جاسوسی سے متعلق متنازعہ جرمن قانون منظور

قانون نہایت اہم ہے ، عسکریت پسندوں کے حملوں کی نشاندہی میں معاون ہوگا ، حکومت جرمن خفیہ ایجنسی اس قانون کے تحت کم از کم جرمنوں کی جاسوسی سے گریز کرے، متعدد جرمن حلقوں کی شدید تنقید

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 11:07

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اکتوبر۔2016ء)جرمن پارلیمان نے جاسوسی سے متعلق نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کو متعدد حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔جرمن حکومت نے اس نئی قانون سازی کو اس لیے اہم قرار دیا ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کے حملوں کی نشاندہی میں معاون ہو گی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمن خفیہ ایجنسی اس قانون کے تحت کم از کم جرمنوں کی جاسوسی سے گریز کرے۔

آج جمعے کے روز جرمن پارلیمنٹ میں اراکین نے اْس مجوزہ مسودیکو منظور کر کے اْسے قانونی شکل دے دی جس کے تحت جرمن خفیہ ادارہ بی این ڈی لوگوں کے مواصلاتی رابطوں کی نگرانی کر سکے گا۔ یہی اِس قانون کی سب سے متنازعہ شق قرار دی جا رہی ہے۔اِس بل کی مخالفت کرنے والے سماجی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جرمنی کے اندر اب نجی زندگی بھی خفیہ ایجنسی کی پہنچ میں آ گئی ہے۔

(جاری ہے)

ناقدین کے مطابق حکومتی موقف کے برخلاف یہ ادارہ کام کرتے ہوئے عام لوگوں کے حساس لمحوں کا بھی کھوج لگانے سے گریز نہیں کرے گا۔حکومتی اراکین کا کہنا ہے کہ اس قانون سے جرمنی اور یورپ کے اندر عسکریت پسندوں کا کھوج لگانے اور ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کی بروقت نشاندہی میں سہولت حاصل ہو گی۔ چانسلر انگیلا میرکل کی سی ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ کلیمنز بینیگر کا کہنا ہے کہ ایسے قانون کے بغیر کس طرح مشتبہ افراد کی نشاندہی ممکن ہو سکتی ہے یا دہشت گردوں کی تلاش کا عمل کس طرح آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

اس قانون سازی نے جرمن روایات کے حامل جرمن شہریوں میں پریشانی کی لہر پیدا کر دی ہے۔ جرمن اپنی نجی زندگی کو بہت ہی محفوظ رکھنے کی صدیوں پرانی روایت کے حامل ہیں۔ اس روایت کو سب سے پہلے نازی جرمن حکومت کے خفیہ ادارے گیسٹاپو نے تار تار کر دیا تھا۔ بعد میں یہی طریقہ سابقہ کمیونسٹ ملک مشرقی جرمنی کی سکیورٹی پولیس نے اپنائے رکھا۔اِس نئے قانون کے تحت جرمن خفیہ ایجنسی بی این ڈی کو ایک طرح سے اجازت مل گئی ہے کہ وہ ایسے جرمنوں کے مواصلاتی رابطوں کو انٹرسیپٹ کر سکتی ہیے، جن سے عوام اور ریاست کو نقصان پہنحنے کا احتمال ہو گا۔

اس طرح اب جرمن شہریوں کی جاسوسی بھی خفیہ ایجنسی کر سکے گی۔ قبل ازیں خفیہ ادارہ جرمن شہریوں کی جاسوسی کرنے کا مجاز نہیں تھا۔جرمنی کی اہم سیاسی پارٹی گرینز نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اِس قانون کو ملک کی سب سے اعلیٰ ترین دستوری عدالت کے علاوہ یورپی عدالتِ انصاف میں بھی چیلنچ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ گرینز کے رکن پارلیمنٹ کونسٹانٹن فان نوٹس کا کہنا ہے کہ جرمن دستور اور انسانی حقوق کے قوانین دہشت گردی کے خلاف کسی طرح بھی رکاوٹ نہیں ہیں۔بائیں بازو کی سیاسی جماعت ڈی لنکے بھی اِس قانون سازی کی مخالفت میں ہے۔ اِس کی خاتون رکن مارٹینا رینر کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسی بی این ڈی جس انداز کا چیک اور بیلنس کا نظام اپنائے ہوئے ہے وہ ناکافی ہے۔

متعلقہ عنوان :