تبدیلی کے خواہاں سیاسی اتحادیوں سے ملکر عمران خان کے تبدیلی کے ایجنڈے کو آگے لیکر جا ئیں گے، پرویز خٹک

ہم نے صوبے سے بدعنوانی ، لوٹ مار اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ، میرٹ ، انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کرکے ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے صوبائی حکومت کا وسل بلور قانون کرپشن کیلئے آخری تالا ثابت ہو گا،عملی آدمی ہوں اور اداروں کو عملی طور پر فعال بنانا میرا مشن ہے،شمولیتی جلسے سے خطاب

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 10:31

نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اکتوبر۔2016ء )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تبدیلی کے خواہاں سیاسی اتحادیوں سے ملکر عمران خان کے تبدیلی کے ایجنڈے کو آگے لیکر جا ئیں گے، حکمرانوں کی غریب دشمنی ، بدعنوانی اور لوٹ مار کے نظام سے تنگ عوام نے تحریک انصاف کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا ۔ہم نے صوبے سے بدعنوانی ، لوٹ مار اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا ہے اور میرٹ ، انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کرکے ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے ۔

تبدیلی نظر آرہی ہے ۔آج کا خیبرپختونخوا کل کے خیبرپختونخوا سے بالکل مختلف ہے ۔انہوں نے صوبے کے تباہ حال اداروں کو عوامی خدمت کے تابع کرلیا ہے ۔ہم نے سرکاری شعبوں کو ٹھیک کر دیا ہے ۔میرٹ پر قابل لوگوں کو آگے لا رہے ہیں اب سرکاری اہلکار ایمانداری سے خدمات سرانجام دیں گے یا اُنہیں راستہ چھوڑنا پڑے گا وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ جوابدہ ہیں اور انہوں نے سسٹم کو بھی جوابدہ بنا یا ہے ۔

(جاری ہے)

اُن کی کتاب میں غلط کاموں کیلئے کوئی معافی نہیں جزا و سزا کا نظام اور قوانین بنا دیئے گئے ہیں ۔صوبائی حکومت کا وسل بلور قانون کرپشن کیلئے آخری تالا ثابت ہو گا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگر میں تنقید کرتاہوں تو اس میں بجا ہوں کیونکہ میرے گھر میں حرام نہیں آتا۔قصے کہانیاں نہ پسند کرتاہوں اور نہ برداشت کرتا ہوں ۔عملی آدمی ہوں اور اداروں کو عملی طور پر فعال بنانا میرا مشن ہے۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے چوکی درب میں چلا نالہ پر حفاظتی پشتے کی تعمیر اور یوسی امان کوٹ میں35 ملین روپے کی لاگت سے انٹرنل روڈز کی تعمیر کا افتتاح کرنے کے بعد چوکی درب اور بانڈہ نبی میں شمولیتی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل ، ایم این اے عمران خٹک ، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خٹک ، اسحاق خٹک ، ایم اپی اے اد ریس خٹک ،ضلع نائب ناظم اشفاق احمد خان، وزیر اعلیٰ شکایت سیل کے چیرمین حسین احمد خٹک اور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

ناظم چوکی درب ارشد علی شاہ ، برکت علی شاہ نے پی پی پی اور علاقہ کی ممتاز سیاسی شخصیت بہادر شاہ ،نوراسلم، الیاس، سبزعلی ویلج ناظم نے اے این پی سے ، محمد اسماعیل، محمد اجمل ، اکبر حسین ، نعمت الله نے اپنے ساتھیوں اور خاندا نوں نے اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے تحریک انصاف میں شمولیت پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تحریک انصاف کی تبدیلی کیلئے مخلصانہ جدوجہد کی وجہ سے عوام پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں کیونکہ مفاد پرست حکمرانوں نے نظام کو مفلو ج کرکے خود کو مضبوط کیا تھا جنکی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ نظام ایک خاص ٹولے کے مفادات کا نگہبان رہے جس کی وجہ سے غریب عوام کے ساتھ ہمیشہ سے ظلم ہوتا آیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایوب خان کے دور تک ہم کوریا ، ملائشیا اور دیگر کئی ممالک سے آگے تھے ہماری معیشت مضبوط تھی مگر حکمرانوں کی عیاشی نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کر دیا ۔پوری دُنیا میں امیر و غریب میں کوئی فرق نہیں ۔اداروں میں امیر اور غریب کو یکساں سہولیات میسر ہوتی ہیں مگر ہمارے قومی ادارے ایک خاص ٹولے کی خدمت پر مامور ہوتے ہیں ۔

