڈ ٹیسٹ کا سرٹفیکیٹ پیش کرنے پر ہو گی اس موقع پر وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا کہ شادی سے قبل خون کا ٹیسٹ کروانا غیر اسلامی نہیں ہے۔ کیونکہ تھیلی سیمیا کے مرض کا شکار بچوں کا پورا گھرانا اذیت کا شکار ہوتا ہے سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ وزارت مذہبی امور اس بل کے حق میں ہے تاہم اس پر تمام سٹیک ہولڈروں سے بحث اور مشاورت ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 5سالوں تک اس بل کا اطلاق نہ کیا جائے اور شادی سے قبل خون کا لازمی ٹیسٹ کروانے کے لئے معاشرے میں بھرپور آگاہی مہم چلائی جائے اس موقع پر پمز ہسپتال کے پتھالوجسٹ حسن عباس ظہیر نے مشترکہ کمیٹی کوب ریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں لیبارٹریوں کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔ شادی سے قبل خون کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے سے قبل مجاز لیبارٹری بنانا ہو گی انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بل کے اطلاق سے مسائل پیدا ہونگے اور انفراسٹرکچر بنانے اور لیبارٹریوں کو ریگولیٹ کرنے سے قبل بل کے اطلاق کے مسائل پیدا ہونگے۔

کمیٹی نے بل پر مزید مشاورت کے لئے اس کو موخر کرتے ہوئے وزارت قانون و انصاف کو اگلے 2ہفتوں میں بل پر مزید مشاورت کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :