پلی بارگین کے بعد 600 سرکاری افسران کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ، فہرستیں تیار

وفاقی ، صوبائی اور بلدیاتی اداروں کے 600 افسران اربوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعد نیب کے ساتھ مک مکا کر کے دوبارہ اپنی پوسٹوں پر تعینات ہیں، ذرائع

جمعہ 28 اکتوبر 2016 11:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اکتوبر۔2016ء) سپریم کورٹ کی طرف سے پلی بارگین کو غیر قانونی اور غیر قانونی قرار دینے کے بعد ملک بھر سے 600 سے زائد سرکاری ملازمین اور افسران متاثر ہوں گے ۔ وفاقی ، صوبائی اور بلدیاتی اداروں کے 600 افسران اربوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعد نیب کے ساتھ مک مکا کر کے دوبارہ اپنی پوسٹوں پر تعینات ہیں ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ عدالت کے حکم کے بعد پلی بارگین کرنے والے تمام سرکاری افسران کی فہرستیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بجھوا دی گئی ہیں جبکہ چیئرمین نیب نے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو بھی ہدایت کی ہے کہ پلی بارگین سے فائدہ اٹھانے والے کرپٹ سرکاری افسران کی تفصیلات متعلقہ محکموں کو ارسال کر دی جائیں تاکہ ان سرکاری اہلکاروں کو فوری طور پر ملازمتوں سے برطرف کیا جائے ۔

سب سے زیادہ ملازمین پنجاب سے ہیں دوسرا نمبر سندھ اور کے پی کے کے افسران شامل ہیں ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاق کا محکمہ این ایچ اے ، او جی ڈی سی ایل ، سی ڈی اے ، وزارت کیڈ ، وزارت خزانہ ،ایف بی آر ، ریلوے اور وزارت کامرس ، وزارت صنعت و پیداوار سے سینکڑوں کرپٹ ملازمین فارغ ہو جائیں گے ۔