میاں صاحب ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو جو بھی نقصان ہوگا وہ آپ کا ہوگا‘ بلاول بھٹو کا انتباہ

تین سال سے ایک نااہل وزیراعظم ملک چلا رہا ہے ،میں اور میرا چاچا عمران الزام نہیں لگا رہے ، پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے اعتزاز احسن کا پاناما پیپربل پاس کئے بغیر جوڈیشل کمیشن نہیں چل سکتا،کمیشن نہیں چلا تو حکومت بھی نہیں چلے گی جمہوریت بچانی ہے توشیرکی قربانی ضروری ہے، عوام کو بتایا جائے دہشت گردوں کے سہولت کار اور معاون کار کون ہیں مودی کو بتانا چاہتاہوں پاکستان میں مسلم اور غیر مسلم ایک ہیں ہمیں تقسیم نہیں کر سکتے ہیں چاچا عمران خان میری زبان نہ کھلوائیں ،اگر آپ مائنس ون کا مطالبہ کرینگے تو پھر میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کرونگا اور تحریک انصاف کا سربراہ شیخ رشید ہوگا ،چیئرمین پی پی پی کا ڈہرکی میں جلسے سے خطاب

ہفتہ 5 نومبر 2016 11:42

ڈہرکی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5نومبر۔2016ء) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زداری نے ا یک بار حکومت سے اپنے چار مطالبا ت تسلیم کرنے پر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو جو بھی نقصان ہوگا وہ آپ کا ہوگا‘ پچھلے تین سال سے ایک نااہل وزیراعظم ملک چلا رہا ہے ،میں اور میرا چاچا عمران الزام نہیں لگا رہے ، پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے جس کے بعد جمہوریت بچانی ہے توشیرکی قربانی ضروری ہے، عوام کو بتایا جائے دہشت گردوں کے سہولت کار اور معاون کار کون ہیں ‘ کالعدم تنظیموں کے لوگ اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ کے دفتر میں ان کے ساتھ چائے پیتے ہیں اور جلسے کرتے ہیں،میں مودی کو بتانا چاہتاہوں کہ پاکستان میں مسلم اور غیر مسلم ایک ہیں ہمیں تقسیم نہیں کر سکتے ہیں، عمران خان میری زبان نہ کھلوائیں ،اگر آپ مائنس ون کا مطالبہ کرینگے تو پھر میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کرونگا اور تحریک انصاف کا سربراہ شیخ رشید ہوگا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈہرکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیوالی امن کی جیت اور جنگ کی ہار ہے میں اس روشنیوں کے تہوار میں شامل ہونا چاہتا تھا لیکن کوئٹہ سانحہ کی وجہ سے نہیں سکا۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمسایہ ملک کے اس پار نریندر مودی کو دکھانا چاہتا ہوں کہ ہم سب ایک ہیں ۔ ہمیں رنگ‘ نسل ‘ زبان کی بنیاد پر تقسیم نہیں کر سکتے یہ محمد علی جناح اور بے نظیر بھٹو کا پاکستان ہے اس پاکستان کی ترقی اور بقاء کیلئے جدوجہد کررہے ہیں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پسے ہوئے طبقے کی بات کی ہے ہماری جدوجہد وہ مزدور اور مظلوم طبقے کیلئے ہوتی ہے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرانے کیلئے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہ اکہ ہماری جدوجہد اسلام کے امن کے پیغام سے لے کر کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئٹہ بلوچستان سب سے زیادہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں۔ پچھلے دنوں کوئٹہ میں وکلاء ‘ پولیس ٹریننگ سینٹر سینٹر اور قانون نافذ کرنے والے کو دہشت گردی کے واقعے میں شہید کردیئے گئے۔ یہ دہستگرد ہمارے بچوں کو ماررہے ہیں اور حکومت کیا کررہی ہے حکومت صرف فوٹو سیشن اور دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتی ہے۔

حکومت ایک بیان جاری کرنے کے بعد خاموشی اختیار کرتی ہے۔ قوم کو بتادینا چاہیے کہ دہشت گردوں کے سہولت کار‘ معاون کارکن کون ہیں ۔ کالعدم تنظیموں کے رہنماء وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے دفتر میں چائے پیتے ہیں اور اسلام آباد میں جلسے کرانے کی اجازت دیتے جاتے ہیں۔ اب تک اچھے اور برے طالبان کی پالیسی کو ترک نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو متحد کرنا چاہیے ۔

