پانامہ پیپرز لیکس پر 444افراد میں سے 133نے جواب دیا،ایف بی آر

جواب نہ دینے والے افراد کو تین بار یاد دہانی کے بعد جرمانے ، پھر بھی جواب نہ آیا تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی بہاماس لیکس میں 142افراد کے نام آئے، 110کی شناخت ،نوٹس جاری کر دیئے،ڈی جی خواجہ تنویر کیاین اے کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 27 اکتوبر 2016 11:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن لائن۔27اکتوبر۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ایف بی آر خواجہ تنویر نے کہا کہ پانامہ پیپرز لیکس پر 444افراد میں سے 133نے جواب دیا ہے جن کے جواب نہیں آرہے ان کو تین دفعہ یاد دہانی کے بعد جرمانے کیے جائیں گے اور پھر بھی جواب نہ آیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی بہاماس لیکس میں 142افراد کے نام آئے ہیں جن میں سے 110کی شناخت ہوگئی ہے اوران کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے انڈسٹریل اور کمرشل درآمدات پر ٹیکس میں فرق پر ایف بی آر کو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جائیدا د کی قیمتوں کے تعین اور ٹیکس کے معاملے پر غور کے لیے خزانہ کمیٹی نے رکن کمیٹی سعید احمد کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنا دی ، کمیٹی کے دیگر ارکان میں میاں منان ، رشید گوڈیل اور شیخ فیاض شامل ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ نئی قیمتوں کے تعین سے پراپرٹی کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ، خریدار ختم ہو چکے ہیں اور یہ کاروبار پانچ سال تک متاثر رہے گا، ایف بی آر اس پر نظر ثانی کرے اورٹیکسوں میں کمی کی جائے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، ڈی جی انٹلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن خواجہ تنویر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پانامہ پیپرز لیکس پر 444افراد میں سے 336کو نوٹس بھیجے گئے 133نے جواب دیا ، ڈی جی نے بتایا کہ جن کے جواب نہیں آرہے ان کو تین دفعہ یاد دہانی کرائی جائے گی اورپھر بھی جواب نہ آیا تو جرمانے کیے جائیں گے اور پھر بھی جواب نہ آیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی ، ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر فائلر کے پانچ سال اور نان فائلر کے دس سال سے پرانی معلومات قانونی طور پر حاصل نہیں کر سکتے ، 25سال پرانی کی گئی بیرون ملک ٹرانزکشن کا حساب نہیں مانگ سکتے ، انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت 2006سے پیچھے نہیں جاسکتے ، ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بہاماس لیکس میں 142افراد کے نام آئے ہیں جن میں سے 110کی شناخت ہوگئی ہے اوران کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں ، گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان اشرف محمود وتھرا نے کمیٹی کو پانامہ پیپرز لیکس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سٹیٹ بنک ایک ریگولیٹر ہے اور کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں ، انہوں نے بتایا کہ 2007سے ملک میں انٹی منی لانڈرنگ قانون لاگوہے اور اس کی مانیٹرنک فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ( ایف ایم یو ) کر رہا ہے جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے اور وزارت خزانہ کے تحت کام کر تا ہے ، مشکوک ٹرانزکشن کی مانیٹرنگ ایف ایم یو کرتا ہے اور سٹیٹ بنک اس کی رہنمائی فراہم کرتا ہے ، ملک بھر کے بنک اس کو رپورٹ کرتے ہیں ، اور ان رپورٹوں کی روشنی میں ایف ایم یو جائزہ لیتا ہے اور مشکوک ٹرانزکشن کو نیب اور ایف آئی اے کو بھیجتا ہے چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بیرون ملک سرمایہ کاری ممنوع نہیں ، ایس ای سی پی نے سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کو اپنے ڈیٹا سے مکمل معلومات فراہم کی ہیں، قائمہ کمیٹی خزانہ نے ہردس سال بعد مردم شماری کرانے اور شماریات ڈویڑن میں تما م صوبوں سے ایک ایک ممبر کا اضافہ کرنے کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی ، آفتاب شیر پاؤ نے جنرل سٹیسٹیکس ( ری آرگنائزیشن ) ترمیمی بل 2016 پیش کیا تھا ، آفتاب شیر پاؤ نے بل پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری کو قانون لازمی قرار دیا جائے، ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ مردم شماری نہ کرانے کے صرف بہانے بنائے جاتے ہیں اگر حکومت دل سے چاہے تو مردم شماری کرانا کوئی مسلہ نہیں ، قائمہ کمیٹی نے انڈسٹریل اور کمرشل درآمدات پر ٹیکس میں فرق پر ایف بی آر کو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی ، جائیدا د کی قیمتوں کے تعین اور ٹیکس کے معاملے پر غور کے لیے خزانہ کمیٹی نے رکن کمیٹی سعید احمد کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنا دی ، کمیٹی کے دیگر ارکان میں میاں منان ، رشید گوڈیل اور شیخ فیاض شامل ہیں ، رئیل سٹیٹ کے نمائندوں اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے سابق نائب چیئرمین عارف جیوا نے جائیداد کی نئی قیمتوں اور ٹیکس پر اپنے تحفظات سے کمیٹی کو آگا ہ کیا ، عارف جیوا نے کہا کہ نئی قیمتوں کے تعین سے پراپرٹی کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ، خریدار ختم ہو چکے ہیں اور یہ کاروبار پانچ سال تک متاثر رہے گا، ایف بی آر اس پر نظر ثانی کرے ، رئیل سٹیٹ کے دیگر نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے ، ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہاکہ جائیداد کی قیمتوں کا تعین طویل مشاورت کے بعد کیا گیا تھا لیکن یہ ایسا معاملہ ہے جس کو فوری طور پر ٹھیک نہیں کیا جاسکتا بلکہ بتدریج اس کو بڑھانا ہوگا دریں اثناسینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔

(جاری ہے)

ارکان کی جانب سے وزیر خزانہ کی اجلاس میں مسسلسل عدم شرکت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین نے بتایا کہ متعدد مرتبہ وزیر خزانہ کو شرکر کیلیے کہا لیکن وہ نہیں آرہے اس حوالے سے چیئرمین سینٹ کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے، جس پر کمیٹی ارکان نے وزیر خزانہ کی تلاش کیلیے اشتہار شائع کروانے کی تجویز دیدی۔ اجلاس میں سکیورٹیز ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کمپنیز میں قانونی مشیر کی تعیناتی سے متعلقہ ترمیمی بل پیش کر کے عجلت میں منظور کروانے کی کوشش کی گئی جسے ارکان نے مسترد کرتے ہوئے کمیٹی کی تجویز کردہ ترامیم شامل کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی کے رکن کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ قانون سازی میں جلدی عوام کے فائدے کیلیے نہیں بلکہ اپنی نوکریاں بچانے کیلیے کی جارہ ہے۔ قانون سازی ہمارا استحقاق ہے کسی کو چھیننے نہیں دیں گے۔