رولز روئس پر بھارتی ایجنٹ کو رشوت دینے کا الزام

کمپنی نے ایک زیرِ زمین اور غیر اندراج شدہ انڈین ایجنٹ کو خفیہ طور پر ایک کروڑ پاوٴنڈ ادا کیے انڈیا میں دفاعی سودوں کے لیے کسی خفیہ درمیانی ایجنٹ کی خدمات حاصل کرنا غیرقانونی ہے

بدھ 2 نومبر 2016 11:07

لندن، نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2نومبر۔2016ء) برطانوی اخبار گارڈیئن نے دعوی کیا ہے کہ اسے ایسے نئے شواہد ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ رولز روئس بدعنوانی میں ملوث رہی ہے۔کمپنی نے ایک زیرِ زمین اور غیر اندراج شدہ انڈین ایجنٹ کو خفیہ طور پر ایک کروڑ پاوٴنڈ ادا کیے ہیں۔پروگرام کو شواہد ملے ہیں کہ نقد رقم کی ادائیگی کے عوض رولز روئس کو ممکنہ طور پر ہاک نامی طیاروں کے انجن کا ٹھیکہ ملا تھا۔

رولز روئس کا کہنا ہے کہ اس کی رشوت اور بدعنوانی کے خلاف 'صفر برداشت' کی پالیسی ہے۔انڈیا میں دفاعی سودوں کے لیے کسی خفیہ درمیانی ایجنٹ کی خدمات حاصل کرنا غیرقانونی ہے، لیکن پینوراما کی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ رولز روئس نے اسلحہ ڈیلر سدھیر چوہدری کے ذریعے متعلقہ کمپنیوں کو رقوم ادا کی تھیں۔

(جاری ہے)

سدھیر چوہدری انڈین حکومت کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں اور ان پر 'بدعنوانی اور بیضابطگی' کا شبہ ہے۔

ناپسندیدہ افراد کی اس فہرست میں انڈین افسران اور حکومتی وزیروں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ 'بیاصول' افراد سے کسی قسم کی سودے بازی کرتے وقت اضافی احتیاط سے کام لیا جائے۔سدھیر چوہدری کے وکیلوں نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتاای کہ انھوں نے کبھی بھی حکام کو رشوت نہیں دی اور نہ ہی دفاعی سودوں میں غیرقانونی مڈل مین کا کردار ادا کیا ہے۔'سدھیر ارب پتی ہیں اور لندن میں رہتے ہیں۔

ایک تصویر میں انھیں وزیرِ اعظم ٹریزا مے سے ایک بزنس ایوارڈ وصول کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔وہ لبرل ڈیموکریٹ رہنما ٹم فیرن کے انڈیا کے بارے میں مشیر ہیں اور ان کے خاندان نے اس جماعت کو خیرات کی مد میں 16 لاکھ پاوٴنڈ سے زائد کی رقم ادا کی ہے۔اس میں سدھیر کے بیٹے بھانو ملوث ہیں، جو 2007 میں اسلحے کے ایک ایگزیکٹیو پیٹر جنجر کے ہمراہ سوئٹزرلینڈ گئے تھے۔

اس دورے میں جنجر نے ایک خفیہ بینک اکاوٴنٹ میں لاکھوں ڈالر نقد جمع کروائے تھے۔یہ اکاوٴنٹ 'پورٹسمتھ' کے نام پر کھولا گیا تھاجنجر انڈین حکومت کو ہاک طیاروں کی فروخت میں اہم رابطہ کار تھے۔ ان تمام طیاروں میں رولز روئس کے بنائے ہوئے انجن نصب تھے اور اس سودے کی مالیت 40 کروڑ ڈالر پاوٴنڈ کے لگ بھگ تھی۔رولز روئس نے کہا ہے کہ وہ 'حکام کے ساتھ مکمل تعاون' کر رہی ہے اور 'جاری تحقیقات پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔

'رولز روئس کے برطانیہ میں 23 ہزار ملازم ہیں اور یہ تجارتی اور فوجی طیاروں کے لیے انجن تیار کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کمپنی بحری جہازوں، تیل کی تنصیبات اور ریل گاڑیوں کے لیے بھی پرزے بناتی ہے۔رولز روئس کا بین الاقوامی شہرت یافتہ گاڑیوں سے متعلق کاروبار 1973 میں طیاروں کے انجن بنانے والے حصے سے علیحدہ ہو گیا تھا، جس کے بعد اسے اس وقت کی کنزروٹیو حکومت نے دیوالیہ ہونے سے بچانے کی خاطر قومیا لیا تھا۔1998 کے بعد سے رولز روئس برانڈ بی ایم ڈبلیو کی ملکیت ہے جو برطانوی کاوٴنٹی سسکیس میں واقع قصبے گْڈوْڈ میں کاریں بناتی ہے۔

متعلقہ عنوان :