فرانس نے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کر دیا

لڑاکا طیارے 250 کلو گرام لیزر گائیڈڈ بم سے مسلح ہیں،چارلس ڈی گال نامی بحری بیٹرا 38 ہزار ٹن وزنی ہے اور اس میں دو جوہری ریکٹرز جتنی طاقت ہے شام کے باغیوں کے زیرِ قبصہ مشرقی شہر حلب پر امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے مطالبے کے باوجود بمباری جاری رہے گی ، روس

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 10:44

پیرس( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2016ء ) فرانس کے متعدد رفال طیاروں نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے شروع کردئیے ہیں ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کے متعدد رفال طیاروں نے جمعے کی صبح دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کیے ۔فرانسیسی طیارے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے مضبوط گڑھ موصل پر ہونے والے فضائی حملوں میں حصہ لیں گے۔

فرانسیسی ریڈیو آر ٹی ایل کے مطابق 24 لڑاکا طیارے آج ہونے والے آپریش میں حصہ لیں گے۔ریڈیو کے مطابق یہ لڑاکا طیارے 250 کلو گرام لیزر گائیڈڈ بم سے مسلح ہیں۔فرانس کا چارلس ڈی گال نامی بحری بیٹرا 38 ہزار ٹن وزنی ہے اور اس میں دو جوہری ریکٹرز جتنی طاقت ہے۔اس بحری بیڑے کا عملہ 1,900 افراد پر مشتمل ہے جب کہ اس کی لمبائی 260 میٹر ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ وہ شام کے باغیوں کے زیرِ قبصہ مشرقی شہر حلب پر امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے مطالبے کے باوجود بمباری جاری رکھے گا۔

روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو کہا کہ روسی فضائیہ شامی مسلح افواج کی حمایت جاری رکھے گی۔پیسکوف نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ 'اعتدال پسند' باغی تنظمیوں کو 'دہشت گردوں' سے الگ کرنے کے اپنے وعدے پر عمل کرے۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے متنبہ کیا تھا کہ وہ شام کے مسئلے پر روس کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو مطل کرنے کے 'دہانے پر تھا۔'

متعلقہ عنوان :