امریکہ ، سیاہ فاموں کی ہلاکتوں پر مظاہرے، بارہ پولیس اہلکار زخمی

پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعے کے مقام پر موجود پولیس کی گاڑیوں کو مظاہرین نے نشانہ بنایا اور ایک پولیس اہلکار کو منہ پر پتھر مارا گیا، محکمہ پولیس

جمعرات 22 ستمبر 2016 10:28

کیرولینا( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2016ء ) امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکتیں ایک متنازعہ موضوع ہے اور اس حوالے سے ملک میں ’بیلک لائفز میٹر‘ نامی تحریک بھی جاری ہے امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مظاہروں میں بارہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

شارلٹ کے محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعے کے مقام پر موجود پولیس کی گاڑیوں کو مظاہرین نے نشانہ بنایا اور ایک پولیس اہلکار کو منہ پر پتھر مارا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ کیتھ لیموں سکاٹ اس واقعے کے وقت مسلح تھے تاہم ان کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک کتاب اٹھا رکھی تھی۔مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے علاقے میں گلیاں بلاک کر دیں اور پولیس کو آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔

(جاری ہے)

مظاہروں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایک روز قبل ہی ریاست اوکلاہوما کے شہر تلسہ میں پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ جمعے کے روز ان کے ہاتھوں ہلاک کیے جانا والا سیاہ فام مرد ٹیرنس کراچر غیر مسلح تھا۔ٹیرنس کراچرکی ہلاکت کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھ بلند کر کے پولیس اہلکار سے دور جا رہے تھے جب انھیں گولی مار دی گئی۔ اس ویڈیو کے پیشِ نظر جائے وقوع پر موجود پولیس اہلکار کی جانب سے انھیں خطرہ تصور کیا جانے کے بارے میں سوال اٹھتا ہے۔

تلسہ میں بھی سینکڑوں افراد پولیس کے صدر دفتر کے باہر مظاہرے کر رہے ہیں۔ادھر شارلٹ کے محکمہِ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار ایک مشتبہ شخص کی تلاش میں تھے جب کیتھ لیموں سکاٹ اپنی گاڑی سے پستول ہاتھ میں لیے باہر نکلے تاہم اس کے بعد وہ گاڑی میں واپس چلے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ جب وہ دوسری مرتبہ پستول ہاتھ میں اٹھائے گاڑی سے نکلے تو پولیس اہلکاروں نے انھیں گولی مار دی۔ کیتھ لیموں سکاٹ وہ مشتبہ شخص نہیں تھے جس کی پولیس کو تلاش تھی۔

متعلقہ عنوان :