قومی یکجہتی کی ضرورت ہے جبکہ بدترین حکومتی پالیسی کے باعث قوم منتشرہورہی ہے یہ ملک ہے کاروبار نہیں ۔ خرید فروخت کا مال نہیں آپ وزیراعظم ہیں بادشاہ نہیں ہیں جمہوریت ہے تخت رائے ونڈ کے بادشاہت نہیں۔ ایک طرف لوگ غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں دوسری جانب آپ دولت کے انبار لگاتے جارہے ہیں۔ ملک کو ترقی اور متحدہ رکھنے کی بجائے انتشار کی طرف دھکیلا جارہا ہے’ سیاست کو گالیاں بنا دیا گیا ہے’ نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں آرا دی گئی ہیں حکومت کی عوام کے ساتھ کوئی فکر اور احساس نہیں۔

ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبتا جارہا ہے ۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ وفاق کو کمزور بنادیا گیا انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چار مطالبات کو منظور نہیں کرائے گئے تو جو بھی نقصان ہوگا وہ آپ کا ہوگا۔ آپ کی ضد میں اس ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے انہوں نے کہا کہ 2014 ء میں جمہوریت بچاتے ہوئے شیر بچ گیا اب جمہوریت بچانی ہے مگر شیر کو قربانی دینی ہوگی۔

بلاول بھٹو زرداری نے چیرمین تحریک انصاف کو چاچا عمران مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب میں اور میرے چچا عمران خان آپ پرالزام نہیں لگارہے بلکہ آپ کی بدترین پالیسیوں کی وجہ سے قوم منتشرہوگئی اور یہ ملک ہے کوئی کاروبار نہیں، ایک طرف لوگ غریب سیغریب ہورہے ہیں اور آپ دولت کے انبارلگارہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی دوبارہ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس چھوٹا موٹا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، میاں صاب آپ کواعتزاز احسن کا پاناما پیپربل پاس کرنا ہوگا کیونکہ اس کے بغیر جوڈیشل کمیشن نہیں چل سکتا اور کمیشن نہیں چلا تو حکومت بھی نہیں چلے گی۔

اس لئے آپ کو جواب دینا ہوگا آپ نے کبھی جواب نہیں دیا ہے ۔ سستی روٹی سکیم‘ نندی پور ‘ اصغر خان کیس ‘ مہران سکینڈل‘ ماڈل ٹاؤن واقعہ سمیت بہت سے سنگین سکینڈلوں اور واعات میں آپ نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم نوازشریف سے فوری طور پر وزیر خارجہ مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کشمیرکے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پراٹھانے میں ناکام ہوچکے ہیں، سرحدوں پر روزانہ گولہ باری سے لوگ شہید ہورہے ہیں جب کہ مودی پاکستان کے خلاف سازش کررہا ہے، مودی نے اسلامی ممالک میں کشمیر پر پاکستان کے موٴقف کوبہت بڑا نقصان پہنچایا لیکن نوازشریف خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خراب خارجہ پالیسی کے باعث افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات بگڑتے جارہے ہیں۔پچھلے تین سال سے ملک بغیر خارجہ وزیر کے چل رہا ہے حکومت خارجہ پالیسی سمیت تمام شعبوں میں ناکام نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی سینیٹرز اس وقت تک سینیٹ سے باہرنہ نکلیں جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے اور اگر جمہوریت بچانی ہے توشیرکی قربانی ضروری ہے۔

چیرمین پیپلزپارٹی نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چاچا عمران میرا منہ مت کھلوائیں، اگر آپ میرے والد کی بات کرتے ہیں تو میں بھی مائنس ون کا مطالبہ کروں گا اور پی ٹی آئی میں مائنس ون ہوا تو پارٹی سربراہ شیخ رشید آپ سے بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے دیوالی کے لیے نہیں آسکا، مودی کو دکھانا اور بتانا چاہتا تھا کہ پاکستان میں مسلم ہویا غیرمسلم ،ہم سب ایک ہیں۔