کراچی : سی ٹی ڈی کا شہر کو بڑی تباہی سے بچانے کا دعویٰ

ایک کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم القاعدہ برصغیر کراچی کے مبینہ امیر اور لشکر جھنگوی کے کارکنوں سمیت 9 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھی دہشت گردمحرم الحرام میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس پران کے ٹھکانوں کا سراغ لگا کرملزمان کو گرفتار کرلیا، سپرٹینڈنٹ پولیس/ انچار ج سی ٹی ڈی ملزمان نے محرم الحرام میں مجالس کو ٹارگٹ کرنا تھا، چند مرکزی امام بارگاہوں کی ریکی مکمل کرچکے تھے، جن پر خود کش حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، پریس کانفرنس

ہفتہ 8 اکتوبر 2016 10:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اکتوبر۔2016ء) کراچی پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے شہر کو بڑی تباہی سے بچانے کا دعویٰ کرتے ہوئے نارتھ کراچی میں کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم القاعدہ برصغیر کراچی کے مبینہ امیر اور لشکر جھنگوی کے کارکنوں سمیت 9 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔سپریٹینڈنٹ پولیس (ایس پی) سی ٹی ڈی عمر شاہد اور انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھی کہ 'دہشت گرد' محرم الحرام میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس پر سی ٹی ڈی نے ان کے ٹھکانوں کا سراغ لگا کرملزمان کو گرفتار کرلیا۔

پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ گرفتار 'ملزمان' کے قبضے سے خود کش جیکٹس، ہینڈ گرینیڈ، 9 ایم ایم اور 30 بور کے متعدد پستول سمیت دیگر اسلحہ برآمد کیا گیا۔

(جاری ہے)

پولیس کی ملزمان کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا جس وقت سی ٹی ڈی نے کارروائی کی اس وقت نارتھ کراچی کے سیکٹر فائیو بی میں کالعدم تنظیموں کا اجلاس جاری تھا، پولیس سے مقابلے کے دوران کچھ دہشت گرد اطراف کے گھروں میں گھس گئے، جن کی گرفتاری کے لیے گھر گھر تلاشی لی گئی اور انھیں گرفتار کرلیا گیا۔

سی ٹی ڈی انچارج نے دعویٰ کیا کہ ملزمان سنی تحریک کے شمشاد، ندیم قادری، کامران قادری، چاند ملک، ایم کیو ایم اے کے کالا فاروق، ایم پی اے منظر امام، شکیل موٹا، نوشاد، کلیم کمانڈو، شکیل، سہیل کیبل والا اور محمد علی کے قتل میں ملوث ہیں۔اس کے علاوہ ملزمان نے 13مارچ 2016 کو تھانہ اورنگی ٹاون پر بم پھینکا، 15 مارچ 2016 کو تھانہ مومن آباد پر بم پھینکا اور 24 مارچ 2016 کو تھانہ گلشن اقبال پر بم پھینکا جبکہ سال 2009 میں بلدیہ ٹاوٴن میں انٹرنیٹ کیفے کے باہر بم دھماکے اور اسی سال نارتھ کراچی سیکٹر فائیو سی فور میں سکمنہ مسجد کے سامنے ویڈیو سینٹر کے باہر بم دھماکے میں بھی ملوث ہیں۔

پولیس حکام نے گرفتار ملزمان کی شناخت امیر القاعدہ برصغیر کراچی فیض الرحمٰن عرف عبداللہ عرف دانیال، نائب امیر القاعدہ برصغیر کراچی مصطفیٰ عرف شہزاد، ٹارگٹ کلر القاعدہ برصغیر کراچی محمد افرقز عرف لمبو، القاعدہ برصغیر کراچی رکن ابراہیم عرب ساجد، امیر کالعدم لشکر جھنگوی اورنگی ٹاوٴن محمد سعید عرف کالو عرف عباس ببلا عرف فرخ عباس، کالعدم لشکر جھنگوی کے کارکنان احمد صادق عرف ذیشان، فرقان عالم عرف ذیشان، کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنان زین العابدین عرف زین اور عبدالباری عثمان کے ناموں سے کی ہے۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ امیر القاعدہ برصغیر کراچی فیض الرحمٰن عرف عبداللہ عرف دانیال کو سال 2010 میں اورنگی ٹاوٴن سے اس کے 3 ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اس کو ضمانت پر رہا کردیا گیا جس کے بعد ملزم نے کراچی میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کی کارروائیوں کا آغاز کردیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انھوں نے محرم الحرام میں مجالس کو ٹارگٹ کرنا تھا اور چند مرکزی امام بارگاہوں کی ریکی مکمل کرچکے تھے، جن پر خود کش حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان سے برآمد ہونے والے اسلحہ کی فرانزک کرائی جارہی ہے کیونکہ یہ اسلحہ ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں استعمال ہوا ہے، گرفتار ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔اس سے قبل 21 جنوری 2016 کو سی ٹی ڈی نے مقابلے کے بعد کراچی سے القاعدہ اور لشکر جھنگوی کے 11 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔4 اگست 2016 کو سی ٹی ڈی نے کارروائی کرکے مبینہ خودکش بمبار سمیت 3 دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