سیاستدان اپنے من پسند افراد کو اداروں میں بٹھاتے اور اُن سے اپنی مرضی کی خدمات لیتے ہیں ۔غریب آدمی کو اداروں میں کوئی پوچھتانہیں وہ جہاں بھی جائے اُس کو عزت نہیں ملتی تھی ہماری قومی تنزلی اور پستی کی یہی سب سے بڑی وجہ تھی اس سے سماجی برائیاں جنم لیتی ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خوشحالی بلا امتیاز خدمات کی فراہمی اور اداروں کی مضبوطی سے آتی ہے جب وہ صوبے میں برسر اقتدار آئے تو ادارے تباہ حال تھے امیر کو ہر سہولت میسر تھی اور وہ اپنے ناجائز کام بھی آسانی سے نکال لیتا تھا مگر غریب اپنے جائز کاموں کیلئے بھی دردر کی ٹھوکریں کھا رہا تھا ۔

عوام اس سسٹم سے مایوس اور نالاں تھے یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے نظام کی تبدیلی کیلئے عمران خان کا انتخاب کیا ہے۔ ماضی میں قوم کو ایماندار لیڈ ر میسر نہیں تھا مگر اب عمران خان کی صورت میں ایک ایماندار قیادت سامنے آئی ہے جس کے وژن کے تحت اُن کی حکومت نے اداروں سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرکے با اختیار بنا دیا ہے ۔پرانا کلچر ختم کر دیا گیا ہے ۔

اداروں میں غریب کی عزت بحال کر دی گئی ہے ۔میرٹ اور انصاف کی بالادستی یقینی بنا دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ عوام خود ادارں میں جائیں کسی کی سفارش تلاش نہ کریں اگر کوئی ادارہ عوام کی خدمت نہیں کر رہا تو ہم اس کو نشان عبرت بنائیں گے ہم نے تصورات کی بجائے عملی کام کرکے دکھا یا ہے کیونکہ ہم قصے کہانیوں پر یقین نہیں رکھتے عملی آدمی ہیں اور عملی اقدامات کر تے ہیں ۔

ہر ضلع میں رائٹ ٹو سروسز کا نمائندہ موجود ہے اگر کوئی ذمہ دار مطلوبہ معلومات یا خدمات بروقت فراہم نہیں کرتا تو اُس کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے اور اُ سے جرمانہ دینا پڑتا ہے۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ملک بھر میں ترقیاتی کام جاری ہیں یہ عوام پر حکومت کا احسان نہیں ہے بلکہ اُن کا حق ہے جس کا جو بھی حق بنتا ہے اُسے دیا جا رہا ہے ۔عوام آپس میں اتفاق کریں ،اتحاد کو فروغ دیں تو یہ ترقیاتی عمل جاری رہے گا ۔

وزیراعلیٰ نے مختلف شعبوں میں حکومتی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اُن کی حکومت نے صوبائی اداروں میں عوامی خدمت کا حقیقی تصور اُجا گر کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ نوشہرہ ، چارسدہ اور پشاور کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ بنانے کیلئے حفاظتی پشتوں کی تعمیر پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے مختلف پیکجز کے تحت مختلف مقامات پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے ۔

