وزیراعظم کی سرجری کے حوالے سے میرے پاس کوئی حتمی ثبوت نہیں، اعتزاز احسن

نواز شریف جس ہسپتال میں زیر علاج تھے وہاں آپریشن ہوتا ہی نہیں،ماہر ڈاکٹرز بھی سوال اٹھا رہے ہیں اتنی بڑی سرجری کے بعد کچھ دن میں کوئی شخص سیڑیاں نہیں چڑھ سکتا،صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 23 ستمبر 2016 11:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف کی دل کی سرجری کے حوالے سے میرے پاس کوئی حتمی ثبوت نہیں ، نواز شریف جس ہسپتال میں زیر علاج تھے وہاں آپریشن ہوتا ہی نہیں ہے۔ جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی دل کی سرجری کے حوالے سے ان کے پاس کوئی حتمی ثبوت نہیں، لیکن ماہر ڈاکٹرز بھی لندن میں سوال اٹھا رہے ہیں کہ اتنی بڑی سرجری کے بعد کچھ دن میں کوئی شخص سیڑیاں نہیں چڑھ سکتا، اوپن ہارٹ سرجری موت کے قریب جانے کے مترادف ہے، اوپن ہارٹ سرجری تھی تو وزیراعظم کی بیٹی کیوں لندن میں موجود نہیں تھیں، نوازشریف جس ہسپتال میں زیر علاج تھے وہاں کہا جاتا ہے آپریشن ہوتا ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پر پاناما لیکس کا دباوٴ بڑھتا ہی جائے گا، وزیراعظم نواز شریف کے لئے پاناما لیکس کا معاملہ ختم نہیں ہو گا،ناما لیکس سے متعلق وزیر اعظم کے ثبوت مشرق کی طرف اور بیٹے کا بیان مغرب کی طرف جاتا ہے، ان کے لئے مشکل وقت آرہا ہے، پاناما لیکس کا معاملہ ختم نہیں ہو گا بلکہ اس کا دباوٴ بڑھتا ہی جائے گا لیکن وہ اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کر لیں تو بچ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

نیب اور ایف بی آر کے سربراہان کا کہنا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات ممکن نہیں کہنا شرمناک ہے، وفاقی تحقیقاتی اداروں کو ثبوت نہیں الزامات سے تحقیقات شروع کرنا ہیں۔اعتزاز احسن نے کہاکہ وزیراعظم نے سب سے بڑی غلطی اپنے بیٹے کا ٹی وی پر بیان ریکارڈ کروا کے کی، وزیراعظم کے دیے گئے ثبوت مشرق کی طرف اور بیٹے کا بیان مغرب کی طرف جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب اور ایف بی آر سربراہان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات میں ممکن نہیں، نواز شریف کے لئے مشکل وقت آرہا ہے۔ نواز شریف اگر اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بل مان لیں تو بچ سکتے ہیں۔