ہلیری کلنٹن نے پہلے صدارتی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دیدی

پہلا مباحثہ میں ہلیری کلنٹن کو 62 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 27 فیصد ووٹ ملے دونو ں امیدوارو ں کی ایک دوسر ے پر کڑ ی تنقید درمیانہ طبقے کو مضبوط بنانا ہوگا ، دعش کے خلا ف فضا ئی حملے تیز کیے جا ئیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کرنا انتہائی ضروری ہے،ہیلری ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے تاکہ نوکریوں کے نئے مواقع پیدا ہوں :ٹرمپ

بدھ 28 ستمبر 2016 10:23

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2016ء) امریکی صدارتی امیدوار ہلیری کلٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے میں ایک دوسرے پر تنقید کے خوب نشتر چلائے ، گرما گرم بحث میں امریکی معیشت ، امیروں کو ٹیکسوں کی چھوٹ اور گن کلچر پر بحث ہوئی۔ ہلیری اور ٹرمپ کے درمیان دھواں دار مباحثہ ، دونوں نے ایک دوسرے پر لفظوں کے خوب تیر چلائے۔

امریکی معیشت کے حوالے سے ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا درمیانہ طبقے کو مضبوط کرنا ہو گا ، کم سے کم تنخواہ بڑھانا ہو گی،اور امیروں پر ٹیکس بڑھانا ہو گا تاکہ غریب اور امیر میں تفریق کم کی جا سکے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے تاکہ سرمایہ دار اپنی فیکٹریوں کو توسیع دیں ، نئی نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں اور سرمایہ دار ملک چھوڑ کر نہ جائیں۔

(جاری ہے)

نسلی امتیاز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کلنٹن نے کہا کہ ہمیں اس سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہو گا جس میں پولیس اور عوام کے درمیان اعتبار قائم کرنا ہوگا۔ پولیس کی تربیت کو بہتر اور عدل کے نظام میں اصلاح کرنا ہوگی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں قانون کو بالا دست بنانا ہو گا ، سیاست دانوں نے افریقی امریکیوں کو استعمال کیا ہے انہیں صرف ووٹ کے وقت یاد کیا جاتا ہے۔

کلنٹن نے کہا کہ ہمیں گن کنٹرول کے لیے لوگوں کا ماضی چیک کرنا چاہیے اور وہ لوگ جو ہمارے لیے خطرہ ہیں انہیں بندوقوں تک رسائی نہیں ہونی چاہیے۔سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف میں بدترین تعصب پایا جاتا ہے، ہم نے امریکی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ کیا، ہماری کوششوں سے معیشت کی صورتحال بہتر ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ 8سال پہلے معاشی بحران میں ہم کہاں کھڑے تھے، اس دوران 90لاکھ افرادکی نوکریاں چلی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ امیرطبقے کوزیادہ ٹیکسزدینے اور شفاف اور منصفانہ تجارتی معاہدوں کی ضرورت ہے۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے مباحثے میں موقف اختیار کیا کہ غیر قانونی تارکین وطن معصوم شہریوں کو قتل کررہے ہیں، ملک میں جرائم پیشہ گروہوں میں شامل بہت سے اراکین غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہیلری ایک روایتی سیاستدان ہیں جنہیں صرف باتیں کرنی آتی ہیں کام نہیں، آج امریکا ہیلری کے غلط فیصلوں کی وجہ سے مشکلات میں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اوہائیو اور بہت سی ریاستوں میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ہمیں پرانیروزگارکیمواقع برقراررکھتے ہوئے نئے مواقع پیدا کرناہونگے،میں توانائی کیبہتر استعمال پر یقین رکھتا ہوں۔ٹرمپ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ گوشوارے جمع نہیں کروارہے، وہ کچھ چھپارہے ہیں، پچھلے 30 سے 40 برسوں میں جتنے بھی صدور آئے ان سب نے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔

انہوں نے کہا کہ چند سالوں کے جو گوشوارے ٹرمپ نے جمع کرائے ہیں انہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے فیڈرل انکم ٹیکس نہیں دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ان کاروباری شخصیات کو بھی ادائیگیاں نہیں کیں جو ان کے شراکت دار ہیں اور وہ ایسے کئی لوگوں سے ملاقات کرچکی ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے دھوکا دیا۔جبکہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ادائیگیاں اس وقت روکی جاتی ہیں جب کام تسلی بخش نہ کیا گیا ہو۔

ہیلری نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس نے امریکی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ کیا، ٹرمپ کا ٹیکس پلان امریکا کو 5 کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی الگ دنیا میں رہتے ہیں، انہیں کئی حقیقتوں کا اندازہ نہیں، ٹرمپ کو لگتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی باتیں محض ڈھونگ ہیاس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہیلری کو میرے حوالے سے کئی غلط فہمیاں ہیں مجھے اپنے والد سے اتنا کچھ نہیں ملا جتنا سمجھا جاتا ہے، میں محنت کرکے آگے بڑھا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں نوکریاں ختم ہوتی جارہی ہیں، ہمیں چین اور دیگر ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ہیلری کلنٹن نے اپنے خطاب میں مسلمانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کرنا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہمیشہ بیرون ملک اور امریکا میں مقیم مسلمانوں کی تضحیک کرتے رہے ہیں لیکن مسلم برادری قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وہ معلومات فراہم کرسکتی ہے جو انہیں کہیں اور سے نہیں مل سکتیں۔

ہیلری کلنٹن نے کہا کہ بطور صدر ان کی اولین ترجیح داعش اور اس کے رہنماوٴں کو شکست دینا ہوگی اور امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک عراق سے داعش کو نکال باہر کیا جائے گا جس کے بعد اس گروپ کے گرد مزید گھیرا تنگ کرنے کے لیے امریکا شام میں اپنے اتحادیوں کی مدد کرسکتا ہے۔رائٹرز اور Ipsos اسٹیٹ ا?ف دی نیشن پروجیکٹ کے زیر اہتمام کیے جانے والے سروے کے مطابق اگر فوری طور پر انتخاب ہوجائیں تو ہیلری کلنٹن کو ٹرمپ پر سبقت حاصل ہوگی اور وہ ممکنہ طور پر کامیابی کے لیے درکار 270 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کرلیں گی۔

اس سروے میں 15 ہزار امریکی شہریوں سے رائے لی گی جبکہ اسی طرح کے ایک اور سروے کے نتائج کے مطابق ہیلری کو ٹرمپ پر 4 پوائنٹس کی برتری ہے اور انہیں 41 فیصد ووٹر کی حمایت حاصل ہے۔ پہلا مباحثہ میں ہلیری کلنٹن کو 62 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 27 فیصد ووٹ ملے،نیویارک میں ہونے والے اس مباحثے کا شمار تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مباحثے میں ہوتا ہے اور اسے مجموعی طور پر دس کروڑ افراد نے ٹی وی پر دیکھا۔

متعلقہ عنوان :