دریائے کابل کے دائیں طرف 35 کلومیٹر اوربائیں طرف 12 کلومیٹر طویل حفاظتی پشتوں کے منصوبے جاری ہیں جبکہ مومن گڑھی سے باڑہ تک 4کلومیٹر منصوبہ بھی زیر تعمیر جس پر 85 کروڑ روپے لاگت آئے گی ۔اسی طرح بانڈہ محب میں 2 ارب روپے کی لاگت سے 16 کلومیٹر جبکہ خویشگی نوشہرہ میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کے منصوبے پر 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ نوشہرہ ، چارسدہ اور پشاور کو سیلاب سے محفوظ بنا نا اُن کا مشن تھا جس پر تندہی سے کام جاری ہے وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اُن کی حکومت نے صوبے کے ہسپتالوں کو خو دمختاری دی ۔

ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور چیک اینڈ بیلنس کا ایک نظام وضع کیا ۔ ماضی میں ڈاکٹر ہسپتالوں میں حاضری نہیں دیتے تھے سرکاری ہسپتالوں کی مشینیں خراب کرکے اپنے ذاتی کاروبار کو محفوظ بناتے تھے مگر اب یہ کلچر تبدیل ہو چکا ہے ۔ ڈاکٹر ساڑھے تین بجے تک ہسپتالوں میں حاضر رہنے کے پابند ہیں شام کے اوقا ت میں کلینکس بھی ہسپتالوں میں ہی یقینی بنا رہے ہیں ۔

ہسپتالوں کے اندر فارمیسی میں ایک نمبر ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنا دی گئی ہے ۔ایمرجنسی سمیت بڑی بیماریوں کے علاج کی مفت سہولت فراہم کی گئی ہے تاکہ غریب عوام کو علاج معالجے میں مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے کہاکہ سرکاری سکولوں کی حالت بھی ابتر تھی موجودہ حکومت نے این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتیاں شروع کیں ۔اب محنتی اور قابل لوگ آگے آرہے ہیں ۔

سکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کیلئے آزاد مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے اور اب ترقی بھی نتائج کی بنیاد پر دی جارہی ہے ۔اچھے نتائج دینے والے اساتذہ کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف اپنی ذمہ داری سے لا پرواہی برتنے والے کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے ۔ حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے محکمہ تعلیم میں بہترین نتائج آرہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ امیر اور غریب کے درمیان بڑھتا ہو خلا تعلیم کے ذریعے ہی ختم ہو سکتا ہے ۔ہم نے پرائمری کی سطح پر غریب کے بچوں کو انگلش میڈیم کی سہولت فراہم کرکے ایک بنیاد رکھ دی ہے تاکہ یہ بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جا کرامیر کے بچوں کا مقابلہ کرسکیں اور اُنہیں بھی سرکاری اداروں میں باعزت روزگار مل سکے۔پرویز خٹک نے کہاکہ ماضی میں سکول اساتذہ کیلئے اور ہسپتال ڈاکٹروں کیلئے ہوتے تھے مگر اب صورتحال بد ل چکی ہے اب ملازمین کی اداروں پر اجارہ داری ختم کر دی گئی ہے اور ادارے صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کرنے لگے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے ماضی کی سیاست زدہ اور بے لگام پولیس کو بھی ٹھیک کیا ہے ۔ اب تھانوں میں غریب عوام کو بھی عزت مل رہی ہے جس کا ماضی میں تصور کرنا بھی محال تھا ۔پولیس کو با اختیار بنا دیا ۔ نئے پولیس ایکٹ کے ذریعے محکمہ پولیس کو فرسودہ ماحول سے باہر نکال کر عوام دوست ادارہ بنا دیا ہے۔ اب عوام پولیس کو اپنا سمجھنے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بتدریج کمیونٹی پولیسنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔

خیبرپختونخوا کی پولیس دیگر صوبوں کیلئے مثال بن چکی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں بیروزگاری کے مسائل سے نمٹنے کیلئے وسیع پیمانے پر کارخانے لگائے جارہے ہیں۔ایک آزاد اور خود مختار کمپنی بنا دی گئی ہے۔صوبائی صنعتی پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات اور ون ونڈ آپریشن کی سہولت دے رہے ہیں نوجوانوں کی تربیت کیلئے ادارے قائم کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نوشہرہ میں کالج اور ٹیکنکل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات اپنی قابلیت کے بل بوتے پر نوکری حاصل کرسکیں گے ۔

متعلقہ عنوان :