بے نظیر سپورٹ پروگرام کے تحت بورڈ کی اجازت کے بغیر37 ارب سے زائد رقم تقسیم کرنیکا انکشاف

یہ رقوم 2012-13 میں وسیلہ حق ،وسیلہ روز ،وسیلہ صحت اور ایمرجنسی ریلیف پیکج کے تحت تقسیم کی گئیں کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات کو 30دسمبر تک نمٹانے کی مہلت دیدی

بدھ 28 ستمبر 2016 09:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2016ء) بپلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بورڈ کی اجازت کے بغیر 37 ارب روپے سے زائد رقم مستحقین میں تقسیم کرنے کا انکشاف ہوا ہے ،2012/13میں وسیلہ حق،وسیلہ روزگار،وسیلہ صحت اور ایمرجنسی ریلیف پیکیج کے تحت بغیر کسی منظوری کے بغیر رقومات تقسیم کی گئیں تھی،بسپ حکام نے ملک کے 6بنکوں میں 25 ارب روپے سے زائد کی رقومات قواعد کے خلاف رکھے ہیں جبکہ غیر مستحق افراد میں 2آرب روپے سے زائد تقسیم کئے ہیں کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات کو 30دسمبر تک نمٹانے کی مہلت دیدی ہے ۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آڈٹ اعتراضات پیش کرتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایاکہ 2012/13میں وسیلہ حق ،وسیلہ روزگار،وسیلہ صحت اورایمرجنسی ریلیف پیکیج کے تحت37آرب4کروڑ 12لاکھ 35ہزار سے زائد کی رقومات بورڈ کی منظوری کے بغیر مستحقین میں تقسیم کی گئیں جس پر بسپ کی سیکرٹری نے بتایاکہ بورڈ کے پاس رقومات کی تقسیم کے بارے میں ابھی تک کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ کنسلٹنٹ کی بھرتی کیلئے اشتہار جاری کیا گیا ہے انہوں نے بتایاکہ اب تک تمام رقومات بورڈ کی عبوری منظوری کے تحت ہی تقسیم کی جاتی رہی ہیں انہوں نے بتایاکہ 2012کے بعد حکومت نے وسیلہ روزگار،وسیلہ صحت اور وسیلہ حق پروگرامات جو کامیابی سے جاری تھے بند کر دئیے ہیں جس پر چیرمین نے کہاکہ دسمبر تک کنسلٹنٹ کی بھرتی کرکے بورڈ سے تمام ادائیگیوں کی منظوری لی جائے آڈٹ حکام نے بتایاکہ بسپ حکام نے 6بنکوں کے ساتھ مستحقین کو ادائیگیوں کیلئے معاہدہ بغیر کسی ٹینڈر یا مقابلے کے کیا ہے اور ان بنکوں کے زریعے 25آرب45کروڑ روپے سے زائد کی رقومات تقسیم کی ہیں انہوں نے بتایاکہ ان بنکوں کو سروس چارجز کی مد میں 3فیصد ادا کئے گئے ہیں جس پر بسپ حکام نے بتایاکہ اس سلسلے میں پہلے ایک اشتہار کیا گیا تھا مگر اس میں پیچیدگیوں کی وجہ سے بنکوں کے ساتھ براہ راست معاہدے کئے گئے تاہم مستقبل میں دوبارہ مقابلے کے زریعے معاہدے کئے جائیں گے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ بنکوں کے مابین مقابلہ ہونے سے کم سروس چارجز پر معاہدہ ممکن ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ بی آئی ایس پی وفاقی حکومت کے اداروں میں وزارت خزانہ کے بعد سب سے زیادہ بجٹ والا ادارہ ہے اس ادارے کا سسٹم درست ہونا بہت ضروری ہے جس پر سیکرٹری بسپ نے بتایاکہ حالیہ بورڈ میٹنگ کے بعد مستحقین کو ادائیگیوں کا نیا پروگرام بنایا گیا ہے جس کے تحت بائیو میٹرک تصدیق بھی کی جائے گی انہوں نے بتایاکہ ہم نظام کو فول پروف بنانے کی کو شش کر رہے ہیں انہوں نے بتایاکہ اس وقت53لاکھ مستحقین کو ادائیگیاں کی جاتی ہیں جبکہ حکومت کے دیگر پروگرام بھی ملک سے غربت کے خاتمے اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے شروع کئے گئے ہیں کمیٹی نے مختلف بنکوں میں 3ارب روپے سے زائد کی رقومات کئی مہینوں تک رکھنے کے معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی کمیٹی نے 2ارب روپے سے زائد کی رقومات غیر مستحق افراد کو دینے کے معاملے کی بھی تحقیقات کرنے اور آڈٹ حکام کے ساتھ معاملات طے کرنے کی ہدایت کی اجلاس میں وسیلہ صحت پروگرام کے حوالے آڈٹ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے بسپ حکام نے بتایاکہ ہیلتھ انشورنش کے خاتمے کے بعد اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سے 109ملین روپے کا چیک واپس آگیا ہے کمیٹی نے آڈٹ حکام کی ویری فیکیشن کے بعد معاملے کو نمٹانے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ بسپ بورڈ کی جانب سے وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر بسپ ملازمین کو خصوصی الاؤنسز اور تنخواہوں میں اضافہ کرکے قومی خزانے کو 82کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کا معاملہ موخرکر دیا ہے ۔