قومی کرکٹ ٹیم کی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، سبحان احمد

سنئیر ہو یا جونیئر جو ڈسپلن فالو نہیں کرے گا وہ ٹیم کا حصہ نہیں ہو گا مکی آرتھر کے آنے سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے جن کھلاڑیوں نے ماضی میں ڈریسنگ روم کا ماحول خراب کیا انہیں واضح پیغام دیدیا گیا ہے ہماری لڑکیاں ابھی اس قابل نہیں کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیل سکیں، چیف آپرئٹنگ افسر پی سی بی کی سینٹ قائمہ کمیٹی کو بیریفنگ

منگل 4 اکتوبر 2016 10:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2016ء ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپرئٹنگ افسر سبحان احمد نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، سنیئر ہو یا جونیئر جو ڈسپلن فالو نہیں کرے گا وہ ٹیم کا حصہ نہیں ہونگے، مکی آرتھر کے آنے سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے،جن کھلاڑیوں نے ماضی میں ڈریسنگ روم کا ماحول خراب کیا انہیں واضح پیغام دیدیا گیا ہے جبکہ ہماری لڑکیاں ابھی اس قابل نہیں کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیل سکیں ۔

پیر کو پارلیمنٹ ہاوس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ کو پی سی بی سے متعلق امور پر پی سی بی وویمن وونگ کی شمسہ ہاشمی کے ہمراہ بریفنگ دیتے ہوئے سبحان احمد نے بتایا کہ قومی کرکٹ ٹیم کا آئندہ ایک سال تک مصروف ترین شیڈول ہے اور بورڈ قومی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کوشا ں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی کوچ مکی آرتھر کے آنے سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے،قومی ٹیم کا جذبہ ابھارنے اور ڈریسنگ روم کا ماحول بہتر بنانے کا کریڈٹ مکی آرتھر کو جاتا ہے جبکہ آرتھر نے اپنی تمام توجہ کھلاڑیوں کے ڈسپلن اور کرکٹ پر مرکوز کی ہوئی ہے ۔ پی سی بی قومی ٹیم کی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرئے گا ، جن کھلاڑیوں نے ماضی میں ڈریسنگ روم کا ماحول خراب کیا ، انہیں واضح پیغام دیدیا گیا ہے جبکہ سنیئر ہو یا جونیئر جو ڈسپلن فالو نہیں کرے گا وہ ٹیم کا حصہ نہیں ہونگے، اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین مشاہد اللہ نے کہاکہ لیگ سپنر یاسر شاہ نے ون ڈے کرکٹ میں زیادہ ایمپریس نہیں کیا، پی س بی نئے ٹیلنٹ کو بھی آگے لانا چاہییجبکہ ون ڈے کرکٹ میں بھی اب شاہد آفریدی کا متبادل کرکٹ بورڈ کو لانا ہوگا، وویمن ونگ کی شمسہ ہاشمی نے بتایا کہ قومی ون ڈے ٹیم کی کپتان ثنا میر کا متنازعہ باوٴلنگ ایکشن رپورٹ ہوا ہے ، پی سی بی ثنا میر کے باوٴلنگ ایکشن کا بایئو میکنینک لیب سے چیک کروائے گی جس کی کلیئرنس کے بعد ہی انہیں کسی انٹرنیشنل ایونٹ کیلئے ٹیم میں شامل کیا جائیگا ۔

انہوں نے بتایا کہ آئی سی سی وویمن رینکنگ میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے، کوشش ہے کہ کوشش ہے کہ آیندہ پانچ سالوں میں چوتھی پوزیشن حاصل کریں، ریگولر کرکٹ نہ ہونے کے باعث ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ خواتین کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ کے اے سے ڈی کیٹگری والوں کو 1لاکھ 10ہزار سے 50ہزار روپے ماہانہ دیئے جاتے ہیں ۔ اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہاکہ وویمن پلیئر کو زیادہ فٹنس مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کی فٹنس اور کالج ویونیورسٹی سطح پر وویمن کرکٹ کو فروغ دینا ہوگاجبکہ کمیٹی بھی اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرئے گی ۔