پاکستان اور آذربائیجان کا دفاع ، تجارت، معیشت، زراعت، توانائی سمیت مختلف شعبوں پر تعاون پر اتفاق ،مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

وزیر اعظم کاصدارتی محل پہنچنے پر پرتپاک استقبال ،گارڈ آف آنر ،دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے وزیر اعظم اور صدر الہام علیوف کی ون آن ملاقات ، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ،مسئلہ کشمیر ،نگورنوکارا باغ سمیت خطے کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں ،الہام علیوف دونوں ممالک خطے میں امن چاہتے ہیں، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم مل کر امن کے لئے کام کرتے رہیں گے، وزیراعظم نواز شریف آذربائیجان کے صدر کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 11:02

باکو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اکتوبر۔2016ء)پاکستان اور آذربائیجان کا دفاع تجارت، معیشت، زراعت، توانائی سمیت مختلف شعبوں پر تعاون پر اتفاق کیا اوردونوں ممالک کے حکام نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرکواقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہئے۔

باکو میں آذر بائیجان کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ انہیں آذربائیجان آکر بہت خوشی ہوئی، وہ اپنے گرم جوشی سیاستقبال اور بھرپور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آذربائیجان کی سیاسی، ثفافتی اور معاشی ترقی قابل تعریف ہے، انہیں آذربائیجان میں معاشی اور سیاسی استحکام دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہا کہ آذربائیجان کی سیاسی، ثفافتی اور معاشی ترقی قابل تعریف ہے، انہیں آذربائیجان میں معاشی اور سیاسی استحکام دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کیدرمیان تاریخی تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ صدیوں جڑے ہیں اور ان کا اتحاد قابل رشک ہے، آذربائیجان کے علاقے ملتان سرائے کا نام پاکستانی شہر کے نام پر ہے جو دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔

دونوں ممالک تجارت،معیشت،صنعت سمیت دیگرشعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے،وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ صدیوں جڑے ہیں اور ان کا اتحاد قابل رشک ہے، آذربائیجان کے علاقے ملتان سرائے کا نام پاکستانی شہر کے نام پر ہے جو دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔

دونوں ممالک تجارت،معیشت،صنعت سمیت دیگرشعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں امن چاہتے ہیں، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم مل کر امن کے لئے کام کرتے رہیں گے، دونوں ممالک بین الاقوامی معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان آرمینیا کے مسئلے پر اپنے موقف پر قائم ہے۔ آذربائیجان کے مقبوضہ علاقوں سے فوری انخلا ہونا چاہئے۔

، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مستقبل ہمارا ہے علاقائی رابطوں کو مربوط بنانے پر اتفاق کیا گیا، آذر بائیجان کی سماجی اور اقتصادی ترقی قابل تعریف ہے، پاکستان اور آذر بائیجان کا عالمی فورم پر موقف یکساں ہے، دونوں ملکوں کا اتفاق ہے کہ علاقائی اور عالمی امور بات چیت سے حل ہونے چاہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق آذر بائیجان پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے، اس موقع پر آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ دعوت قبول کرنے پر نواز شریف کا شکر گزار ہوں، پاکستان ہمارا قریبی دوست اور اتحادی ہے، پاکستان ان پہلے ملکوں میں شامل ہے جس نے آذر بائیجان کی آزادی کو تسلیم کیا، اور عالمی فورسز پر دونوں ملک ایک دوسرے کے موقف کی حمایت بھی کرتے ہیں، الہام علیوف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے، افسوس ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہیں کرتا آرمینیا کو آزاد ملک تسلیم نہ کرنے پر پاکستان کے مشکور ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سیاسی تعلقات اور رابطوں کو فروغ دینگے، دونوں ملکوں کے اقتصادی شعبوں سمیت ادویات سازی زراعیت، سیاحت اور دفاعی شعبوں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے، دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت پر مبنی ہے، الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان نے دفاعی شعبے میں بہت ترقی کی ہے، عسکری تربیت فراہم کر سکتا ہے، آذر بائیجان پاک فوج کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرکے تجربہ حاصل کرنا چاہتا ہے، اور پاکستان سے دفاعی آلات کی خریداری میں دلچسپی رکھنا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت قابل اطمینان نہیں، دونوں ممالک معاشی تعاون کو فروغ دیں گے۔ ادویہ سازی اور فوجی ساز و سامان سے متعلق تعاون بڑھایاجائے گا، جبکہ وزیر اعظم سے علاقائی سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ کے نئے روٹس پربھی بات ہوئی ہے۔الہام علیوف نے کہا کہ عالمی فورمز پر دونوں ممالک ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، ان کا ملک آرمینیا کو آزاد ملک تسلیم نہ کرنے پر پاکستان کے مشکور ہے، ہم مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہیں، افسوس ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہیں کیا گیا، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہئے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف صدارتی محل پہنچے تو صدر الہام علیوف نے وزیر اعظم کا پرتپاک استقبال کیا اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے ،صدارتی محل میں وزیر اعظم کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے حکام نے شرکت کی ،بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے آذربائیجان کے صدر سے ون وآن ون ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے آذربائیجان کے دورے کی دعوت دینے اور شاندار استقبال پر شکریہ اداکیا ہے اور کہا کہ خوشی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو فروغ ملا ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے علاقائی رابطوں کے فروغ میں مزید تعاون حاصل ہوگا ،پاکستان علاقائی تعلقات مربوط بنانے کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے ہمیں خطے کی استعداد کار سے استعفادہ حاصل کرنا ہے۔

اس موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ کشمیر اور نگورنوکارا باغ ایک جیسے ایشوز ہیں ،آرمینیا کی فوج کو فوری طور پرنگورنوکارا باغ کو چھوڑ دینا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں ،انہوں نے نگورنوکارا باغ کی حمایت کرنے پر پاکستانی وزیر اعظم اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