سی پیک پر اعتراضات اُٹھانے والو ں کو اپنے قائدین پر اعتماد نہیں یا پھرکچھ اور ارادہ رکھتے ہیں، پرویز خٹک

صوبائی حکومت نے دیگر سیاسی پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لیا اور سی پیک کیلئے مضبوط آواز اُٹھائی جو منصوبے دیگر صوبوں کو دیئے جائیں گے وہی منصوبے صوبے کیلئے بھی منظور کرائے صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،حقوق کے حصول کیلئے ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

اتوار 25 ستمبر 2016 11:31

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25ستمبر۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پرآل جماعتی کانفرنس میں مشترکہ فیصلہ کیا گیا تھا اس وقت کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا اب جو لوگ اعتراضات اُٹھاتے ہیں کیا انہیں اپنے قائدین پر اعتماد نہیں ہے یا پھرکچھ اور ارادہ رکھتے ہیں صوبائی حکومت نے دیگر سیاسی پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لیا اور سی پیک کیلئے مضبوط آواز اُٹھائی جو منصوبے دیگر صوبوں کو دیئے جائیں گے وہی منصوبے صوبے کیلئے بھی منظور کرائے۔

صنعتی پارکس ، پشاور سے ڈی آئی خان روڈ اور ریلوے ٹریک اور جھنڈ سے کوہاٹ روڈ کو منظور کرایا۔علاوہ ازیں کئی دہائیوں سے زیر التواچشمہ لفٹ منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کرایا جس کی لاگت کا 35 فیصد صوبہ جبکہ 65 فیصد وفاق اُٹھائے گا انہوں نے واضح کیاکہ ہم صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور حقوق کے حصول کیلئے ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہیں انہوں نے مزید کہاکہ ہم اجتماعی فیصلہ سازی کو فوقیت دیتے ہیں اور کسی کی رائے کو بلڈوز نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست قومی مفاد کیلئے ہونی چاہیئے۔

(جاری ہے)

وہ پشاور کے ایک نجی ہوٹل میں خیبرپختونخوا اور فاٹا میں امن و ترقی کے موضوع پر منعقدہ سمینار کی اختتامی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ سیمنار کا اہتمام ایلومنی ایسوسی ایشن آف نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے پی اینڈ فاٹا چیپٹرز نے کیا تھا۔وفاقی و صوبائی وزراء ، اراکین کابینہ ، ایلومنی ایسوسی ایشن کے ممبران، سول و ملٹری افسران، سکالرز اورمیڈ یاکے نمائندوں نے سمینار میں شرکت کی ۔

وزیراعلیٰ نے مذکورہ سمینار کے انعقاد کو سراہا اور اُمید ظاہر کی کہ یہ ایونٹ خیبرپختونخوا اور فاٹا کی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخواور فاٹا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر کردار ادا کیا جس نے یہاں کے اداروں کو بری طرح متاثر کیا اس پس منظر سے ہر کوئی واقف ہے اور جانتا ہے کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو صوبے کا کیا حال تھا ہر طرف دہشت کا سماں طاری تھا ادارے تباہ حال تھے اُن کی حکومت نے عوام کو اس خوفناک پس منظر سے نکالنے ، امن کے قیام اور ترقی ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا حکومت سماجی اور معاشی ترقی کیلئے سٹیزن سنٹرک ماڈل کے تحت ایک مربوط لائحہ عمل پر کاربند ہے اور ایک ایسے پرامن معاشرے کے قیام کیلئے کوشاں ہے جہاں عوا م کو اپنے جان ،مال ، عزت اور حقوق کے تحفظ کا مکمل احساس ہو جہاں انہیں انصاف ملے اور امیر و غریب کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں یہی ہماری ترقی کا مدعا ہے اور یہی ہماری اصلاحات کا مطمع نظر ہے جس پر کامیابی سے گامزن ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو دہائیوں سے بدترین بدامنی نے اس خطے کی سماجی ،معاشی ، سیاحتی اور تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔موجودہ صوبائی حکومت نے یہاں سماجی ، سیاسی ، معاشی اور تعلیمی سرگرمیوں کو ازسر نو بحال کرنے کیلئے تاریخی اقدامات کئے۔ ہم نے جدید تقاضوں اور درپیش چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے دیر پا ترقی کیلئے رہنما اُصول وضع کئے اور ایک سٹرٹیجک سمت کا تعین کیا۔

ترقیاتی حکمت عملی کے تحت حکومت نے ضلعی، زرعی، توانائی اور معدنی پالیسیاں متعارف کرائیں جبکہ ازدمک ، پیڈو، آئل اینڈ گیس کمپنی ، ٹیوٹا اور بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ جیسے اہم ادارے قائم کئے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے کی سماجی و معاشرتی ترقی کیلئے سوات موٹروے ، چشمہ لفٹ کینال، 119 میگاواٹ کے حامل پن بجلی کے چھ منصوبے آٹھ صنعتی پارکس سمیت کئی اہم منصوبے جاری ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت تعلیم کو ترقی کا زینہ سمجھتی ہے اور اس نے شعبہ تعلیم کیلئے بھی ایک جامع پلان وضع کیا ہے۔70 فیصد فنڈز تعلیم نسواں کو دیئے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ اعلیٰ تعلیم کے فروغ پر بھی بھر پور توجہ دے رہے ہیں۔ اس وقت صوبے میں 32 یونیورسٹیاں ہیں جبکہ پاکستان کی پہلی ٹیکنکل یونیورسٹی بھی صوبے میں قائم کر دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت میں حکومتی اصلاحاتی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنا ان کی حکومت کی شروع دن سے ترجیح رہی ہے ۔

کے پی ہیلتھ فاؤنڈیشن کی ترکیب نو، ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام، میڈیکل ٹیچنگ ایسوسی ایشن قانون، سوشل ہیلتھ پروٹیکشن ، ڈاگ اینڈ فوڈ ریگولیشن اتھارٹی اور صحت کا انصاف کارڈ چیدہ اقدامات ہیں شعبہ سیاحت سے متعلق پرویز خٹک نے کہاکہ پورے ملک کے سیاحتی وسائل کا تین چوتھائی خیبرپختونخو امیں ہے۔ یہ خطہ 9 ملین سیاحوں کی میزبانی سمیت 13 ارب روپے پیدا کرنے کی استعداد رکھتا ہے جبکہ اس کی اصل استعداد اس سے بھی زیادہ ہے جسے بروئے کار لانے کیلئے اقدامات جاری ہیں خیبرپختونخوا میں خطے کا تجارتی مرکز بننے کی بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔

اسکی جغرافیائی لوکیشن بڑی اہمیت کی حامل ہے اور مستقبل میں افغانستان، چین اور وسطی ایشیاء ریاستوں کیلئے تجارتی و معاشی مرکز ثابت ہو گا۔