حکومت کی ہدایت :اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دہشت گردی کے شبے میں ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کے رہنماوں کے بینک اکاونٹس منجمد کردیئے

منگل 27 ستمبر 2016 10:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27ستمبر۔2016ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حکومت کی ہدایت پردہشت گردی کے شبے میں ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کے رہنماوں کے بینک اکاونٹس منجمد کردیئے ہیں حکومت نے فرقہ وارانہ مذہبی جماعتوں کے 2021 افراد کے بنک اکاوٴنٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کئے تھے بنک اکاوٴنٹ منجمد ہونے والے مذہبی رہنما فورتھ شیڈیول میں شامل ہیں۔

مذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں کے اکاوٴنٹس دہشتگردی میں استعمال کے شبے میں بند کئے گئے۔تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک نے پنجاب سے 1443 , سندھ سے 226 کالعدم مذہبی رہنماوٴں کے بنک اکاوٴنٹس منجمد کئے جب کہ بلوچستان سے 193 , گلگت بلتستان سے 106 ، آزاد کشمیر سے 26 ، وفاقی دارالحکومت سے 27 رہنماء اکاؤنٹس منجمد ہونے والوں میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حیرت انگیز طور پر دہشت گردی سے سب سے متاثرہ صوبہ پختونخوا سے کسی کا بنک اکاوٴنٹ منجمد نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق کالعدم اہلسنت والجماعت کے اورنگزیب فاروقی , مولانا احمد لدھیانوی ، لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز، مجلس وحدت المسلمین کے علامیہ امین شہیدی، مقصود ڈومکی،نیئر عباس اور کالعدم تحریک جعفریہ کے شیخ محسن نجفی کے اکاوٴنٹس بھی منجمد کیے گئے ہیں۔ نیکٹا نے کچھ عرصہ قبل اسٹیٹ بینک کو شیڈول فورتھ میں موجود کالعدم تنظیموں کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کو شیڈول4 میں شامل افراد کے نام اورشناختی کارڈزکی فہرستیں دی گئی تھیں، اسٹیٹ بینک نے نجی بینکوں کو 15 روز قبل ہدایات جاری کیں تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شیڈول4 میں شامل افراد کی فہرستیں ضلعوں کی سطح پرحال ہی میں اپ ڈیٹ کی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے کالعدم تنظیموں کے بینک اکاونٹس منجمد ہونے سے دہشت گردوں کی مالی معاونت بند ہوسکتی ہے جس سے حکومت کو دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :