ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو پرائیویٹ پاکستانی کمپنیوں نے قطر سے 1.3 ملین ٹن ایل این جی کی درآمد کے معاہدہ پر دستخط کر دیئے،تقریب میں وزیراعظم محمد نواز شریف، وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی بھی شرکت،گیس کی درآمد کے حجم کو 2.3 ملین ٹن سالانہ تک بڑھایا جائے گا

جمعہ 30 ستمبر 2016 11:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30ستمبر۔2016ء) ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو پرائیویٹ پاکستانی کمپنیوں نے قطر سے 1.3 ملین ٹن ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے جمعرات کو معاہدہ کیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں معاہدہ پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی اور اس موقع پر پاکستان کی گلوبل انرجی انفراسٹرکچر لمیٹڈ اور قطر گیس نے معاہدہ پر دستخط کئے۔

معاہدہ پر دستخط کرنے کی تقریب میں وزیراعظم محمد نواز شریف، وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، قطر گیس اور گلوبل انرجی انفراسٹرکچر کے سی ای اوز نے بھی شرکت کی۔ یہ منصوبہ پانچ سال قبل شروع کیا گیا تھا تاکہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ حکومت نجی کمپنیوں کی شراکت داری سے ملک کو توانائی کی قلت سے نکالنے کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

توانائی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے حکومت کم، وسطی اور لمبی مدت کی حکمت عملی کے تحت اقدامات کر رہی ہے تاکہ گیس اور بجلی کی ملکی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ گیس صارفین کو گیس کی فراہمی کیلئے پہلے ایل این جی ٹرمینل نے کام شروع کر دیا ہے جبکہ مزید ٹرمینلز کی تعمیر اور فراہمی کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ”اے پی پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے گلوبل انرجی کے سی ای او فرخ قیوم سعید نے کہا کہ ان کی کمپنی ایکسن موبل، ٹوٹل، ہوگ، ایس ٹی ایف اے اور مسٹوبیشی کی شراکت داری سے منصوبہ مکمل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کمپنیوں نے منصوبہ کیلئے بیس سال کی مدت کیلئے دستخط کئے ہیں اور گیس کی درآمد کے حجم کو 2.3 ملین ٹن سالانہ تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کمپنی کو سوئی گیس کا انفراسٹرکچر استعمال کرنے کی اجازت دی ہے اور وہ صنعتوں، ہاؤسنگ سوسائٹیز اور سی این جی کے شعبہ کو گیس کی خریداری کی پیشکش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت حکومت کے اتفاق رائے سے سستی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گروپ ایل این جی کی سپلائی کے جامع منصوبہ پر کام کر رہا ہے جس میں پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر سمیت بین الاقوامی گیس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے گیس درآمد کر کے صارفین تک پہنچانے کے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کام کے جلد آغاز کیلئے مالیات کا انتظام کر لیا گیا ہے تاکہ 2018ء کے وسط تک ٹرمینل کی تعمیر اور گیس کی درآمد کے منصوبہ کو مکمل کیا جا سکے۔