خبردار! زیادہ دیر بیٹھنا باعث ہلاکت ہے‘

بیٹھے رہنے سے سالانہ ساڑھے چار لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں:ماہرین

جمعرات 29 ستمبر 2016 10:53

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29ستمبر۔2016ء)بہت سے لوگ بیٹھ کر کام کرنے کو اپنے لیے سہولت اور نعمت خیال کرتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ دیر تک مسلسل بیٹھے رہنا باعث ہلاکت ہے کیونکہ دیر تک بیٹھنے سے سالانہ ساڑھے تین لاکھ کے قریب لوگ لقمہ اجل جاتے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ماہرین صحت کی جانب سے 10 سال کی طویل عرق ریزی کے بعد 54 ممالک میں کی گئی تحقیق کے چشم کشا نتائج جاری کیے گئے ہیں اور بتایا ہے کہ ہرسال موت کے منہ میں چلے جانے افراد میں 3.8 فی صد ایسے افراد بھی شامل ہوتے ہیں جن کی موت کا سبب کوئی بیماری نہیں بلکہ مسلسل بیٹھے رہنا ہوتا ہے۔

اس ضمن میں تشویشناک امر یہ ہے کہ لبنان میں بیٹھنے سیہونے والی ہلاکتیں دنیا بھرمیں سب سیزیادہ ہیں جہاں 11.6 فی صد افراد فوت ہوجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

بیٹھے رہنے سے متعلق 12 سطری ایک رپورٹ حال ہی میں امریکی ماہنامہ میں شائع ہوئی تھی۔ اس خبر میں زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اس ضمن میں مزید چھان پھٹک کی تو پتا چلا کہ اسپین اور برازیل کے ڈاکٹروں نے10 سال سنہ 2002ء سے 2012ء تک دنیا کے 54 ممالک میں بیٹھنے سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا جمع کیا۔

دس سال کی تحقیق کے حیران کن نتائج سامنے آئے،اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دور حاضر میں کمپیوٹر کے بہ کثرت استعمال نے کئی پیشوں کے کام آسان بنا دیے ہیں اور لوگ مسلسل آٹھ آٹھ گھنٹے بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ حالانکہ مسلسل تین گھنٹے تک بیٹھے رہنا موت کا سبب بن سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ مسلسل بیٹھے رہتے ہیں اور ورزش کا بھی اہتمام نہیں کرتے وہ جلد ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

دنیا میں قریبا 31 فی صد افراد ورزش نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی کوئی دوسری جسمانی سرگرمی ایسی ہوتی ہے جسے جسم کو تحریک مل سکے۔انسانی صحت اور طویل عمری کا ایک راز ورزش بھی ہے مگر بہت کم لوگ باقاعدگی کے ساتھ ورزش کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہرسال 6 سے 9 فی صد افراد ورزش نہ کرنے سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے فوت ہوجاتے ہیں۔ ان میں اہم ترین سبب بیٹھنا بھی بتایا جاتا ہے۔

اسپین کی ریاست Zaragoza کی سان جارج یونیورسٹی کے8 سائنسدانوں اور برازیل کی ساوٴ پالو یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیموں نے مشترکہ طور پر تحقیق کی اور بیٹھنے کے نتیجے میں انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا۔ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ بیٹھنے والے افراد دوسرے لوگوں کی نسبت 0.02 فی صد کم عمر پاتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے 60 فی صد لوگ یومیہ مسلسل تین گھنٹے بیٹھے رہتے ہیں۔

اس دوران وہ کوئی جسمانی سرگرمی نہیں کرتے۔ ہرشخص اوسطا 4 گھنٹے 42 منٹ بیٹھتا ہے، جس کے نتیجے میں سالانہ تین لاکھ 33 ہزار افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں جو کل اموات کا 3.8 فی صد ہے۔ ان میں یورپی ممالک، امریکا مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک بھی شامل ہیں۔ عرب ملکوں میں بیٹھنے سے ہونے والی اموات لبنان میں سب سیزیادہ ہیں جہاں 11.6 فی صد افراد کی موت کا سبب بیٹھے رہنا بتایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ فلسطین، شام اور مصر میں بھی اسی سبب سے اموات ہوتی ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا اور امریکا میں بھی بیٹھنے سے شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیٹھنے سے ہونے والی اموات میں لبنان 11.6 فی صد کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ دوسرے نمبر پر ہالینڈ ہے جہاں 7.6 فی صد بیٹھنے سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ڈں مارک میں بیٹھنے سے شرح اموات 6.9 فی صد، میکسیکو میں سب سے کم 0.6 فی صد، میانمار میں 1.3 فی صد، بھوٹان میں 1.6 فی صد ہے۔ آخر میں ماہرین یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ اپنے بیٹھنے کے دورانیے کو کم سے کم کرتے ہوئے دو گھنٹے پر لائیں۔ اس طرح اپ موت کے خطرے سے 50 فی صد تک بچ سکتے ہیں۔