اسلام دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن گیا

چند دہائیوں بعد اسلام عیسائیت کو پیچھے چھوڑ دے گا،پیو ریسرچ سینٹر چین اور جاپان میں شرح پیدائش میں کمی کے نتیجے میں بدھ مت ماننے والوں کی تعداد میں 14 لاکھ 90 ہزار کی کمی آئے گی، یہودیوں کی تعداد میں 22 لاکھ 30 ہزار افراد کا اضافہ ہوگا، تحقیق

جمعرات 20 اکتوبر 2016 10:37

لندن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اکتوبر۔2016ء )دنیا کے تمام مذاہب کے مقابلے میں اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور چند دہائیوں بعد یہ عیسائیت کو پیچھے چھوڑ دے گا۔یہ بات ورلڈ اکنامک فورم نے پیو ریسرچ سینٹر کی ایک تحقیق کے حوالے سے بتائی۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2070 تک اسلام عیسائیت کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

تحقیق میں 2010 میں دنیا کے مذاہب کے ماننے والوں کی تعداد دی گئی ہے اور 2050 تک اس میں اضافے کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے جس کا چارٹ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں اور اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اگلے 35 سال میں اسلام کے پیرو کاروں کی تعداد میں ایک ارب 16 کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوگا جبکہ عیسائیت کو ماننے والوں کی تعداد 74 کروڑ 97 لاکھ تک ہی بڑھ سکے گی۔

(جاری ہے)

اسی طرح 2050 تک کسی مذہب کو نہ ماننے والوں کی تعداد میں کمی آئے گی جو 2010 میں دنیا کی مجموعی آبادی کے 16.4 فیصد بنتی ہے تاہم 2050 میں یہ 13.2 فیصد تک کم ہوجائے گی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 میں اگرچہ دنیا کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی حصہ عیسائیت کو ماننے والوں پر مشتمل ہوگا تاہم سب سے زیادہ تیزی سے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ بلند شرح پیدائش اور نوجوان افراد کی تعداد میں اضافہ ہے۔

تین دہائیوں کے دوران چین اور جاپان میں شرح پیدائش میں کمی کے نتیجے میں بدھ مت ماننے والوں کی تعداد میں 14 لاکھ 90 ہزار کی کمی آئے گی، جبکہ یہودیوں کی تعداد میں 22 لاکھ 30 ہزار افراد کا اضافہ ہوگا۔دیگر چھوٹے مذاہب کے پیروکاروں کی آبادی بھی 33 لاکھ تک بڑھ جائے گی۔ایسے افراد جو خدا کو تو مانتے ہیں مگر کسی مذہب سے جڑے ہوئے نہیں ان کی تعداد میں نو کروڑ 91 لاکھ نوے ہزار تک اضافہ ہوسکتا ہے، ہندومت کے ماننے والوں کی تعداد 35 کروڑ سے زیادہ بڑھنے کا امکان ہے۔

تحقیق کے مطابق 2010 میں 34 فیصد مسلمانوں کی عمر 15 سال سے کم تھی، 60 فیصد 15 سے 59 سال کے درمیان جبکہ 7 فیصد ساٹھ سال یا اس سے زائد عمر کے تھے، جبکہ 30 فیصد ہندو پندرہ سال سے کم عمر تھے جبکہ عیسائیت میں اس عمر کے افراد کی تعداد 27 فیصد تھی۔

متعلقہ عنوان :