شہر قائد میں غریب کے بچوں کے لیے علم کا حصول انتہائی مشکل

دارالارقم اسکول گلستان جوہر میں فیس ادا نہ کرنے پر نا ئب پر نسپل کے کہنے پر سیکورٹی گارڈ نے بچوں کو سکول سے باہر نکال دیا بچے روتے ہوئے اسکول میں داخل ہونے کی فریاد کرتے رہے

ہفتہ 24 ستمبر 2016 10:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2016ء) شہر قائد میں غریب کے بچوں کے لیے علم کا حصول انتہائی مشکل ہوگیا۔دارالارقم اسکول گلستان جوہر میں بچوں کی اسکول کی فیس ادا نہ کرنے پر نا ئب اسکول پر نسپل کے کہنے پر اسکول میں موجود سیکورٹی گارڈ نے بچوں کو اسکول سے باہر نکال دیا، بچے روتے ہوئے اسکول میں داخل ہونے کی فریاد کرتے رہے لیکن اسکول پرنسپل اور سیکورٹی گارڈ کو رحم نہیں آیا، جب تک اسکول کی فیس ادا نہیں کی جائے گی کسی صورت میں بچوں کو اسکول میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک 8 مکان نمبر B-12 آر کیٹکٹ اینڈ انجینئرنگ سوسائٹی میں واقع دارالارقم اسکول سسٹم میں زیر تعلیم محمد علی کے دو بچے مروہ علی اور فارقلیط علی کو در پیش مالی وسائل کی وجہ سے اسکول کی فیس ادا نہ کرنے پر جمعے کی صبح اسکول پرنسپل کے کہنے پر سیکورٹی گارڈ نے بچوں کو ہاتھ سے پکڑ کر زبردستی اسکول سے باہر نکال دیا۔

(جاری ہے)

بچے اسکول کے باہر روتے رہے تاہم انہیں اندر کی اجازت نہیں دی گئی۔ بچوں کی والدین کی جانب سے آئند چند روز میں فیس ادا کرنے کی یقین دہانی کے باوجود بچوں کو اسکول میں پڑھائی کے لیے بیٹھنے سے روک دیا گیا۔ اسکول سے نکالے جانے والوں دونوں بچوں کے والد محمد علی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ میرے دو بچے ایک بیٹا اور بیٹی گزشتہ تین سال دارالارقم اسکول میں زیر تعلیم ہیں اور ہر ماہ باقاعدگی سے اسکول میں بچوں کی فیس ادا کرتا رہا ہوں لیکن گزشتہ چند ماہ سے مالی وسائل کی وجہ سے بچوں کی فیس ادا نہیں کر پایا حالانکہ اس حوالے سے اسکول پرنسپل محمد الیاس کو اپنی مجبوریوں سے متعلق آگاہ بھی کر چکا ہوں تاہم میرے بچوں کے ساتھ نا انصافی کر تے ہو ئے نائب پرنسپل سعیدہ خاتون نے سیکورٹی گارڈ کے ذریعے جھڑک کر اسکول سے نکال دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول پرنسپل کے اس نازیبا رویے سے بچوں پر برا اثر پڑا ہے۔ بچے اب اسکول جانے سے ڈر رہے ہیں جس سے بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے ایک غریب شہری کے بچوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میرے دونوں بچے ہونہاراور لائق ہیں۔ گزشتہ تین برسوں سے اسکول میں نمایاں پوزیشن حاصل کر رہے ہیں تاہم اسکول انتظامیہ نہ تو فیسوں میں کوئی رعایت برت رہی ہے اور اب انہیں اسکول سے بھی بے دخل کردیا گیا ہے۔

بچوں کو اسکول سے باہر نکال کر اسکول انتظامیہ نے پیسے کے مقابلے میں علم دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم جا م مہتاب ڈہر اور ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول منسوب صدیقی سے مطالبہ کیا کہ تعلیم کو تجارت سمجھ کر علم کا حصول مشکل بنانے والے اسکول انتظامیہ کے خلاف قا نو نی کارروائی کی جائے تاکہ غریب کے بچوں کے لیے حصول علم آسان ہوجائے اور کسی غریب کے بچے کو کوئی سیکورٹی گارڈ فیس ادا نہ کرنے پر اسکول سے باہر نہ نکال سکے۔ اس حوالے سے موقف جاننے کے لئے ڈائر یکٹر پر ائیو یٹ اسکولز منسوب صدیقی سے متعدد با ر رابط کر نے کی کو شش کی گئی تا ہم انکی جانب سے فون کال وصول نہیں کی گئی۔

متعلقہ عنوان :