پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینٹر مشاہد اللہ خان کا 16 سالہ پرانا کھاتا کھل گیا مشاہد اللہ کے ذمہ ایک لاکھ 77 ہزار روپے واجب الادا ، کنونئیر کمیٹی رانا افضال نے رقم کی ادائیگی کے لیے انہیں خط لکھنے کی ہدایت کردی مشرف دور کے وزیرمحنت وافرادی قوت کے دفتر میں ٹیلی فون کی تنصیب کے 10لاکھ روپے کے اخراجات کا معاملہ بھی 16 سال بعد نمٹا دیا گیا کنونئیر کمیٹی نے بغیر تیاری کے آنے پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا

بدھ 28 ستمبر 2016 09:54

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینٹر مشاہد اللہ خان کا 16 سالہ پرانا کھاتا بھی کھول لیا، سینٹر مشاہد اللہ کے ذمہ ایک لاکھ 77 ہزار روپے واجب الادا ہیں کنونئیر کمیٹی رانا افضال نے رقم کی ادائیگی کے لیے انہیں خط لکھنے کی ہدایت کردی اجلاس میں مشرف دور کے وزیرمحنت وافرادی قوت کے دفتر میں ٹیلی فون کی تنصیب کے 10لاکھ روپے کے اخراجات کا معاملہ بھی 16 سال بعد نمٹا دیا گیا کنونئیر کمیٹی نے بغیر تیاری کے آنے پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا ، پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونئیر کمیٹی رانا افضال کی زیر صدارت منگل کو ہوا اجلاس میں وزات سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی ذرائع وترقی و ایچ ای ای سی کے مالی سال 1999تا2001کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ وزارت محنت و افرادی قوت نے ایک ایڈوائزر کی خدمات 5 مئی 1999کو ختم کردیں لیکن ایڈوائزر اکتوبر 1999 تک سرکاری مراعات لیتا رہااور وزارت کے اکاؤنٹ سے ایک لاکھ 76 ہزار آٹھ سو 13 روپے ادا کیے گئیوزارت نے ریکوری کے لیے رابطہ بھی کیا مگر کوئی نتیجہ نہ نکلایہ بے قاعدگی اکتوبر 2000 میں سامنے آئی جس پر وزارت کے سیکرٹری خضر حیات نے انکشاف کیا کہ یہ رقم سینٹر مشاہد اللہ خان کے ذمہ واجب الاد ا ہیں وہ اس وقت وزارت میں ایڈوائز ر تھے رقم کی وصولی کے لیے کئی بار ان کو خط بھی لکھا گیا ہے مگر ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا جاتا جس پر کنونئیر کمیٹی رانا افضال نے کہا کہ ان کو یہ ادائیگی کر دینی چاہیے انہوں نے سیکرٹری پی اے سی کوہدایت کی کہ ریکوری بارے ان کو خط لکھا جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آڈٹ حکام نیبتایاکہ وزارت محنت وا فرادی قوت کے وزیر و سیکرٹری نے اپنے دفاتر میں ٹیلی فون لگوایا جس پر 11لاکھ سے زائد کے اخراجات آئے، سیکرٹری خضرحیات نے بتایاکہ اب تک 6 وفاقی وزرا اور 10 سیکرٹریز گذر چکے ہیں یہ 10لاکھ کا پیرہ ہے اس سے زیادہ اخراجات پی اے سی کے اجلاسوں پر آ چکاہے یہ پیرہ نہیں پیری ہے جس پر سب مسکر ادیے کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا اجلاس میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں لاکھوں روپے کی بدعنوانیوں کیمعاملات زیر غور لائے گئیمگرادارے کی سربراہ زاہدہ یوسفی کی وفات کے باعث ان کے اعتراضات نمٹا دیے گئے جبکہ کنونئیر کمیٹی نے ایچ ای سی اور وفاقی ارد ویونیورسٹی کے حکام کا بغیر تیاری کے آنے پر شدیدبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہں آئندہ اجلاس میں تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کردی ۔

متعلقہ عنوان :