ہم ایک ایسے جوڈیشل کمیشن کے متمنی ہیں جو سب سے پہلے مدت کا تعین کرے، سراج الحق

نیب اور تمام ادارے کمیشن کے ساتھ تعاون کریں جن ممالک کے ساتھ معلومات شیئر کرنے کے معاہدے ہیں،حکمرانوں نے چوری کا مال جن ممالک میں چھپایا ہے ، اس کی معلومات حاصل کی جائیں جس طرح پانامہ لیکس میں ملوث باقی ممالک کے حکمرانوں نے اقتدار چھوڑا ، وزیراعظم بھی استعفیٰ دے کر اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں ، کلین چٹ لے کر دوبارہ عہدہ سنبھال سکتے ہیں ، لیکن ہماری بات نہ مانی گئی ، منصورہ میں ہنگامی پریس کانفرنس

جمعرات 3 نومبر 2016 10:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3نومبر۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم ایک ایسے جوڈیشل کمیشن کے متمنی ہیں جو سب سے پہلے مدت کا تعین کرے جو 25 دن سے زیادہ نہ ہو ۔ نیب اور تمام ادارے اس کمیشن کے ساتھ تعاون کریں ۔ بیشتر ممالک کے ساتھ پاکستان کے معلومات شیئر کرنے کے معاہدے ہیں ۔ حکمرانوں نے چوری کا مال جن ممالک میں چھپایا ہے ، اس کی معلومات حاصل کی جائیں ۔

ہم نے مطالبہ کیا تھاکہ جس طرح پانامہ لیکس میں ملوث باقی ممالک کے حکمرانوں نے اقتدار چھوڑا ، وزیراعظم پاکستان بھی استعفیٰ دے کر اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں ۔ وہ کلین چٹ لے کر دوبارہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں ، لیکن ہماری بات نہ مانی گئی ۔ انہوں نے یہ بات منصورہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ، سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ انہوں نے پاکستان اس وقت کرپشن کی دلدل میں بری طرح پھنس چکاہے ۔ ہم نے کرپشن کے خلاف یکم مارچ سے مہم شروع کی اور اسے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ ، تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی ، مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الٰہی سے انہوں نے رابطہ کیا ہے اور دیگر لوگوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ مشترکہ ٹی او آرز سپریم کورٹ میں داخل کیے جائیں اور یہ تاثر نہ ابھر ے کہ اپوزیشن تقسیم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم عدالت سے بھی درخواست کریں گے کہ جوڈیشل کمیشن اپنی رپورٹ حکومت کو دینے کے بجائے سپریم کورٹ میں پیش کرے اور اس کی روشنی میں سزائیں تجویز کرے ۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے وزیراعظم سے احتساب شروع کیا جائے اس کے بعد جن لوگوں نے قرضے معاف کرائے اور جن کے نام پانامہ لیکس میں ہیں ، ان کو بھی احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ ہانگ کانگ اور سنگا پور کرپشن سے پاک ہوسکتے ہیں ، پاکستان کیوں نہیں ؟ ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے قاضی حسین احمد کی قیادت میں سب سے پہلے کرپشن کے خلاف دھرنا دیا اور اس وقت کی حکومت نے ان پر بدترین تشدد کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔ اس سوال کے جواب میں کہ بعض حلقوں کی طرف سے یہ کہا جارہاہے کہ سپریم کورٹ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ ایسے کیس کی سماعت کرے ، انہوں نے کہاکہ نیب ، ایف آئی اے ، ایم آئی ایس آئی اور دوسرے ادارے ہیں جو دوسرے ممالک میں جا کر معلومات حاصل کرسکتے ہیں ۔

ملک کے اندر جتنے ادارے ہیں وہ کمیشن کے ماتحت ہوں گے ۔ اس رپورٹ کی روشنی میں سپریم کورٹ فیصلہ کرے جو کمیشن اسے پیش کرے ۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی پارٹی جلسہ ، جلوس یا ریلی کرتی ہے تو یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ۔ ایک پارٹی نے شہر بند کرنے کا اعلان کیا ، حکومت نے راستے عملاً بند کیے۔ جو پارٹی یا حکومت آئین سے ماورا کام کرتی ہے وہ صحیح نہیں ہے ۔

سراج الحق نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تو بہت سے لوگوں کا خیال تھاکہ ہمیں عدالت میں نہیں جاناچاہیے تھا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی ٹھیک جگہ عدالت ہے ، سڑکیں نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت سپریم کورٹ کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس مسئلے کو حل کرتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے انتہا پسندانہ سوچ کمزور پڑی ہے ۔

پی ٹی آئی نے دھرنے کے بجائے یوم تشکر کا اعلان کیا تو اسے طعنے دیے گئے لیکن ان کے اس اقدام کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ہم نے کوشش کی کہ تماشہ اور خون خرابہ نہ ہو ، اس سے مثبت نتائج نہیں نکلتے ۔ ماضی میں مارشل لاء آئے جس سے ملک تقسیم ہوا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کل وزیراعلیٰ خیر پختونخوا کو فون کیا ۔ بہتر ہوتا کہ وہ دو روز پہلے انہیں فون کر کے ویلکم کرتے تو بہتر تھا ۔