حلب میں جنگ بندی ، روس نے فرانسیسی قرارداد پر اعتراضات لگادیئے

فرانس کی طرف سے تمام متحارب فریقین سے حلب میں جنگ روک کر متاثرہ شہریوں تک فوری امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا فرانسیسی قرارداد معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے ، ہم دو بدو لڑائی روکنے کا حامی ، فضائی حملے جاری رہیں گے ، روس موجودہ حالات میں جب حلب میں بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ، جنگ بندی کی مساعی کو سبوتاژ کرنا بدنیتی کا مظہر ، سنگ دلانہ کوشش کے سوا کچھ نہیں، برطانوی سفیر

اتوار 9 اکتوبر 2016 13:10

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اکتوبر۔2016ء)عالمی سلامتی کونسل کے گزشتہ روز شام کے جنگ سے تباہ حال شہر حلب میں قیام امن کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر فرانس کی طرف سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں تمام متحارب فریقین سے حلب میں جنگ روک کر متاثرہ شہریوں تک فوری امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ روس نے فرانس کی قرارداد پر سخت اعتراضات کیے ہیں اور قرارداد میں جوہری ترامیم تجویز کی ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق روس نے فرانس کے قرارداد کے مسودہ کا مطالعہ کرنے کے بعد اسے ’معاملے کوسیاسی رنگ دینے کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو صرف دو بہ دو لڑائی روکنے کا حامی فضائی حملے جاری رکھے جائیں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ آج ہفتے کے روز جس قرارداد پر رائے شماری متوقع ہے وہ اب صرف فرانس کی نہیں روس اور فرانس کی مشترکہ ہوگی۔

(جاری ہے)

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے میں تمام فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ جنگ روک دیں اور متاثرہ افراد تک خوراک اور ادیات پہنچانے کا موقع فراہم کریں۔قبل ازیں روسی حکومت کی طرف سے حلب میں جنگ بندی سے متعلق فرانس کی قرارداد ویٹو کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم آج اگر سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان اس قرارداد کی منظوری دیتے ہیں تو حلب میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق روس کی طرف سے جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں ان میں زمینی لڑائی روکنے کی بات شامل ہے مگر فضائی حملے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سفیر ماتھیو ریکروفٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جب کہ حلب میں بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جنگ بندی کی مساعی کو سبوتاڑ کرنا بدنیتی کا مظہر اور سنگدلانہ کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کم سے کم 9 ارکان کی حمایت کا حصول ضروری ہے۔ تاہم پانچ مستقل ارکان میں سے کوئی ملک چاہے تو وہ قرارداد کو ویٹو کرسکتا ہے۔ ویٹو کا حق امریکا، برطانیہ،فرانس، روس اور چین کے پاس ہے۔

متعلقہ عنوان :