اسلام آباد ہائیکورٹ نے غیرمسلم بن کر شراب فروشی کو جائز قرار دیدیا،مقدمہ خارج کرنیکا حکم

دو مسلمانوں کا خود کو قادیانی ظاہر کرکے اسلام آباد میں غیر ملکی شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کر لینا معمولی بات نہیں،ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل کریں گے قانون اجازت نہیں دیتا کہ کوئی مسلمان خود کو غیر مسلم ظاہر کرکے شراب فروخت کا لائسنس حاصل کرلے،وکیل کسٹمز

جمعہ 23 ستمبر 2016 10:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2016ء)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس نورالحق قریشی نے دو مسلمانوں کی طرف سے قادیانی ظاہر کرکے شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کرنے کو جائز قرار دیتے ہوئے کسٹمز حکام کو دونوں افراد کے خلاف درج کیا گیا مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔جمعرات کو جسٹس نورالحق قریشی نے اس مقدمہ کی سماعت کی۔کسٹمز حکام کی طرف سے ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ یہ بہت ہی حساس نوعیت کا کیس ہے دو مسلمانوں کا خود کو قادیانی ظاہر کرکے اسلام آباد میں غیر ملکی شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کر لینا معمولی بات نہیں۔

اشتیاق احمد ولد گل محمد اور طاہر محمود ترین نے دنیا کے معمولی فائدے کیلئے ایک طرف مذہبی طور پر دھوکہ کیا اور دوسری طرف ملک میں رائج قانون کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔

(جاری ہے)

قانون کے مطابق شراب کی فروخت کا کاروبار کرنے کیلئے صرف غیر مسلم لوگوں کو ہی لائسنس دیا جاسکتا ہے۔اشتیاق احمد اور طاہر محمود ترین کا یہ جھوٹ اس وقت پکڑا گیا جب نادرا نے اس بات کی تصدیق کی کہ ریکارڈ کے مطابق یہ دونوں مسلمان ہیں لیکن ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق دونوں قادیانی ہیں۔

عدالت کو چاہئے کہ ان دونوں افراد کو اس جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا دے۔خود کو قادیانی ظاہر کرنے والے اشتیاق احمد اور طاہر محمود ترین کی طرف سے حامد خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔عدالت نے ملزمان کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ انکے خلاف مقدمہ درج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا لہٰذا کسٹمز حکام فوری طور پر اس مقدمے کو خارج کریں۔ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کریں گے کیونکہ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی مسلمان خود کو غیر مسلم ظاہر کرکے شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کرلے۔

یہ بہت ہی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اور ہم اس معاملے کو شرعی عدالت میں لیجانے پر بھی غور کر رہے ہیں کیونکہ یہ ایک غیر معمولی فیصلہ ہے ملک کا قانون اور ہماری شریعت اس پر بالکل واضح ہیں کہ شراب فروشی کا کاروبار پاکستان میں صرف غیر مسلم ہی کرسکتے ہیں اور یہ کیس اس کیلئے بھی زیادہ اہم ہے کہ اس میں دو مسلمانوں نے حود کو معمولی فائدے کیلئے غیر مسلم ظاہر کیا ہے۔

ہمارے معاشرے اور دینی قوتوں کیلئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ مسلمان شراب فروخت کرنے کیلئے جعلی دستاویزات کے ذریعے لائسنس حاصل کر رہے ہیں۔ریاست کو اجتماعی طور پر اس حوالے سے سوچنا ہوگا کہ معاشرہ کس ڈگر پر چل رہا ہے اور کون لوگ ہیں جو ایسے افراد کو غلط راستے بتاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے کے دوران اپیل دائر کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ ملزمان کے خلاف 3اگست کو مقدمہ درج ہوا تھا اور اس کے بعد انہوں نے نادرا میں بھی جاکر ریکارڈ میں تبدیلی کرائی کہ ہم توغیر مسلم ہیں لیکن جرم تو سرزد ہوا۔

واضح رہے کہ شراب کی فروخت کیلئے یہ سارا جال بدنام زمانہ شراب فروش عامر ملک کا ہے اور عامر ملک نے ہی مذکورہ دونوں افراد کو اپنا فرنٹ مین بنا کر قادیانی ظاہر کیا اور انکے نام پر شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کیا گیا۔ایک طرف مذہب کی تبدیلی کاغذوں میں کرکے شراب کا لائسنس لیا گیا اور دوسری طرف غیر ملکی شراب کی فروخت پر عائد ٹیکس بھی ادا نہیں کیا گیا اور ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق عامر ملک اور اس کے کارندوں نے80کروڑ روپے کا ٹیکس نہیں دیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی آر کو نہ صرف یہ ٹیکس وصول کرنے کا حکم دیا ہے بلکہ یہ بھی ہدایت کی ہے کہ سن بانڈڈ وےئر ہاؤس نے کس طرح جعل سازوں سے شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کیا اسکی رپورٹ بھی پیش کی جائے

متعلقہ عنوان :