پاکستان کی موجودہ تکلیف دہ صورتحال پر پیپلزپارٹی کو سخت تشویش ہے،پارٹی رہنماء

بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی مضحکہ خیز ہے قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن کا پیش کردہ بل منظور ہونا چاہیے تاکہ پانامہ لیکس کے حوالے سے الزامات اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکیں بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی نہیں کرسکتا،مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ، بھارت مسئلے کو فوجی جارحیت کی نظر کر رہا ہے،اقوام متحدہ میں وزیراعظم کو بھارتی الزامات کے جواب میں بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر بات کرنی چاہیے تھی چیئرمین بلاول بھٹو نیملک کی تمام تر صورتحال میں پارٹی کے سینئر رہنماوٴں سے مشاورت کی ہے، پاکستان کی سرحدوں پر بھارتی جارحیت ، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارتی دھمکیاں ملک میں احتجاجی ریلیوں سمیت دیگر معاملات پر سیر حاصل گفتگوہوئی ہے،خورشید شاہ کی شیری رحمان، اعتزاز احسن، قمرزمان کائرہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 2 اکتوبر 2016 12:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2016ء) قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان موجودہ وقت میں جس تکلیف دہ صورتحال سے گزر رہا ہے اس پر پاکستان پیپلزپارٹی کو سخت تشویش ہے اور اس تمام تر صورتحال میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے سینئر رہنماوٴں کے ساتھ مشاورت کی ہے جس میں پاکستان کی سرحدوں پر بھارتی جارحیت ، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارتی دھمکیاں ملک میں احتجاجی ریلیوں سمیت دیگر معاملات پر سیر حاصل گفتگوہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پوری جماعت کو موجودہ ملکی صورتحال پر سخت تشویش ہے۔ وہ پی پی پی میڈیا سیل سندھ میں ایک مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، پریس کانفرنس کے دیگر شرکاء میں شیری رحمان، چوہدری اعتزاز احسن، قمرزمان کائرہ شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سینیٹر تاج حیدر ، غلام قادر ، فدا حسین ڈھکن اور لطیف مغل موجود تھے۔

چوہدری اعتزاز احسن نے اپنے خطاب میں بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ پی پی پی اسے پاکستانی سرحد کے اندر محض بھارتی جارحیت سمجھتی ہے۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے جو بل پیش کیا گیا ہے اسے منظور ہونا چاہیے تاکہ پانامہ لیکس کے حوالے سے الزامات اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے مذکورہ بل کی مخالفت کی تو پھر اس مسئلے کو عوام میں لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام تفتیشی ادارے بشمول نیب ، ایف آئی اے ، ایس ای سی پی وغیرہ وزیراعظم کے براہ راست دباوٴ میں ہیں۔ لہٰذا ان اداروں سے پانامہ لیکس پر منصفانہ تفتیش کی امید رکھنا فضول ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں قمرازمان کائرہ نے کہا کہ حکومت نے نجکاری کے نام پر قومی اداروں کی جس طرح بندر بانٹ کی ہے وہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور خارجہ امور سمیت کسی بھی موضوع اور مسئلے پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹیٹ لائف کارپوریشن کی نجکاری کرکے اسے من پسند افراد کو نوازنا چاہتی ہے لیکن پاکستان پیپلزپارٹی اس کی قطعی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے 157 ایکٹر زمین حکومت پنجاب کو دے دی ہے جو کہ سراسر غیر قانونی عمل ہے اور اس عمل سے صوبوں کے مابین خلیج پیدا ہوگی۔

شیری رحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے خارجہ پالیسی پر گہری نگاہ رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک کا بھارتی دعویٰ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ہے لیکن بھارت اس مسئلے کو فوجی جارحیت کی نظر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم نوازشریف کو بھارتی الزامات کے جواب میں بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر بات کرنی چاہیے تھی۔