مسائل کا حل بندوق کے ذریعے ممکن نہیں اور ہم بندوق کی نوک پر کسی کو اپنا نظریہ مسلط نہیں کرنے دیں گے، ہماری نیت صاف ہے ، دہشت گردی ، اس کے محرکات اور ان میں ملوث عناصر کے بارے میں ہمارا موقف انتہائی واضح ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری

اتوار 2 اکتوبر 2016 12:36

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2016ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بندوق کے ذریعے ممکن نہیں اور ہم بندوق کی نوک پر کسی کو اپنا نظریہ مسلط نہیں کرنے دیں گے، ہماری نیت صاف ہے ، دہشت گردی ، اس کے محرکات اور ان میں ملوث عناصر کے بارے میں ہمارا موقف انتہائی واضح ہے، ماضی میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور دہشت گردوں کے سرپرستوں کا نام لینا گناہ کبیرہ سمجھا جاتا تھا اور انہیں دہشت گرد کہتے ہوئے لوگ ڈرتے تھے، لیکن ہم برملا ان کا نام لیتے ہیں کیونکہ ہم میں منافقت نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر عبدالغنی خلجی کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وکلاء کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی، سیکریٹری صحت ڈاکٹر عمر بلوچ اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات کے دوران سانحہ 8اگست کی تحقیقات پر ہونے والی پیش رفت، شہید وکلاء کے ورثا ء کو معاوضوں کی ادائیگی، زخمی وکلاء کے علاج و معالجے سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی، وکلاء کی جانب سے شہید وکلاء کے لواحقین کی داد رسی اورزخمیوں کے علاج و معالجہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے جرات مندانہ اقدامات اور ہمدردانہ رویے کو سراہتے ہوئے وکلاء تنظیموں کی جانب سے اظہار تشکر کیا گیا، ملاقات میں اس بات کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا کہ سانحہ کوئٹہ سے متعلق تمام امور پر وکلاء اور حکومت ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ لواحقین کی داد رسی ان کے فرائض کا حصہ ہے شہدا کے خاندانوں کی بحالی اور زخمی وکلاء کے علاج و معالجہ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے ہر صورت پورا کیا جائے گا اور سانحہ کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، سانحہ کی تحقیقات کے حوالے سے سول و عسکری حکام کا اجلاس باقاعدگی کے ساتھ منعقد ہوتا ہے، سانحہ کے روز ڈاکٹروں اور طبی عملہ کی ہسپتال سے غیر حاضری کی انکوائری کی جارہی ہے، جس کی روشنی میں ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد کرنا ہوگا تاکہ ان کی کارکردگی مزید بہتر ہو سکے، وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ سانہح کی تحقیقات کی پیش رفت کے حوالے سے وکلاء کو بھی اعتماد میں لیا جائیگا اور ان کے لیے ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام کیا جائیگا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال جو وکلاء پیکج پر عملدرآمد کے لیے قائم کمیٹی کے چیئرمین ہیں نے بتایا کہ شہدا کے لواحقین میں سے 7افراد کو پی ڈی ایم اے میں ملازمتیں فراہم کر دی گئیں ہیں ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کی جانب سے ملازمتوں کی فراہمی کے حوالے سے دی گئی فہرست نامکمل ہے جیسے ہی مکمل فہرست ملی اسے قواعدو ضوابط سے مستثنیٰ کر کے ہر متاثرہ خاندان سے ایک ایک فرد کو ملازمت فراہم کر دی جائے گی۔

چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے اس موقع پر بتایا کہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام اور محرم الحرام کی سیکورٹی کے لیے 10دن کے اندر ایف سی اور پولیس شہر بھر میں اضافی کیمرے نصب کر دے گی، انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ پر عملدرآمد کا آغاز بھی آئندہ چند ہفتوں میں کر دیا جائیگا، آئی جی پولیس نے بتایاکہ سانحہ کوئٹہ کے بعد اب تک دہشت گردوں کی جانب سے منصوبہ بندی کی گئی 3سے 4کاروائیوں کو ناکام بنایا گیا ہے، انسداد خودکش حملہ اسکواڈ بنا دیا گیا ہے جنہیں خودکش حملوں کو ناکام بنانے کی خصوصی تربیت فراہم کی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ کے اندر کوئٹہ شہر کے ہر گھر اور اس کے مکینوں کی تفصیل دستیاب ہوگی، انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مضبوط اور موثر بنایا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :