5 لاکھ35 ہزار فارن اکاؤنٹ ہولڈرز بیرون ملک ڈالرز بجھو ارہے ہیں، سینٹ کمیٹی کو بریفنگ

بینک ایف بی آر کو اکاونٹس کے حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کر رہے جس کی وجہ سے ایک بھی اکاونٹ کی تحقیق نہیں کی جا سکی،ایف بی آر

جمعہ 28 اکتوبر 2016 11:28

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اکتوبر۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں پانچ لاکھ35 ہزار فارن اکاؤنٹ ہولڈرز بغیر کسی خوف و خطر کے بیرون ملک ڈالرز بجھو ارہے ہیں بینک ایف بی آر کو اکاونٹس کے حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کر رہے جس کی وجہ سے ایک بھی اکاونٹ کی تحقیق نہیں کی جا سکی کہ ان میں پڑی رقم ٹیکس ادا کرکے بھیجی جا رہی ہے یا ٹیکس چوری کی ہے اسٹیٹ بنک نے جولائی2016سے اب تک 48مشتبہ ٹرانزیکشن متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو روپوٹ دی ہے اے جی پی آر حکام نے بتایا کہ ای جی پی آر میں کوئی گھوسٹ پیشنر نہیں ہے 15ہزار گزیٹڈ اور 34ہزار نان گزیٹد ملازمین کو ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم پر ٹرانسفر کر دیا ہے وزارت پانی و بجلی کے حکام نے کمیٹی کو آگا ہ کیا حکومت نے 2013میں اقتدار میں آتے ہی450ارب روپے کے گردشی قرضے جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی بنا پر ایک ہی دن میں تمام رقم ادا کر دی گئی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوااس موقع پر سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کے شراکت داری ترمیمی بل2016 ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے ، نیشنل سیونگ بنک میں خصوصی افراد کی سہولیات،شعبہ توانائی کے 480 ارب کے گردشی قرضوں ، سکوک بانڈ کے اجراء کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو چیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 2001کے فارن کرنسی آرڈینس کے تحت ایف بی آر صرف اکاونٹ ہولڈ سے رقم کا ذریعہ پوچھ سکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ بینک ایف بی آر کو معلومات فراہم نہیں کر رہے جس پر ایک بھی اکاونٹ کی تحقیقات نہیں کیا جا سکیں اسٹیٹ بنک آف پاکستان حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں پانچ لاکھ35 ہزار فارن اکاؤنٹ ہولڈرز بغیر کسی خوف و خطر کے بیرون ملک ڈالرز بجھو ارہے ہیں اسٹیٹ بنک نے جولائی2016سے اب تک 48مشتبہ ٹرانزیکشن متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو روپوٹ دی ہے جس پر کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہا ایف بی آر نے ایک بھی اکاونٹ کی چانچ پڑتال نہیں کی اس بنا پر اس قانون میں تبدیلی چاہتے ہیں ایف بی آر حکام نے کہا کہ ہمیں پیش کی گئی ترامیم سے کوئی اعتراض نہیں ہے کمیٹی نے اسٹیٹ بنک کو ہدایت کی اگر کوئی ترامیم لانی ہے تو اس پرآگاہ کیا جائے تاکہ اس بل کو پاس کروایا جا سکے بے نظیر انکم سپورٹ کی چیئر پرسن ماروی میمن نے بریفنگ میں آگاہ کیا کہ 2015 کا سروے مختلف حصوں میں شروع ہے جہاں جہاں سروے مکمل ہوجاتا جائے گا بی آئی ایس پی کے رجسٹرڈ افراد کو رقم منتقل ہونی شروع ہو جائے گی ۔

بی آئی ایس پی اے ٹی ایم کارڈ سے رقم وصول کرنے والی خواتین کو بائیومیٹرک سسٹم پر لایا جارہا ہے ۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ شعبہ توانائی کے کل480 ارب گردشی قرضوں میں سے 341 ارب ادا کیے گئے ہیں اور 138 ارب ایڈجسٹ کر دیئے گئے ہیں۔ ممبران کمیٹی نے آئی پی پیز کو 37ارب روپے شرح سو ادا کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ اکاؤنٹ جنرل نے آگاہ کا کہ سرکاری رقوم کے کل22 ہزار بلوں میں سے چار ہزار بل واپس ہوئے ۔

ای جی پی آر میں کوئی گھوسٹ پیشنر نہیں ہے 15ہزار گزیٹڈ اور 34ہزار نان گزیٹد ملازمین کو ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم پر ٹرانسفر کر دیا ہے نیشنل بنک آف پاکستان کے حکام نے بتایاکہ بنک نے 48ہزار ملازمین کو ڈی کریڈٹ سسٹم پر مشتمل کر دیا ہے اور باقی افراد کو منتقل کیا جا رہا ہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ زیادہ بل واپس ہوئے اور منظور نہ ہونے والے بلوں کی شرح زائد کیوں ہوئی ۔

اس پر اے جی نے کہا کہ ایک طریقہ کار کے تحت بلوں کی منظوری دی جاتی ہے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے سینیٹر کامل علی آغا نے گردشی قرضوں پر آڈیٹر جنرل کے 15 اعتراضات کے حوالے سے وزارت خزانہ و پانی بجلی نے کیا نوٹس لیا ۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نئے قانون کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ ہے بنک ایف بی آر کو رسائی کیوں نہیں دیتے ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز الیاس بلور، محسن لغاری ، عائشہ رضا رفاروق، کامل علی آغا، محسن عزیز کے علاوہ وزارت خزانہ ، اسٹیٹ بنک ایف بی آر کے حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :