حیدرآباد، ایم کیو ایم اور گورنر سندھ کے اختلافات سامنے آ رہے ہیں، مراد علی شاہ

بدھ 19 اکتوبر 2016 10:26

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اکتوبر۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے مختلف دھڑے ہو گئے ہیں اور الگ الگ لوگ الگ الگ گروپس کی قیادت کر رہے ہیں ۔ گورنر سندھ عشرت العباد 2002 سے گورنر سندھ ہیں جن کا تعلق ایم کیو ایم سے رہا ہے ان کے آپس میں اختلافات ہیں جو سامنے آ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر وفاق کا نمایندہ ہوتا ہے اور اس ضمن میں وفاق کو ہی فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گوٹھ پھکا تعلقہ دادو میں ڈاکٹر سید امداد علی شاہ کے فرزند سید علی مردان شاہ کی وفات پر ڈاکٹر سید امداد علی شاہ سے تعزیت کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی ریلی کو 18 اکتوبر 2007 میں روکا گیا جس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا جس میں ہمارے 150 سے زائد کارکنان شہید ہوئے اور 600 سے زائد کارکنان زخمی ہوئے ۔

(جاری ہے)

اس سانحہ کے شہدا کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے چیرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہاؤس سے ریلی کا افتتاح کیا اور ایسی ہی ریلیاں ملک بھر میں نکا لی جائیں گی اور بلاول بھٹو زرادری ملک بھر کا دورہ کر کے پی پی پی کو مزید مستحکم کریں گے ۔ یہ ریلی 2018 کے انتخابات کا آغاز ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے مسائل حل کرے گی ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نوکریوں کے اشتہارات اخباروں میں دیے جائیں گے جب تک درخواستیں موصول ہوں گی اس وقت تک سندھ پبلک سروس کمیشن کے مسائل حل کر لیے جائیں گے ۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کے لیے تعلیم کے شعبہ کو دو حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے اسی طرح پرائمری اور کالج ایجوکیشن علیحدہ علیحدہ ڈپارٹمنٹ کیے گئے ہیں انہوں نے کہا بائیو میٹرک سسٹم کی وجہ سے گھوسٹ اساتذہ پریشان ہیں ۔

معیار تعلیم خراب ہے اس لیے محکمے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے اور جلد نیا سیکریٹری تعلیم مقرر کیا جائے گا ۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے سید امداد علی شاہ کے بیٹے مرحوم سید علی مردان شاہ کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور وزیر اعلیٰ کچھ دیر تک غم زدہ خاندان کے ساتھ رہے ۔