جب عوام کو انصا ف نہیں ملتا تو قانون کو ہاتھ میں لیتی ہے،پرویز خٹک

ہم نے پولیس کو خود مختاری دی اور سیاسی اور طاقتور لوگوں کے چنگل سے آزاد کیا ہے حکومتی مداخلت ختم کی ہے تو پولیس غریبوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کرے اور اُنہیں مجرم بنانے سے روکے یہ تب ہی ممکن ہو گا جب اُن کے آپس کے چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کا ازالہ ہو اور اُنہیں انصاف ملے ،ایبٹ آباد میں عوامی جلسے سے خطاب

پیر 26 ستمبر 2016 10:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26ستمبر۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جب عوام کو انصا ف نہیں ملتا تو عوام قانون کو ہاتھ میں لیتی ہے اسلئے اُنہوں نے پولیس پر زور دیا کہ ہم نے اُنہیں خود مختاری دی ہے اور سیاسی اور طاقتور لوگوں کے چنگل سے آزاد کیا ہے حکومتی مداخلت ختم کی ہے تو پولیس غریبوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کرے اور اُنہیں مجرم بنانے سے روکے یہ تب ہی ممکن ہو گا جب اُن کے آپس کے چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کا ازالہ ہو اور اُنہیں انصاف ملے ۔

وہ لوہر تناول شیروان ضلع ایبٹ آباد میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کررہے تھے ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی ، صوبائی وزیر قلند لودھی ، تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر اظہر جدون،پی ٹی آئی کے ڈویژنل صدرزرگل اور دیگر سیاسی قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاق صوبہ خیبرپختونخوا کو ایک ٹکہ دینے پر راضی نہیں تھا ہماری حکومت نے وفاق کے ساتھ لڑ کر اُس سے اپنے حصے کے بجلی کے 100 ارب روپے حاصل کئے چشمہ لفٹ ارگیشن کو شراکت داری کی بنیاد پر منظور کرایا جس کیلئے صوبہ 30 فیصد اور وفاق 70 فیصد اخراجات برداشت کرے گا ہم بجلی کے حق میں سے کچھ حصہ اپنی صنعتی بستیوں میں سستی بجلی بنانے کیلئے حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے جبکہ 2008 سے وفاق مسلسل ہماری بجلی کا 600 میگاواٹ روزانہ کی بنیاد پر چوری کر تا چلا آرہا ہے۔

خواجہ آصف اور وفاقی سیکرٹری پاور یقین دہانیاں کراتے ہیں لیکن دھڑلے سے ہمارا حق بھی مار رہے ہیں ۔انہوں نے امیر مقام سے کہاکہ صوبے کے مفادات پر وفاق کی وکالت نہ کرے اپنے لوگوں کے حق کی بات کرے ۔انہوں نے کہاکہ ہم میں ہمت ہے کہ ہم اپنا حق حاصل کریں اور اُس کیلئے کونسا طریقہ اختیار کریں ہم کرنے والے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماری جدوجہد شفاف حکمرانی کے ذریعے عوام کی خدمت کرنا ہے ترقیاتی عمل میں اُن کا جائز حق دینا ہے ہم نے مقامی حکومتوں کے نظام کے تحت اپنے ترقیاتی فنڈکا 30 فیصد مقامی حکومتوں کو فراہم کیا کہ وہ وہاں پر اپنے لئے خود ہی ترقیاتی عمل شروع کرنے کے قابل ہوں ۔

صوبے کی سطح پر ہمیں ترقیاتی حکمت عملی میں سست روی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ورلڈ بینک کے ساتھ ہمارامعاہدہ ہو چکا ہے وہ 70 بلین روپے صوبے کو ترقیاتی عمل کیلئے دے رہے ہیں ۔انہوں نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ ہم اپنے سماجی خدمات کے شعبوں میں شروع کر دہ حکمت عملی پر کام جاری رکھیں اپریل تک وہ ہمیں وسائل فراہم کر دیں گے جس سے ہم صوبے کے کونے کونے میں ترقیاتی جال بچھانے کی پالیسی پر برق رفتاری کے ساتھ کام کریں گے ۔

