مودی سرکار کاپاکستان کے ساتھ تجارت پر پابندیاں عائد کرنے پر غور

پیر 3 اکتوبر 2016 10:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2016ء)پاکستان کے خلاف جارحیت کی ناپاک خواہش کے بعد اب مودی سرکار پاکستان کے ساتھ تجارت پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، تاہم پاک بھارت تجارت کا توازن بھارت کے حق میں ہے، پابندیاں لگیں تو نقصان بھارت کا ہی ہو گا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق جارحانہ دفاع کی پالیسی کے تحت بھارت پاکستان کی معیشت، اندرونی سلامتی اور بین الاقوامی امیج کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

اور بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات پر نظرثانی کرے گا۔دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست تجارت کا حجم 2ارب 60کروڑ ڈالر ہے لیکن دونوں میں بالواسطہ تجارت 5ارب ڈالر کے قریب ہے۔دبئی کے راستے ہونے والی اس تجارت میں بھارت سے جیولری، ٹیکسٹائل اور مشینری پاکستان آتی ہے جبکہ پاکستان سے ٹیکسٹائل، ڈرائی فروٹ، مصالحے اور سیمنٹ بھارت بھیجا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا کے مطابق بھارت پاکستان کے خلاف نئے معاشی اور سفارتی اقدامات کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔وزیراعظم پاکستان کے خصوصی مشیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت کی اقتصادی پابندیوں کا پاکستان پر اثر نہیں ہو گا، ویسے بھی دوطرفہ تجارت بھارت کے فائدے میں ہے، یہ بند ہو گئی تو نقصان بھارت کا ہی ہو گا، اگر پاکستان بھی ایسا ہی ردعمل دے تو ہم دونوں ملکوں کے عوام کو مزید غربت کی جانب دھکیل دیں گے۔بھارتی حکام بھارت پاکستان کو جانے والے دریاوں پر مزید ڈیم بنانے پر بھی غور کر رہا ہے، اس کے علاوہ بھارت دیگر ملکوں کی کمپنیوں کو پاکستان سے بزنس کرنے سے گریز کرنے پر بھی زور دے سکتا ہے