بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جارحیت تصور کیا جائے گا، پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا اعلامیہ

پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی دوبارہ قائم کرنے کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت اور بھارت کی جانب سے ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مسترد کر تے ہیں بلوچستان میں بھارتی مداخلت کی بھی مذمت، بھارت کا مذاکرات اور سارک کانفرنس میں نہ آنا افسوس ناک ہے بھارتی جارحیت اور فائرنگ خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے،بھارت کیخلاف بر سر پیکار پاک فوج کو زبر دست خراج تحسین پیش کرتے ہیں،اعلامیہ کا متن

منگل 4 اکتوبر 2016 10:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2016ء)وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں پارلیمانی رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت اور بھارت کی جانب سے ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مسترد کر دیا گیا ہے اور واضح کیا گیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جارحیت تصور کیا جائے گا، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کی بھی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارت کا مذاکرات اور سارک کانفرنس میں نہ آنا افسوس ناک ہے ، پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی دوبارہ قائم کرنے کا فیصلہ اور بھارت کیخلاف بر سر پیکار پاک فوج کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا گیاہے ۔

پیر کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں موجودہ سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاک فوج اور جموں و کشمیر کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام حکومت سیاسی جماعتیں اور مسلح افواج متحد ہیں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اجلاس میں کہا گیا کہ بھارتی فوج نے حالیہ دنوں میں 110 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ۔

87 روز سے جاری مظالم کے دوران 700 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہوئے ۔ شرکاء نے معصوم کشمیریوں کے قتل عام انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی سختی سے مذمت کی ۔ اجلاس میں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور فائرنگ خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے کشمیرپر سے توجہ ہٹھانے کے لئے بھارتی ہتھکنڈوں اور قیاس آرائیوں کی مذمت کرتے ہیں ۔

کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے عوام ،سیاسی جماعتیں اور افواج متحد ہیں جب کہ کشمیریوں کا قتل عام نہ صرف انسانی حقوق بلکہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے بلوچستان میں بھارتی مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ بلوچستان خود مختار پاکستان کا حصہ ہے گلبھون یادیو نے پاکستان میں بھارت کی جانب سے عدم استحکام کی تصدیق کی ہے بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنا افسوسناک ہے ۔

بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت نے اگر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو اسے جنگ تصور کیا جائے گا اجلاس کے شرکاء نے بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹھانا چاہتا ہے ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ہمت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لئے ان کی جدوجہد کو سراہتے ہیں ۔

اجلاس کے شرکاء نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا کہ پاکستان کشمیر کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی ۔ کشمیر کی اخلاقی سفارتی حماتی جاری رہیگا اجلاس کے شرکاء نے مزید فیصلہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردی انتہا پسندی کا سامنا ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم قومی اتحاد پیدا کرے ۔

وزیر اعظم پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی دوبارہ قائم کریں کمیٹی قومی سلامتی کی کوششوں کے لئے رابط کاری کرے گی ۔ خطے کی امن و سلامتی کے خلاف کوششوں کو ناکام بنائیں گے کسی بھی جارحیت کو روکنے کے لئے ہم متحد ہیں ۔ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی ، مسلم لیگ فنکشنل کے صدرالدین راشدی ، نیشنل پیپلزپارٹی کے غلام مرتضیٰ جتوئی ، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور ، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی ، سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن ، قمر زمان کائرہ ، حنا ربانی کھر ، نوید قمر ، شیری رحمان ، فرحت اللہ بابر ، تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی ، شیری مزاری ، عثمان خان ، جماعت اسلامی کے سراج الحق ، صاحبزادہ طارق اللہ ، نیشنل پارٹی کے حاصل خان بزنجو ، سردار کمال خان بنگل زئی ، فاٹا سے گلاب جمال ، مسلم لیگ (ق) کے کام علی آغا کابینہ کے سینئر ممبران نے شرکت کی۔