سی پیک کا اصل نقشہ میرے پاس ہے ، حکمران جھوٹ بول رہے ہیں،حاجی محمد عدیل

منگل 18 اکتوبر 2016 10:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اکتوبر۔2016ء)عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ و گلگت بلتستان حاجی محمد عدیل نے کہا ہے کہ مغربی اکنامک کوریڈور ہی در اصل سی پیک ہے جس کا سب سے پہلا نقشہ میرے پاس محفوظ ہے جس کے مطابق اس منصوبے میں ریلوے لائن بھی مغربی اکنامک کوریڈور کا حصہ ہے جبکہ حکومت نے بعد ازاں اس نقشے کو پی اینڈ ڈی کی ویب سائٹ سے ہتا دیا تھا ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے اے این پی کی جانب سے احسن اقبال کی بریفنگ کے بائیکاٹ کے فیصلے پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ پارٹی نے اس حوالے سے دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ احسن اقبال ایک ایسا شخص ہے جس نے ہمیں سی پیک سے متعلق اجلاسوں میں نقشہ طلب کرنے پر غدار کہا تھا پہلے تو احسن اقبال میں صرف اتفاق کا سریا تھا اب چائنہ کا بھی آ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے احسن اقبال سے بار ہا تقاضا کیا کہ ہمیں اس روٹ سے متعلق بتایا جائے لیکن ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا گیا جس پر ہم نے احتجاج کرتے ہوئے سینیٹ اجلاس سے واک آوٴٹ کیا اور اس واک آوٴٹ میں ہمارے ساتھ فاٹا کے نمائندوں جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی شامل تھے ، حاجی محمد عدیل نے انکشاف کیا کہ سی پیک در حقیقت پیپلزپارٹی دور کا کارنامہ تھا اور اس کی تمام فزیبلٹی شکیل درانی کے پاس محفوظ ہو گی، انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے اور پختونوں و بلوچوں کے حقوق چھین کر پنجاب کو نوازا جا رہا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم اور ان کی پوری کابینہ اس کھیل میں شامل ہے ،حاجی محمد عدیل نے کہا کہ حویلیاں سے سی پیک کو حسن ابدال لیجانا حیرت انگیز ہے کیونکہ ہزارہ کا سب سے بڑا انڈسٹریل سٹیٹ ہری پور ہے جسے اسے منصوبے سے ہی نکال دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک بار چین کے سفیر نے مجھ سے ملنے کی خواہش کی اس ملاقات میں میں نے ان سے مغربی روٹ کے حوالے سے بات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ ٹال متول کرتے رہے اور بعد میں کہا کہ آپ اس سلسلے میں اپنی حکومت سے بات کریں ، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے منت سماجت کرکے روٹ کو ڈی آئی خان کی جانب موڑا تاہم خیبر پختونخوا کے ضنوبی اضلاع اور قبائلی علاقہ جات کو اس منصوبے سے ہی نکال دیا گیا ، انہوں نے صوبائی حکومت پر بھی کذری تنقید کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ مرکز کے ساتھ اجلاس میں شریک ہوں تو مطمئن بعد میں اعلان کر دیتے ہیں کہ ہم مطمئن نہیں اور یہ صرف اس لئے کہا جاتا ہے کہ سی پیک عمران خان کے حلقے میانوالی سے گزر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک میں خیبر پختونخوا کے پسماندہ علاقے شامل کئے جاتے تو صوبے کے قدرتی وسائل سے خیبر پختونخوا اور فاٹا کی قسمت بدلی جا سکتی تھی لیکن بد قسمتی سے حکمرانوں نے اسے ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا ۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :