کوریا نے پاکستان کے پانچ سالہ منصوبہ کو اپنانے سے ترقی کی، کو رین سفیر

پاکستان کو بجلی کی فراہمی اور شاہرائیں تعمیر کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ کوریا میں پاکستانی لیبر کے جانے میں جو رکاوٹیں آ رہی ہیں ان کو جلد پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر حل کیا جائے گا، دو نو ں مما لک کے درمیان اس وقت ایک ارب ڈالر سے زائد باہمی تجارت جاری ہے، سہ ڈونگ گو کا انٹر ویو

بدھ 12 اکتوبر 2016 12:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اکتوبر۔2016ء) جمہوریہ کوریا کے پاکستان میں سفیر سہ ڈونگ گو نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سے نیوکلیئر سپلائر گروپ ( این سی جی ) کی رکنیت کے حصول کے لئے جو درخواست جمع کرائی ہیں اس حوالے سے بحیثیت چیئرمین کوریا کو منصفانہ طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستان اور کوریا کے درمیان اس وقت ایک ارب ڈالر سے زائد باہمی تجارت جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد مزید اضافہ ہو گا۔

اس میں کم حقیقت ہے کہ کوریا نے پاکستان کے پانچ سالہ منصوبہ کو اپنانے سے ترقی کی ہے کوریا پاکستان کو بجلی کی فراہمی اور شاہرائیں تعمیر کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ کوریا میں پاکستانی لیبر کے جانے میں جو رکاوٹیں آ رہی ہیں ان کو جلد پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر حل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس بات کا اظہار جمہوریہ کوریا کے پاکستان میں سفیر سہ ڈونگ گو نے خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

کوریا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سے این سی جی کی رکنیت کے حصول کے لئے درخواستیں جمع کرائیں ہیں اور گروپ کے بحیثیت چیئرمین کوریا کے 2016-17 کے لئے کوریا منصفانہ طریقہ سے معاملات کو کوآرڈنیٹ کر رہا ہے اور اس حوالے سے مختلف ایجنڈے پر بحث پر سہولت دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ نئے رکن کی گروپ میں رکنیت دینے کے لئے تمام 48 ارکان کی رضامندی ضروری ہے ۔

پاکستان اور کوریا کے درمیان ایک ارب ڈالر کے زائد باہمی تجارت ہورہی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد اس میں مزید اضافہ ہو گا اس وقت اس ضمن میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2014 کوریا کے وزیر اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کے وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے جولائی 2015 میں کوریا کا دورہ کیا تھا ۔

دونوں ممالک کی جانب سے فیزبیلٹی اسٹڈی ہو رہی ہے جو کہ رواں سال کے آخر میں مکمل ہو گی۔ جس کے تناظر میں آزاد تجارت کے معاملات میں دونوں ممالک دستخط کریں گے ۔ جس سے باہمی تجارت میں مزید اضافہ ہو گا کوریا کے سفیر نے کہا کہ اس میں کمحقیقت ہے کہ کوریا کی جانب سے پاکستان کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے پر عمل کر کے ترقی حاصل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 60 کی دہائی میں کوریا کا ایک وفد پاکستان کے دورے پر آیا تھا اور اس نے اس وقت کے پاکستان کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر محبوب الحق سے ملاقاتتیں کیں تھیں جس میں انہوں نے کوریا کے وفد کو مفید مشورے دیئے جبکہ دونوں ممالک کی معیشت کا حجم اور نوعیت ایک دوسرے سے مختلف ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت کوریا پاکستان میں حکومت کی بجلی پیدا کرنے اور منختلف شاہراؤں کو تعمیر میں مدد فراہم کر رہا ہے اس وقت پاکستان میں 20 کوریا کی کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور دیگر پاکستان میں کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان 15 ممالک میں شامل ہے جہاں سے کوریا لیبر فورس حاصل کرتا ہے۔اس وقت 10 ہزار پاکستانی ورکر کوریا میں کام کر رہے ہیں ۔ لیکن کچھ سالوں سے پاکستانی لیبر کی کھیپ کو مسائل درپیش ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستانیوں کی مانگ میں کمی واقع ہو رہی ہے۔جسے دونوں ممالک حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کوریا کے سفیر نے کہاکہ کوریا میں پاکستانی طلبہ سرکاری اور نجی اداروں میں سکالر شپس پر تعلیم کا حصول کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوریا اور اس خطے کے درمیان تعلقات صدیوں پرانے ہیں اور صوابی سے تعلق رکھنے والی راہب مرانا تھا نے بدھ مت کی بنیاد کوریا میں چوتھی صدی عیسوی میں رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 27 مئی سے پاکستان میں بحیثیت کوریا کے سفیر کے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور یہاں کے لوگ ملنسار اور محبت دینے والے ہیں، مجھے لاہور جانے کا اتفاق ہوا اور وہاں کی ثقافت سے لطف اندوز ہوا ۔ مجھے پاکستانی کھانوں میں بریانی اور مرغ کی کڑائی پسند ہیں ۔