خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس،صوبائی وزراء حکومتی اوراپوزیشن اراکین نے پولیس کے خلاف دل کی بھڑاس نکالی

آزاد اورغیرسیاسی کامطلب شطربے محارپولیس نہیں ہونی چاہیئے ،صوبائی اسمبلی نے وزیراوراپوزیشن رکن کی تحریک استحقاق کمیٹی کو بھجوادی

ہفتہ 24 ستمبر 2016 10:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2016ء)خیبرپختونخوااسمبلی میں وزراء کے ساتھ حکومتی اوراپوزیشن اراکین نے پولیس کے خلاف دل کی بھڑاس نکالی اورایوان کوبتایاکہ آزاد اورغیرسیاسی کامطلب شطربے محارپولیس نہیں ہونی چاہیئے صوبائی اسمبلی نے وزیراوراپوزیشن رکن کی تحریک استحقاق کمیٹی کو بھجوادی۔صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ شاہ محمد نے بتایاکہ تھانہ میریان بنوں کے ایس ایچ او دوسری سیاسی جماعتوں کیلئے کام کرتاہے بے گناہ لوگوں کو گرفتارکرتاہے پولیس آرڈیننس2016ء میں محکمہ کوجواختیارات دئیے جارہے ہیں میں کھل کراسکی مخالفت کرتاہوں پولیس کو مزید اختیارات دینے کا مطلب اپنے پاؤں پرکلہاڑی مارناہے جے یوآئی کے ملک نورسلیم نے بھی تھانہ غزنی خیل کے ایس ایچ او کیخلاف تحریک استحقاق پیش کی جس پربحث کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزنی خیل کا ایس ایچ او ان کو جام سے مارنے کی دھمکیاں دے رہاہے غیرسیاسی پالیس کا مطلب صرف پارلیمنٹ کے اراکین کی توہین ہے پولیس کے خلاف بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے اعزازالملک افکاری نے کہاکہ اداروں کے غیرسیاسی کامطلب شطربے محارنہیں ہوناچاہیے آج بھی تھانوں میں وہی پولیس کلچر ہے صرف حکومت نے اپنے ہی اراکین اسمبلی کو بے دست وپاکردیاہے رشوت اورپولیس کے روایتی کلچرمیں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر اورنگزیب نلہوٹھانے کہاکہ غیرسیاسی پولیس آج بھی ٹاؤٹس کے ذریعے رشوت بٹوررہی ہے تھانوں میں آج بھی وہی پرانامنظرہے اپوزیشن تو کیا حکومتی اراکین بھی پولیس کیخلاف چیخ رہی ہے جے یوآئی کے محمودبیٹنی نے کہاکہ پولیس کوچیف سیکرٹری کے چنگل سے نکال کر اب صرف ایک شخص کے تصرف میں دیاگیاہے جونہ تو وزیراعلیٰ کو جوابدہ ہے اورنہ ہی کسی دوسرے شخص کو،پولیس کے اندر احتسا ب کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے اے این پی کے سید جعفرشاہ نے ایوان کوبتایاکہ پراناخیبرپختونخواہی نئے خیبرپختونخواسے بہترتھااب حکومت اورعوام دونوں کو اس بات کایقین ہوگیاہے جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر شاہ فرمان نے بتایاکہ پولیس میں کئی تبدیلیاں بھی لائی گئی ہیں ہم2008سے 13ء تک کے خیبرپختونخواکوکبھی بھی واپس نہیں لاسکتے جس میں خون کی ندیاں بہہ رہی تھیں جہاں رشوت ستانی کابازارگرم تھا۔

(جاری ہے)

پولیس کو ایک ایسا محکمہ بنارہے ہیں جو عوامی مفادات کیلئے کام کرے اللہ کے بعد اگرسرکاری ادارے کسی کو جوابدہ ہیں تو وہ یہ صوبائی اسمبلی ہے انہوں نے کہاکہ یہ اسمبلی اگراختیارات دیتی ہے تواختیارات لے بھی سکتی ہے صوبائی اسمبلی ہی صوبے کامقدم ادارہ ہے قبل ازیں بحث کی اجازت نہ ملنے پر اے این پی سید جعفرشاہ کے ساتھ اپوزیشن اراکین نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیاتاہم صوبائی وزراء کے منانے پر وہ واپس آئے۔