ہماری کوششوں کا محور ہے کہ حقدار کو حق ملے یہ ملک خوانین ، سرمایہ دار اور اُن کے چمچوں کیلئے نہیں بنا انہیں ظالموں کے ہاتھوں تنگ آکر عوام نے عمران خان کی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا وجہ یہ تھی کہ سابقہ حکومتیں پٹواری ، اساتذہ ، پولیس ، بیوروکریسی حتیٰ کہ ہر شعبے میں سیاست بازی کرتی رہیں اپنے لئے جائز و ناجائز مال اکٹھا کرتے رہے، عوام کے ساتھ ظلم کر تے رہے اور اُن کے ساتھ ناانصافی کر تے رہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ نوجوان نسل عمران خان کی تبدیلی کے ساتھ ہے اُ س کی وجہ بھی ماضی میں معاشرے کا انحطاط اور بگاڑ تھا ۔ صوبے کے تمام ادارے کولیپس کر چکے تھے ہم نے اصلاح احوال کا عمل شروع کیا وزیراعلیٰ نے کہاکہ المیہ یہ ہے کہ امیر کے پاس وسائل ہیں اور وہ اپنے لئے آسائشیں اور اپنی نسل کیلئے اعلیٰ تعلیم و تربیت فراہم کر سکتا ہے دوسری طرف غریب کا کوئی والی وارث نہیں ہم غریبوں کے کاذ کیلئے کھڑے ہیں ہم انصاف اور میرٹ کیلئے کھڑے ہیں ۔

سیاسی فریب ، ناانصافی اور میرٹ کے خلاف کاموں کا دور گیا اب حقدار کو میرٹ اور انصاف پر مبنی اُس کا جائز حق ملے گا۔ہم نے پولیس کو خود مختاری اسلئے دی تھی کہ تھانہ کلچر ٹھیک ہو، وہ ڈیلیور کریں پولیس ایک فورس بننے جاری ہے کیونکہ جس طرح فوج میں مداخلت نہیں ہوتی ہم نے اپنی پولیس کو اسی لائن پر مداخلت سے آزاد کرنا ہے ضروری قانون سازی ہورہی ہے ہم نے پولیس سمیت تمام اداروں کو سیاست بازی سے آزاد کیا ہے۔

اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حق کیلئے کھڑے ہوں حق پہنچانیں اور حاصل کریں۔ہم نے سکولنگ کلچر کو از سر نو مرتب کیا تاکہ اس کا معیار بلند ہو اور محکمہ تعلیم پر باز پرسی کی ذمہ داری ڈالی ہم تعلیم کے معیار کو بہتر کرکے ترقی کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں ۔ ہم وسائل عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں اور ہم اپنے مشن میں کامیاب ہو کر دم لیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اساتذہ کا درجہ والدین کے برابر ہے اور ڈاکٹر مسیحا ہے ہم نے اُن کے تمام جائز مسائل کو حل کر دیا ہے اب انہیں اپنی ذمہ داری نبھانا ہو گی انصاف کرنا ہو گا ۔

ڈاکٹر اب اپنا کاروبار نہیں کر سکتے اور نہ ہسپتال کسی کی جاگیر ہے اُن کی تنخواہیں چار گناہ بڑھ چکی ہیں ، ہسپتالوں میں سٹاف فراہم کیا گیا ہے اب یہ تبدیلی نظر آنی چاہیئے عوام کو ہسپتالوں میں معیار ی ادویات ملیں گی اور ڈاکٹرز سرکاری ہسپتالوں میں پریکٹس کریں گے ۔ صحت انصاف کارڈ سے 18 لاکھ خاندان جو فی خاندان چھ ممبران پر مشمتل ہو گا کو 5 لاکھ 40 ہزار فی خاندان علاج معالجے کی سہولیات فراہم ہوں گی بڑی بیماریوں کا علاج بھی ہو گا جبکہ اگلے سال انصاف کارڈ کے تحت اس کو 25 لاکھ تک بڑھائیں گے ۔

اب سرکاری اداروں میں قابل اور حقدار لوگوں کو مقابلے کے ذریعے نوکری ملتی ہے ہمارے مقامی منتخب ممبران 43 ہزار ہیں ہم نے اُنکو وسائل فراہم کردیئے ہیں اور قوانین اور طریقہ کار بھی بنایا ہے کہ وہ یہ وسائل کس طرح خرچ کریں گے۔عوام اُٹھیں اور اپنے نمائندوں سے اپنے حق کا پوچھیں اب کوئی کرسی اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کی جرات نہیں کر سکتا کیونکہ کوئی بھی غلط کام اُسے قانون کے شنکجے میں لا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی خوشحالی اور تبدیلی کا تعین کر دیا ہے ہم نے پٹڑی ڈال دی ہے اور اس پر ٹرین رواں کر دی ہے اسے اپنی منزل کی طرف پہنچنا ہے اور یہ منزل ہماری مشترکہ ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تبدیلی اُس کو کہتے ہیں کہ جب میرے بیٹے اور عام بیٹے کے ساتھ یکساں سلوک ہو یہ عمران خان کی سوچ ہے ہم نے حکمرانی میں شفافیت پیدا کر دی ہے جو نظر آرہی ہے اور اُس کیلئے ہمیں بہت جدوجہد سے گزرنا پڑا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب عمران خان جیسے لیڈر کو موقع ملے گا تو تب یہ ملک آگے بڑھے گا ۔ وزیراعلیٰ نے علاقے میں متعدد سکیموں کا اعلان بھی کیا۔