قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا اہم اجلاس ،خواجہ آصف، عابد شیر علی اور سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ غائب

سندھ میں بجلی کی تقسیم کارکیوں کی کارکردگی اور انڈس ریو سسٹم اتھارٹی اور وزارت پانی و بجلی کے منصوبوں پر بریفنگ ملک میں پانی کوئی کمی نہیں ، صوبوں کو کم پانی ملنے کا تاثر صحیح نہیں ہے،چیئرمین ارسا

جمعرات 22 ستمبر 2016 10:01

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اہم اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی اور سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ غائب ہو گئے، اجلاس میں سندھ میں بجلی کی تقسیم کارکیوں کی کارکردگی اور انڈس ریو سسٹم اتھارٹی اور وزارت پانی و بجلی کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی، کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز چیئرمین کمیٹی ارشد لغاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، چیف ایگزیکٹو سیپکو نے کمیٹی کو بتایا کہ سکھر میں کنٹرول کا مسئلہ گھمیر ہو گیا اور گزشتہ ماہ17ہزار کنڈے اتارے گئے اور ان کو 160روپے فی کنکشن دینے کا بھی کہا گیا لیکن صرف 400صارفین نے نئے کنکشن لئے باقی لوگ دوبارہ کنٹرول پر چلے گئے، بجلی چوری کی بڑی وجہ سسٹم کی کمزوری ہے اور سسٹم طاقت ور نہ ہونے کی وجہ سے ایک میٹر ریڈر کو بھی نوکری سے نہیں نکال سکتے، سکھر ریجن میں 3لاکھ75ہزار ڈیفاٹرز ہیں سکھر ریجن کی رکوری چالیس فیصد ہے اور اسے اب بڑھاکر 60فیصد تک لایا گیا ہے اور ریجن کے بعض علاقوں میں ایک ٹرانسفارمر پر 10سے15لوگ بجلی کا بل ادا کرتے ہیں،ایک ٹرانسفارمر پر400،400سے زائد کنڈے لگے ہوئے ہیں اور اگر ایسے علاقوں میں ٹرانسفارمر بل جائیں تو ان کو ٹھیک نہیں کرتے بلکہ عمر رسول کے کمیٹی کو بتایا کہ موبائل میٹر ریڈر سسٹم متعارف کروایا گیا ہے، اس پر عمل درآمد کرنے میں میٹر ریڈرز رکاوٹ بن رہے تھے اور اس سلسلہ میں کافی لوگوں کو نکالہ بھی ہے، حکام نے بتایا کہ سپکو میں88فیصد فیسکو میں90فیصد پیپکو میں90فیصد اور آئیسکو میں90فیصد موبائل ریڈنگ ہو رہی ہے اور دسمبر2016تک ملک بھر میں موبائل ریڈنگ 100فیصد ہو جائیگی اور میٹر ریڈنگ صحیح ہونے سے اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ کمیٹی نے سندھ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں اوور بلنگ کے مسئلے پر کافی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا اور کہا کہ اگر واپڈا اہلکار کام کرنا نہیں چاہتے تو ان کو ہٹا دیں ایک کمرے کے گھر کا بل10000ہزار روپے تک بھیج دیا جاتا ہے اور ایسے صارفین کا واپڈا سے اعتماد بھی اٹھ جاتا ہے، عرصہ گزر گیا ہے اور وزارت کی جانب سے ہی جواب آتا ہے کہ ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں،چیئرمین ارسا راؤ ارشاد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992ء سے لیکر 2016ء تک سندھ کو 6فیصد اوسر پنجاب کو 9فیصد پانی کم ملا ہے، خیبرپختونخوا کو حصے سے زیادہ جبکہ بلوچستان کو حصے کا پورا پانی نہیں ملا اور رواں سندھ کو 15فیصد زیادہ پانی دیا گیا ہے، ملک میں پانی کوئی کمی نہیں ہے، صوبوں کو کم پانی ملنے کا تاثر صحیح نہیں ہے، ایم ڈی پی پی آئی بی شاہ جہان مرزا نے کمیٹی کو بتایا کہ کول منصوبوں کے660میگاواٹ منصوبوں پر کام جاری ہے جوکہ تین سالوں میں مکمل ہو جائیں گے، کول پر ٹیرف 8روپے فی یونٹ پائڈل ہے ٹیرف 750روپے فی یونٹ جبکہ ونڈپر ٹیرف 82روپے فی یونٹ ہے اور آئندہ سال کے آخر تک امپورٹڈ کول کے دو منصوبوں پورٹ قاسم اور ساہوال منصوبے پر کام مکمل کر لیا جائیگا۔