سیالکوٹ ،ڈسٹرکٹ سنٹرل جیل میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام

ملزمان کو اسلحہ پہچانے کی کوشش میں ایک مذہبی جماعت کا رکن گرفتار

جمعرات 20 اکتوبر 2016 10:26

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اکتوبر۔2016ء) ڈسٹرکٹ سنٹرل جیل سیالکوٹ میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزمان کو اسلحہ اور بھاری تعداد میں گولیاں پہچانے کی کوشش میں ایک مذہبی جماعت کا رکن گرفتار۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ سنٹرل جیل سیالکوٹ کی جیل پولیس نے احاطہ جیل سے طارق حسین شخص سے جو کہ تھانہ ستراہ کے گاؤں کوٹ موکھل کا رہایشی بتایا جاتاہے کہ وہ قتل کے ایک مقدمہ میں سات سال تک جیل میں مقید رہ چکا تھا اور گزشتہ دنوں رہا ہونے کے بعد جیل میں مقیم اپنے دوسرے ساتھیوں سے ملاقات کے لیے دوبارہ آیا ہوا تھا کہ شک گزرنے پر جیل پولیس نے ملزم کی تلاشی لی تو اس کے قبضہ سے ایک عدد غیر ملکی پستول اور 100عدد گولیاں برآمد ہوئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم جیل میں مقید اپنے دیگر ساتھیوں کو دہشتگردی کے منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اسلحہ فراہم کرنے آیا تھا ۔

(جاری ہے)

تاہم اس کے ان ساتھیوں جو جیل میں مقید تھے اور جیل انتظامیہ جواسکے منصوبہ میں مدد گار تھے کے بارے بھی تحقیقات کی جاری ہیں۔تاہم پولیس تمام حقائق کو منظر عام پر لانے کی بجائے معاملہ کو گول کر رہی ہے۔

پولیس ملزم سے اسکے جیل میں مقید دیگر قیدیوں بارے دریافت نہ کر سکی ہے۔ اس سلسلہ میں ڈی ایس پی سٹی احسان کھوکھر سے رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کے تھانہ سول لائن پولیس تفتیش کر رہی ہے میں تفتیشی افسر نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ تفتیشی افسر ہی کچھ بتا سکتا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کا تعلق مذہبی جماعت سے ہے۔ یاد رہے کہ 2003ء میں جیل میں مقیم چار قیدیوں نے اسلحہ کی نوک پر جیل دورہ پر آئے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سمیت 11ججز کو یرغمال بنالیا تھا اور مطالبات منظور نا ہونے پر چار ججز کو شہید کر دیا تھا جبکہ سات کو شدید زخمی کر دیا تھا۔قابل ذکر امر یہ ہے کہ ججز کیس کے مدعی اس وقت کے سول جج محمد یوسف اوجلہ جوکہ اب اس وقت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سیالکوٹ تعینات ہیں۔

متعلقہ عنوان :