وزیراعلیٰ خیبر پختونخوااور وفاقی وزیر برائے پیڑولیم شاہد خاقان عباسی کے درمیان اجلاس میں ضلع ہنگو میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور گیس کی فراہمی مرحلہ وار یقینی بنانے پر اتفاق

جمعہ 21 اکتوبر 2016 10:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اکتوبر۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور وفاقی وزیر برائے پیڑولیم شاہد خاقان عباسی کے درمیان اجلاس میں ضلع ہنگو میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور گیس کی فراہمی مرحلہ وار یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں گیس کے کنویں سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے میں واقع 911کنزیومرز کو گیس فراہم کی جائے گی جس پر 61کروڑ روپے خرچہ آئے گا۔

مجموعی لاگت کا 2کروڑ 80لاکھ روپے کمپنی ادا کرے گی جبکہ باقی لاگت رائلٹی سے ایڈجسٹ کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گیس رائلٹی سالانہ 90 کروڑ روپے بنتی ہے دوسرے مرحلے میں جس گاؤں سے گیس پائپ لائن گزرتی ہے سروے کے مطابق وہاں پر موجود آبادی کو گیس فراہم کی جائے گی۔ ایم این ایز ڈاکٹر عمران خٹک، خیال زمان، ہنگو کے اراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکرٹری عابد سعید، سیکرٹری پٹرولیم، سوئی ناردرن پائپ لائن کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر ، کمشنر کوہاٹ اور دیگر متعلقہ حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ضلع ہنگو میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور گیس کی فراہمی کیلئے عوامی مطالبے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور ایک قابل عمل طریقہ کاراپنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مردان خیل سے مکوڑی تک پائپ لائن تیار ہے مگر تین کلو میٹر میں مقامی لوگ رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ہمیں گیس کنکشن دیئے جائیں۔ متعلقہ حکام نے بتایا کہ مکوڑی سے واپس قابل استعمال پائپ لائن بچھانے میں ایک سال لگے گا جس سے عوام کو گیس فراہم کی جائے گی۔

کمپنی نے یقین دلایا کہ اگر مقامی لوگ کام میں رکاوٹ نہ ڈالیں تو آئندہ تین ماہ میں مردان خیل تھری منصوبے کو بھی لائن میں لے آئیں گے، مگر کام رکا ہوا ہے اور ہماری مشینر ی بے کار پڑی ہے اس مسئلے کا حل ناگزیر ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ بیک وقت ان تمام یونین کونسلوں جہاں سے پائپ لائن گزرتی ہے، کو گیس دینا ممکن نہیں ہے اسلئے پہلے مرحلے میں قانون کے مطابق پانچ کلو میٹر پر واقع کنزیومرز کو گیس کنکشن فراہم کریں گے پھر دیگر یونین کونسلز کو بھی بتدریج فراہم کریں گے۔

پانچ کلو میٹر کے بعد ڈویلپمنٹ کا عمل مرحلہ وار چلتا رہے گا۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ کمپنی 450روپے میں گیس خریدے گی جبکہ 120روپے میں فروخت کرے گی اس طرح ہر سال کمپنی کے تقریباً 30سے 40کروڑ روپے مقامی لوگوں پر خرچ ہو ں گے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مقامی عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ عوام کو مسئلے کی حقیقت اور قانونی تقاضوں سے آگاہ کریں۔

عوامی نمائندے اور لوگ اجتماعی مفاد کو مد نظر رکھیں صرف اپنے ذاتی فائدے کو نہ دیکھیں کیونکہ اس کی وجہ سے کام رکا ہے جو سب کے لئے نقصان ہے۔پورے ملک کیلئے ایک یکساں پالیسی موجود ہے جس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ قانون کے مطابق جس کا حق بنتا ہے اسے دیا جائے گا کسی سے نا انصافی نہیں ہو گی ۔ ہم ضلع ہنگو کے عوام کی جلد ترقی چاہتے ہیں جس میں عوامی نمائندوں کو کردار ادا کرنا ہو گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دستیاب وسائل کے مطابق کام کیا جاتا ہے ۔ہم گیس کی فراہمی کا عمل مرحلہ وار شروع کرتے ہیں اور لاگت میں اپنا حصہ رائلٹی سے ڈالتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رائلٹی سے ضلع کا حصہ صرف 10فیصد بنتا ہے جبکہ 20سال کی رائلٹی حکومت پہلے ہی دے رہی ہے تاکہ قدرت کے اس ذخیرے کو عوامی مفاد کے استعمال میں لایا جا سکے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کے ساتھ ملاقات میں وفاقی وزیر شاہدخاقان عباسی نے کرک اور ہنگو میں انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے معاونت پر رضا مندی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں سمری متعلقہ وفاقی حکام کو بھیج دیں گے۔

دریں اثناء گیس کمپنیوں کی ان بنڈلنگ کے مسئلہ پر بھی بات چیت ہوئی اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے مجوزہ اقدام اور صوبائی حکومت کے موقف پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے اس مسئلے کو بلا تاخیر حل کرنے سے اتفاق کیا اور اس مقصد کیلئے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی۔کرک اور ہنگو میں آئل ریفائنریوں کے قیام سے متعلق وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ متعلقہ کمپی نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ آئل ریفائنری کیلئے کون سی جگہ زیادہ موزوں اور قابل عمل ہے۔

کمپنی جہاں لگانا چاہیے لگا لے ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ ہم پرائیوٹ کمپنیوں کو مجبور نہیں کر سکتے وہ اپنے فائدے کو دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔ ماضی میں یہی ہوتا رہا جس کی وجہ سے صوبے میں کوئی کارخانہ لگانے کیلئے تیار نہ ہوا۔