سپریم کورٹ پرامن کارکنان ، نہتے عوام پر حکمرانوں کے وحشیانہ تشدد کا ازخود نوٹس لے ،پرویز خٹک

قوم میں دراڑیں ڈال کر صوبوں کے عوام کو غلط پیغام دیا گیا ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ

جمعہ 4 نومبر 2016 10:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4نومبر۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرامن کارکنان اور نہتے عوام پر حکمرانوں کے وحشیانہ تشدد کا ازخود نوٹس لے ۔یہ لوگ خود کو آئین اور قانون سمجھتے ہیں انہوں نے صوبوں کے درمیان نفاق ڈالنے کی کوشش کی ہے ۔پنجابی اور پختون کو آمنے سامنے دشمن بنا کر کھڑا کرنے کا اقدام کیا ہے ۔

اپنی کمزوریاں چھپانے کیلئے قوم میں دراڑیں ڈال کر صوبوں کے عوام کو غلط پیغام دیا ہے لہٰذا نہتے عوام پر جان لیو ا تشدد بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور ملک کو توڑنے کی اس مبینہ سازش کا ازخود نوٹس لیا جائے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ میں وفاقی وزیر داخلہ ، سیکرٹری داخلہ ،آئی جی پنجاب اور کمانڈنٹ ایف سی سے پوچھتا ہوں کہ انہوں نے نہتے عوام پر جو تشدد کیا وہ کس قانون کے تحت کیااور اُن کا جرم کیا تھا ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے عندیہ دیا کہ وہ ذمہ داران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے والے ہیں جو قانونی اور آئینی راستہ ہے ۔جمعرات کے روزنوشہرہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے نہتے عوام پر لاٹھی چارج اور تشدد کیا ہے ۔اپنے اس اقدام کے حق میں غلط دلیلیں بھی دیتے ہیں۔

ان سے پوچھا جائے کہ یہ کس آئین اور قانون کے تحت کیا گیا ہے ۔کس قانون کے تحت سڑکیں بند کی گئی ہیں ۔کون سے آئین کے تحت نہتے عوام پر جان لیوا کاروائی کی گئی ہے۔ہم پرامن طریقے سے اپنی قائد کی کال پر اُسے ملنے اسلام آباد جارہے تھے کوئی دھرنا دینے یا جلسہ کرنے کا ہمارا کوئی پروگرام نہیں تھا ۔ہم نے توحکمرانوں کے بند کئے ہوئے راستے کھولے ہیں ۔

اسلام آباد بند کرنے کا الزام غلط ہے ۔حکمرانوں نے پورا پاکستان جام کر رکھا تھا ہم نے اسے کھولا ہے ۔ہمارا کوئی پلان نہیں تھا اور نہ ہی اسلام آباد بند کرنے کیلئے ہمارے پاس کوئی سوچ تھی ۔ان لوگوں نے خواہ مخواہ ایک ہوا کھڑی کی ملک کو یرغمال بنایا اور اپنے کرتوت چھپانے کیلئے نہتے عوام کو ظلم کا نشانہ بنایا اور اس غیر قانونی اور غیر آئینی عمل پر بغلیں بجاتے رہے ۔

صوبوں کے عوام کو بہت غلط پیغام دیا ۔دشمنی کو ہوا دی جو ملک کو توڑنے کی مبینہ سازش ہے ۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ انہوں نے اتنا کہا تھا کہ ایف سی ہمارے صوبے کی ہے۔اس کا استعمال غلط کیا گیا ہے۔ہم نے سوال کیا کہ ایف سی کا یہ استعمال کس طرح قانونی ہے۔ہم اس پر سیاست نہیں کر رہے ۔سیاست تو یہ بدعنوان حکمران کر رہے ہیں جو آئین اور قانون کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں ۔

اپنے آپ کو آئین اور قانون بنا کر پیش کرتے ہیں اور آئین اور قانون کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح کر تے ہیں۔ہر وہ عمل جو ان کے کرتوتوں اور چوری کی پردہ پوشی کرے وہ جائز اور قانونی ہوتا ہے ۔یہ بلاوجہ نہتے عوام کو تشدد کا نشانہ بنائیں اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیں ۔ پاکستان بند کرکے عوام کا جینا محال کردیں۔اس سب کو جائز سمجھتے ہیں اور اگرعوام اپنے آئینی اور قانونی حق کیلئے آواز بلند کریں تو وہ غیر قانونی ہو جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :